جمعہ 30 مئی 2025 - 20:45
ازدواج انسان کی معاشرتی و اقتصادی فلاح و بہبود کی ضمانت ہے، ازدواج کے بغیر تنگدستی کے خوف کا مطلب اللہ پر بدگمانی ہے، مولانا سید نقی مہدی زیدی

حوزہ/ خطیب جمعہ تاراگڑھ اجمیر نے کہا: "ازدواج انسان کی فلاح و خوشحالی کا ضامن ہے اور فقر کے ڈر سے شادی نہ کرنے والا اللہ پر بدگمانی کرتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد امام حسن عسکری علیہ السلام کے وصیت نامے کی شرح و تفسیر کرتے ہوئے حقوق اولاد کے حوالے سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ: رسول اکرم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا مِن حَقِّ الوَلَدِ على والِدِهِ ثلاثَةٌ : يُحَسِّنُ اسمَهُ ، ويُعَلِّمُهُ الكِتابَةَ ، ويُزَوِّجُهُ إذا بَلَغَ، اولاد کے باپ پر تین حق ہیں: ان کے اچھے نام رکھے، انہیں لکھنا پڑھنا سکھائے اور جب بالغ ہوجائے اس کی شادی کردے، گھرانے کی تشکیل میں شادی کا بہت اہم کردار ہوتا ہے اور اسی وجہ سے دین اسلام میں شادی کرنے کی بہت ترغیب اور تشویق کی گئی ہے۔ اللہٹ تعالیٰ شادی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے: “‏ وَ أَنْکِحُوا الْأَیامى‏ مِنْکُمْ وَ الصَّالِحینَ مِنْ عِبادِکُمْ وَ إِمائِکُمْ إِنْ یَکُونُوا فُقَراءَ یُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَ اللَّهُ واسِعٌ عَلیمٌ”، اور تم میں سے جو لوگ بے نکاح ہوں اور تمہارے غلاموں اور کنیزوں میں سے جو صالح ہوں ان کے نکاح کر دو، اگر وہ نادار ہوں تو اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی کر دے گا اور اللہ بڑی وسعت والا، علم والا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ: ازدواج ،وسعتِ رزق کا باعث ہے اسحاق بن عمّار فرماتے ہیں کہ میں نے امام صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ کیا یہ قصّہ صحیح ہے جو لوگ سناتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور اکرم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آکر اپنی غربت اور فقرو ناداری کی شکایت کی تو حضور اکرم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے اسے ازدواج کرنے کا حکم دیا،کچھ عرصے بعد وہی شخص دوبارہ حضور کی خدمت میں آیا اور اس نے وہی شکایت دہرائی،حضور نے پھر اسے ازدواج کا حکم دیا اور اس نے ازدواج کیا،حتّیٰ کہ تین مرتبہ ایسا ہی ہوا۔ امام صادق علیہ السّلام نے فرمایا جی ہاں یہ قصّہ درست ہے،اور پھر فرمایا:

الرّزقُ معَ النِّسآئِ وَالعیالِ رزق بیویوں اور بچّوں کے ساتھ ہے، امام جعفر صّـادِقُ عليه السلام نے فرمایا "منْ تَرَكَ التَّزْويجَ مَخافَةَ الْفَقْرِ فَقَدْ اَساءَ الظَّنَّ بِاللّهِ ـ عَزَّ وَ جَلَّ ـ ، اِنَّ اللّهَ ـ عَزَّ وَ جَلَّ ـ يَقُولُ: «اِنْ يَكُونُوا فُقَـراءَ يُغْنِـهِمُ اللّهُ مِـنْ فَضْـلِهِ"، جس نے فقر و تنگدستی کے خوف سے شادی نہیں کی وہ اللہ (کے لطف وکرم) سے بدگمان ہوا۔ کیوں کہ خداوند عالم نے فرمایا: اگر وہ فقیر ہو گا تو اللہ اپنے فضل سے غنی کر دے گا۔

خطیب جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ: رسول اللہ صلي الله عليه و آله وسلّم نے فرمایا "منْ تَزَوَّجَ امْرَأَةً لِمالِها وَ كَلَهُ اللّهُ اِلَيْهِ، وَ مَنْ تَـزَوَّجَها لِجَمالِها رَأى فِيـها ما يَـكْرَهُ، وَ مَنْ تَـزَوَّجَها لِدِينِـها جَـمَعَ اللّهُ لَـهُ ذلِـكَ"، جو کسی عورت سے اس کے مال و دولت کے سبب شادی کرے گا تو اللہ اسے اس مال کے حوالے کر دے گا، جو کسی عورت سے اس کے حُسن و جمال کے سبب شادی کرے گا تو اس میں وہ باتیں پائے گا جو اسے نا پسند ہیں اور جو کسی عورت سے اس کے دین کے سبب شادی کرے گا تو اللہ اسے سب کچھ عطا کرے گا۔

امام جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ: ہماری شادیوں میں عقد جناب امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام و صدیقہ طاھرہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو نمونہ عمل ہونا چاہیے

مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: یہ مہینہ ذی الحجہ سال کا آخری مہینہ ہے اس کے پہلے دس دن انتہائی با برکت ہیں کہ جن کے مخصوص اعمال کتابوں میں مرقوم ہیں۔ خصوصاً اس مہینہ کا نواں دن روز عرفہ ہے، جو دعا و استغفار کا بہترین دن ہے۔

روایت کے مطابق، جو شخص شب قدر میں اپنے گناہ معاف نہیں کرا سکتا اسے چاہئیے کہ روز عرفہ اپنے گناہ معاف کرا لے، عرفہ کے دن امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی تاکید ہے اور اس کا بہت ثواب ہے۔ دسویں تاریخ عید قربان ہے۔

ماہ ذی الحجہ کا اٹھارہواں دن سال کے چار سب سے با فضیلت دنوں میں سے ایک ہے۔ اس دن حکم خدا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غدیر خم میں امیرالمومنین امام علی علیہ السلام اور دیگر گیارہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی امامت و ولایت کا اعلان کیا اور حاضرین کو امیرالمومنین علیہ السلام کی بیعت کرنے اور غائبین کو امر ولایت سے آگاہ کرنے کا حکم دیا۔

اس کے علاوہ آنے والی ۴ جون روز وفات بانی انقلاب اسلامی ایران امام راحل حضرت آیت اللّہ العظمیٰ روح اللہ خمینی ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha