حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام مولانا سید نقی مھدی زیدی نے تاراگڑھ ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقویٰ الٰہی کی نصیحت کے بعد امام حسن عسکری علیہ السلام کے وصیت نامہ کا ایک فقرہ "لوگوں کے حقوق کو ادا کرو" کی شرح کرتے ہوئے شاگرد کے حقوق کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: استاد اور شاگرد کے درمیان بہت گہرا تعلق ہوتا ہے، اگر ہم اسلامی نظام کے اغراض و مقاصد پر نظر کریں تو ان میں سے تعمیر کردار ایک نمایاں مقصد ہے۔ اور کردار کی تعمیر استاد جیسی شخصیت ہی سرانجام دیتی ہے۔
خطیب جمعہ تاراگڑھ نے فرمایا کہ امام زین العابدین علیہ السلام کے رسالۃ الحقوق سے شاگرد کے حقوق کے بارے میں جو بات اخذ کی جاسکتی ہے وہ یہ ہے کہ:
١۔ جو علم و حکمت استاد نے حاصل کیا ہے وہ خدا کے لطف و عنایات سے حاصل کیا ہے، ذاتی طور پر اس کا کچھ بھی نہیں ہے یہ چیز استاد کے علمی غرور کو برطرف کرتی ہے۔
٢۔ استاد علم و حکمت میں دوسروں کا خزانچی ہے اس کو علم و حکمت کو تقسیم کرتے وقت مہربانی و خندہ پیشانی سے پیش آنا چاہیے۔
٣۔ امام زین العابدین علیہ السلام استاد کو علم و حکمت کا خزانہ دار سمجھتے ہیں اور علم کے خزانے کو خرچ کرنے کو مال خرچ کرنے کے برابر سمجھتے ہیں کہ اس میں کنجوسی نہیں کرنا چاہیے۔
مولانا نقی مھدی زیدی نے مزید کہاکہ: استاد کو چاہیے کہ وہ طلبہ کو شائستہ اور بہترین طریقے سے تعلیم دے، تاکہ شاگرد کے دل میں تعلیم کا ذوق پیدا ہو۔
انہوں نے کہا کہ حصول علم کے سلسلے میں رسول اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا "جو شخص علم کی تلاش میں جاتا ہے اور اسے حاصل کرلیتا ہے خدا اسے دہری جزا عطا کرتا ہے اور جو شخص علم کی تلاش میں جاتا ہے اور علم حاصل نہیں کر پاتا خدا وند عالم اسے ایک اجر عطا کرتا ہے۔"
رسول اکرم صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں "جس کو علم حاصل کرتے ہوئے موت آجائے تو جنت میں اس کے اور انبیاء علیھم السلام کے درمیان ایک درجہ ہے بشرطیکہ وہ اسلام کو زندہ کرنے کے لیۓ علم حاصل کر رہا ہو"۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے حال ہی میں مدرسہ جعفریہ تاراگڑھ کی طالبہ مکرم فاطمہ مرحومہ کے انتقال پر دعائے مغفرت کے ساتھ افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس بچی کو مدرسہ میں پڑھاتے تھے سوچا بھی نہیں تھا کہ اس کی نماز جنازہ بھی پڑھانا پڑے گی ۔
مولانا نقی مھدی زیدی نے حالات حاضرہ غزہ، لبنان اور شام میں جاری مسائل پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے شام میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور حضرت سکینہ سلام اللّہ علیہا کے حرم کی ممکنہ بے حرمتی کی خبروں پر فکرمندی ظاہر کی اور دعا کی کہ اسلامی مقاومت کی عظمت بحال ہو اور شام میں امن قائم ہو۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے آخر میں حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے بدھ کے روز حالات حاضرہ پر خطاب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ابھی دو روز پہلے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ "شام میں ہونے والے واقعات کسی شک و شبہ کے بغیر امریکہ اور اسرائیل کے ایک مشترکہ منصوبے کے تحت انجام پائے ہیں، یقیناً ان حملہ آوروں کے مقاصد مختلف ہیں، بعض شمالی یا جنوبی شام میں زمین پر قبضہ کرنے کے درپے ہیں، جبکہ امریکہ علاقے میں اپنا قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن وقت ثابت کرے گا کہ ان میں سے کوئی بھی اپنے اہداف تک نہیں پہنچے گا۔ شام کے مقبوضہ علاقے شامی جوانوں کی بہادری اور غیرت سے آزاد ہوں گے، اس میں کوئی شک نہ کریں، یہ ضرور ہوگا, امریکہ شام میں اپنے قدم جما نہیں پائے گا، اللہ کی توفیق سے مقاومتی محاذ کے ذریعے امریکہ کو اس خطے سے نکال باہر کیا جائے گا۔"