حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جب کہ شامی قوم فلسطین کی حمایت کر رہی ہے اور ملک کے مزاحمتی گروہ غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت کے لیے جنوب میں اسرائیل اور مشرق میں امریکہ کے خلاف برسرپیکار ہیں، لیکن دوسری جانب دہشت گرد گروہ بالخصوص داعش نے اسرائیلی فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
دہشت گرد گروہ داعش نے گزشتہ ماہ شامی فوج کے خلاف 6 کارروائیاں کیں جن کی اب تک کوئی مثال نہیں ملتی، یہ حملے درازور کے الشولااور بادیہ دیر الزور علاقوں سے لے کر حمص اور رقہ تک مختلف مقامات پر ہوئے۔ لیکن حالیہ دنوں میں’’ قسد‘‘ کے خلاف حملے کم سے کم ہوئے ہیں اور پچھلے مہینے میں صفر تک پہنچ گئے ہیں! اس کے برعکس، داعش کی جانب سے شامی فوج اور مزاحمت پر حملے، تعداد اور کوالٹی دونوں لحاظ سے، پچھلے سال کے مقابلے میں بے مثال ہیں۔
داعش کے تازہ ترین حملے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب غزہ میں جنگ کے ساتھ ساتھ شام اور عراق میں امریکی اڈوں پر مزاحمتی قوتوں کے حملوں میں اضافے ہوئے ہیں، ان حالات میں داعش کے حملوں میں بھی شدید اضافہ ہوا ہے، داعش کے یہ حملے ، امریکہ کی طرف سے شام اور عراق میں مزاحمتی گروپوں کی طرف سے اپنے فوجی اڈوں پر بمباری کا ردعمل معلوم ہوتے ہیں۔
داعش خطے میں امریکہ کے آلہ کار کے طور پر موجود ہے، تاکہ جب بھی امریکہ اور اسرائیل کو کوئی سیاسی، فوجی یا سیکورٹی اعتبار سے خطرہ محسوس ہو، امریکہ شامی افواج پر حملہ کرنے کے لیے اپنے علاقائی نوکروں، جیسے دارش کو براہ راست احکامات جاری کرتا ہے۔