حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی افواج نے شام کے جنوبی مشرقی صوبہ قنیطرہ میں شہریوں کو بے دخل کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔ الجزیرہ کے میدانی رپورٹر منتصر ابو نبوت کے مطابق، اسرائیلی فوج نے شام کے متعدد دیہات اور شہروں میں داخل ہو کر پانی اور بجلی کی سپلائی لائنز کو منظم طریقے سے تباہ کر دیا تاکہ مقامی باشندوں کو زندگی کے بنیادی وسائل سے محروم کرکے علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا سکے۔
منتصر ابو نبوت نے رپورٹ دی کہ قنیطرہ کے مرکزی علاقے میں اسرائیلی فوجی ٹینکوں نے مقامی سڑکوں کو نقصان پہنچایا، دونوں جانب کے درخت کاٹ دیے اور بجلی کے کھمبوں کو گرا دیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیلی افواج نے الحمیدیہ قصبے سمیت کئی علاقوں کے رہائشیوں کو علاقے چھوڑنے کا حکم دیا۔ تاہم، جب مقامی لوگ ان احکامات کو ماننے سے انکاری ہوئے تو اسرائیلی فوج نے ان کے وسائل کو کاٹ کر زبردستی ان کی نقل مکانی کا ماحول بنایا۔
صیہونی افواج نے گزشتہ روز ایک خالی شامی فوجی کمانڈ مرکز پر حملہ کیا اور سرچ آپریشن شروع کردیا، کارروائی کے دوران اسرائیلی فضائیہ کی مدد حاصل تھی، جس کی موجودگی کا پتہ فضائی جہازوں کی آوازوں سے چلتا رہا۔ل، مقامی عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی افواج ان علاقوں میں اسلحہ تلاش کر رہی تھیں۔
اسرائیلی افواج کی ان جارحانہ کارروائیوں کا مقصد بظاہر شام کے شہریوں کو اپنے علاقوں سے بے دخل کرنا اور شام میں اپنی حکمت عملی کو تقویت دینا ہے۔ بنیادی وسائل کی تخریب اور مقامی انفراسٹرکچر کی تباہی، اس خطے میں صیہونی ریاست کی جارحانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے۔
یہ کارروائیاں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب شام خانہ جنگی اور سیاسی بحران کی گرفت میں ہے۔ اسرائیل کی ان جارحانہ حکمت عملی کو خطے میں اپنی طاقت بڑھانے اور شام کے وسائل کو کمزور کرنے کی کوششوں کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ عالمی برادری نے اب تک ان اقدامات پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، جبکہ شام کے عوام کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔