۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
محفل کلکتہ

حوزہ/ مولانا نے کہا: امام زمانہ (عج) معرفت حاصل کرنا ضروری ہے، کیونکہ امام کی معرفت کے بغیر ہم امام کے واقعی انتظار کرنے والے نہیں بن سکتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیمہ شعبان المعظم میں امامبارگاہ بی بی انارو صاحبہ کلکتہ میں بمناسبت ولادت با سعادت حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ایک عظیم الشان جشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں حوزہ علمیہ قم ایران کے فاضل طالب علم و مبلغ حجۃ الاسلام والمسلمين مولانا محمد طیب علی انصاری (سربراہ اسلامی تعلیمات) نے خطابت کے فرائض انجام دیتے ہوئے غیبت امام زمانہ (عج) میں مومنین کی ذمہ داریوں پر سیر حاصل گفتگو کی۔

انہوں نے کہا: امام زمانہ (عج) معرفت حاصل کرنا ضروری ہے، کیونکہ امام کی معرفت کے بغیر ہرگز امام کے واقعی انتظار کرنے والے نہیں بن سکتے۔ اس لئے کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: "من مات ولم يعرف امام زمانه مات ميتةً جاهلية" جو شخص اپنے زمانے کے امام کی معرفت حاصل کئے بغیر مر جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ولایت اہلبیت علیہم السلام سے متمسک رہیں، کیونکہ ولایت اہلبیت (ع) سے متمسک رہنا بہت ضروری ہے اور جو شیعہ متمسک رہتے ہیں ان کے لئے امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: "طوبى لشيعتنا المتمسكين بحبلنا فى غيبة قائمنا" خوش نصیب ہیں ہمارے وہ شیعہ جو ہمارے قائم کے زمانے میں ہماری ولایت سے متمسک رہیں۔

تعلیمات اسلامی کے سربراہ نے کہا: عصر غیبت میں مومنین کا ایک فریضہ یہ ہے کہ اپنے امام کا شدت سے انتظار کریں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: "افضل اعمال امتى انتظار الفرج" میری امت کا بہترین عمل انتظار فرج ہے۔

مولانا نے منتظرین کی متعدد صفات کا تذکرہ کرتے ہوئے اپنی تقریر کو اختتام تک پہونچایا اور محفل کو آئندہ سال تک کے لئے ملتوی کیا۔

محفل کی صدارت حجة الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا سید حسن مھدی میرٹھی صاحب قبلہ( امام جمعہ و الجماعت بصراوی مسجد کلکتہ) فرما رہے تھے۔ اس محفل مقاصدہ میں موجود تمام بچوں میں نفیس انعامات تقسیم کئے گئے۔ اور اس کے علاوہ بقید قرعہ اندازی مومنین کی خدمت میں انعامات پیش کئے گئے۔ اور اس محفل میں منتخب شعراء کرام نے نذرانہ عقیدت کے پھول بکھیرے اور سامعین نے بطریق احسن خوب داد دیں۔

شاعر اہلبیت (ع) جناب سید وجاہت حسین کے بعض چنندہ اشعار قارئین کی پیش خدمت ہے:

1- آج احتراماً ہر خاص و عام آئے ہیں
بن کے یوسف زھرا خود امام آئے ہیں

2- اب تو چھوڑ بھاگیں گے اپنی مسند خلفا
غاصبوں سے لینے کو انتقام آئے ہیں

3- جا کے حضرتِ عیسیٰ کو کوئی خبر کر دے
منتظر تھے جنکے وہ پیش اِمام آئے ہیں

4- کی ہے پرورش ایسی فاطمہ نے بچوں کی
بارگاہ خالق سے خود سلام آئے ہے

5- اس کو کہہ دیا کافر تم نے عقل کے اندھوں
جسکی گود کے پالے، دیں کے کام آئے ہیں

6- نا تواں سمجھتا تھا جن کو شام کا حاکم
وہ اُلٹ کے خطبوں سے تختِ شام آئے ہیں

7- کچھ نہیں وجاہت کے پاس نذر کو مولا
شکل منقبت لے کر کچھ کلام آئے ہیں

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .