جمعرات 16 جنوری 2025 - 23:56
جناب زینب کبریٰ (س) عصمت وطہارت میں اپنی مادر گرامی حضرت فاطمہ الزہراء (س) کی یادگار تھیں

حوزہ/تاراگڑھ اجمیر میں امام بارگاہ آل ابو طالب علیہ السّلام میں حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کے یومِ وفات کی مناسبت سے "یاد زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا" کے عنوان سے دو روزہ مجالسِ عزاء منعقد ہوئیں، ان مجالسِ عزاء میں مؤمنین و مؤمنات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ان مجالس سے امام جمعہ تاراگڑھ حجۃ الاسلام‌ مولانا سید نقی مہدی زیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روایات میں ملتا ہے کہ جب حضرت زینب سلام اللہ علیہا پیدا ہوئیں تو پیغمبر اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم مدینہ میں نہیں تھے، لہٰذا حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے امام علی علیہ السّلام سے کہا کہ آپ اس بچی کے لیے کوئی نام انتخاب کریں ۔ آپ نے جواب دیا کہ رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے واپس آنے کا انتظار کر لیا جائے۔ جب پیغمبر اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سفر سے واپس آئے تو حضرت علی علیہ السّلام نے انہیں یہ خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ اس بچی کا نام آپ انتخاب کریں! آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا کہ اس کا نام خدا انتخاب کرے گا۔ اسی وقت جبرئیل نازل ہوئے اور خدا کی طرف سے یہ پیغام پہنچایا کہ "خدا نے اس بچی کا نام زینب رکھا ہے"۔

مولانا نقی مہدی زیدی نے مزید کہا کہ انتخاب نام کے بعد حضورؐ نے اپنی نواسی کو پیار کرتے ہوئے فرمایا: ‘‘ میری امت کے جو افراد یہاں حاضر ہیں وہ غائبین کو آگاہ کر دیں کہ میری یہ بیٹی کرامت میں اپنی جدہ ماجدہ خدیجہ سلام اللہ علیہا کی طرح ہے۔ ’’ محسنہ اسلام حامی رسول اسلام ام المومنین جناب خدیجہ سلام اللہ علیہا کی ہی وہ ذات ہے، جنہوں نے اعلان بعثت کے بعد خواتین میں سب سے پہلے اعلان اسلام کیا ، جب سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رسالت و نبوت کا انکار کر رہے تھے تو اس وقت آپؑ اقرار و تصدیق کر رہی تھیں، آپؑ نے اپنی پوری دولت راہ اسلام میں خرچ کردی ۔ شائد حضورؐ یہ رہتی دنیا تک بتانا چاہتے ہیں کہ میری نواسی زینبؑ کردار میں خدیجہ ؑ جیسی ہے کیوں کہ جس طرح مکہ مکرمہ کے پر آشوب ماحول میں خدیجہؑ نے اسلام کو بچایا اور پھیلایا اسی طرح بعد شہادت حسینی زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا نے بھی مقصد شہادت یعنی دین اسلام کو بچایا اور پھیلایا ۔ فارسی کا مشہور شعر ہے

کربلا در کربلا می ماند اگر زینبؑ نبود

شیعہ می پژمرد اگر زینب ؑ نبود

یعنی کربلا کربلا میں ہی رہ جاتی اور وہیں ختم ہو جاتی اگر جناب زینب سلام اللہ علیہا نہ ہوتیں اور شیعیت مرجھا جاتی اگر جناب زینب سلام اللہ علیہا نہ ہوتیں۔

امام جمعہ تاراگڑھ نے بیان کیا کہ کتابوں میں جناب زینب سلام اللہ علیہا کے تقریباً 61 القاب ذکر ہوئے ہیں ۔ جیسے محدثہ، آیۃ من آیات اللہ یعنی اللہ کی آیتوں میں سے ایک آیت، عالمہ غیر معلمہ یعنی ایسی عالمہ جسے کسی نے نہ پڑھایا ہو، فہیمہ غیر مفہمہ یعنی ایسی صاحب فہم و فراست جسے کسی نے نہ سمجھایا ہو، کعبۃ الرزایا یعنی نشانہ غم، نائبۃ الزہرا ؑ یعنی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی نائب، نائبۃ الحسینؑ یعنی امام حسین علیہ السلام کی جانشین، عقیلۃ النساء یعنی خواتین میں سب سے زیادہ صاحب عقل، عدیلۃ الخامس من اہل الکساء یعنی اصحاب کساء پنجتن پاک میں پانچویں ذات امام حسین علیہ السلام کی نظیر، شریکۃ الشہید یعنی شہداء کی شہادت میں شریک، کفیلۃ السجادؑ یعنی امام زین العابدین علیہ السلام کی کفالت کرنے والی، سِرِّ ابیہا یعنی اپنے والد ماجد کا راز، سلالۃ الولایہ یعنی ولایت کا خلاصہ وغیرہ۔ ظاہر ان القاب کے الفاظ فقظ آپؑ کے فضائل میں سے کسی فضیلت کی جانب اشارہ ہیں اگر ہم ان القاب کی شرح جنہیں اہل علم و اہل نظر نے بیان کی ہیں انکی جانب رجوع کریں تو ہمیں ہر لقب کے پیچھے فضائل کا اقیانوس نظر آئے گا۔

مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ جناب زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا عصمت وطہارت میں اپنی مادر گرامی حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کی یادگار تھیں اور کربلا کے قیام سے پہلے نہ کسی نے آپ کے قد و قامت کو دیکھا اور نہ ہی کسی نے آپ کی آواز سنی تھی، لیکن اسلام اور ولی خدا کی نصرت میں علی علیہ السلام کی اس بیٹی کو نامحرموں میں بھی آنا پڑتا ہے۔

مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ شام سے آزاد ہو کر جب اہل حرم مدینے کی جانب چلے تو جناب زینب سلام اللہ علیہا پورے قافلے کے ساتھ پہلے کربلا تشریف لے گئیں ۔ چہلم کے دن بھائی کے مزار پر پہنچیں، قبر حسین ؑ کی ایسی زیارت کی یہ زیارت اربعین زبان معصوم سے علامت مؤمن بن گئی۔ کربلا میں زیارت و عزاداری کے بعد مدینہ تشریف لائیں اور مدینہ میں اپنے بھائی کی عزاداری میں مصروف ہو گئیں ۔ مدینہ میں تھوڑا عرصہ ہی قیام رہا، قید خانۂ شام میں چھوٹ گئی، بھائی کی یادگار و امانت کی یاد نے ستایا تو مدینہ سے پھر شام کی جانب روانہ ہوئیں اور وہیں اس دنیا سے 15؍ رجب کو رخصت ہو گئیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha