۲۴ آذر ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 14, 2024
محمد عبد السلام

حوزہ/ یمن میں اسلامی مزاحمت کے گروہ انصاراللہ کے ترجمان نے شام کے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے مسلح گروہ جہادی ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور اگر واقعی ایسا ہے تو اسلام کے سب سے بڑے دشمن اسرائیل کے خلاف جہاد شروع کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،انصار اللہ یمن کے ترجمان محمد عبدالسلام نے کہا ہے کہ شام کی نئی حکومت پچھلی حکومت سے مختلف ہے۔ "یہ وہ مذہبی گروہ ہیں جو خدا کی راہ میں جہاد کا نعرہ لگاتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ گروہ سب سے پہلے صیہونی دشمن کے خلاف کارروائی کریں، اور اس صورت میں یمن ان کے شانہ بشانہ ہو گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے مجرم وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے خطرناک اور اہم بیانات دیے ہیں، جس میں وہ شام میں حکومت کے خاتمے پر خوش تھے اور اسے اسلامی جمہوریہ ایران اور لبنان کی حزب اللہ کے خلاف ایک تاریخی کامیابی قرار دے رہے تھے۔ ان کے یہ بیانات شام میں مسلح گروپوں کے بیانات سے ہم آہنگ ہیں، جو ایران اور حزب اللہ کے خلاف لڑنے کو اپنا مقصد قرار دے رہے ہیں۔

محمد عبدالسلام نے کہا: "ہم سمجھتے ہیں کہ شام کے موجودہ حالات ہمارے سامنے دو راستے کھول چکے ہیں: یا تو شام غاصب صیہونی رژیم سے تعلقات معمول پر لانے کی طرف گامزن ہو گا، اور یمن کبھی بھی اس کی حمایت نہیں کرے گا، یا وہ امت مسلمہ کے مسائل، خاص طور پر مسئلہ فلسطین کی حمایت کی طرف جائے گا، اور ایسی صورت میں یمن اس کا ساتھ دے گا۔ شام کے بارے میں یمن کا موقف امت مسلمہ کے مسائل، خاص طور پر مسئلہ فلسطین کے تابع ہے۔"

انہوں نے ان مسلح گروپوں کے بارے میں بھی کہا جو شام پر قابض ہو گئے ہیں کہ "یہ گروہ اسلام پسند ہیں اور جہاد کے نعرے لگاتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ وہ ہر چیز کو آزاد کرنے کے لیے تیار ہیں جو ان کے سامنے ہے، لیکن انہیں پہلے اسرائیلی دشمن کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، جو ان کے ملک پر بمباری کر رہا ہے۔ تاہم، ان گروپوں نے ابھی تک صیہونی جارحیت کی مذمت تک نہیں کی۔"

محمد عبدالسلام نے اسرائیل کے عزائم پر بھی بات کی، "اسرائیل کبھی بھی یہ نہیں چاہے گا کہ اس کے پڑوس میں کوئی عرب ملک خودمختار اور طاقتور ہو، بلکہ وہ مصر اور اردن جیسے اپنے عرب پڑوسیوں سے سازباز کرنا چاہتا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مسئلہ شامی قوم کے ساتھ پیش نہ آئے۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ شام ایک غیر مسلح، کمزور اور شکست خوردہ ملک رہے تاکہ وہ شام کے جن علاقوں پر چاہے قبضہ کر لے اور جہاں چاہے نشانہ بنائے۔ شام میں نئی طاقت کو اٹھ کھڑا ہونا چاہیے اور سستی نہیں کرنی چاہیے۔"

انہوں نے یمن میں نئی جنگ شروع کرنے کی امریکی اور سعودی درخواستوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "یمن کی صورتحال شام سے بالکل مختلف ہے۔ مسلح گروہ بغیر کسی تنازعے کے شامی فوج کے ساتھ اس ملک کا کنٹرول سنبھالنے میں کامیاب ہوئے، لیکن اگر شامی فوج صرف ایک ہفتہ مزاحمت کرتی تو سب کچھ بدل جاتا۔"

محمد عبدالسلام نے یمن کی موجودہ طاقت پر زور دیتے ہوئے کہا، "یمن آج پہلے سے زیادہ مضبوط ہے، اور دوسرے فریق کو ڈرنا اور پریشان ہونا چاہیے۔ موجودہ دور میں کسی بھی جنگ کو بھڑکانے کا مطلب زمینی، سمندری اور فضائی جنگ ہے۔ یمن کو تاریخ میں جارح طاقتوں کا قبرستان کہا گیا ہے اور آج یمنی قوم کی یکجہتی کسی بھی دوسرے مرحلے سے بڑھ کر ہے۔ جو بھی یمن کے خلاف جنگ شروع کرے گا، وہ پچھتائے گا۔ یمن کے عوام گزشتہ 10 سالوں سے جارح طاقتوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور کسی بھی صورتحال کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ یمن پر حملہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، اور اگر ایسا ہوا تو دشمن کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ یمن زمین، سمندر اور ہوا میں زیادہ طاقتور ہے۔"

یہ بیان محمد عبدالسلام نے "المسیرہ" ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .