حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا ابن حسن املوی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فارسی زبان کا مشہور مقولہ ہے ’’یک من علم را دہ من عقل بائید‘‘اردو زبان میں بھی یہ کہاوت بولی جاتی ہے’’ایک من علم کے لئے دس من عقل چاہیئے‘‘۔اس کہاوت کو طاقت اور سند مل گئی مولا علی علیہ السلام کے اس قول سے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ہزار باب علم کے سکھائے اور میں نے ایک باب سے ہزار ہزار باب خود سے پیدا کئے‘‘اس کو کہتے ہیں تحقیق و تخصص۔تحقیق کے بغیر انسان ایک قدم بھی ترقی کی راہ میں آگے نہیں بڑھا سکتا۔ تحقیق و تخصص سے انسانی علم کی وسعتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔آج زندگی کی جن آسائشوں سے ہم سب لطف اندوز ہو رہے ہیں وہ سب تحقیق و تخصص کی مرہون منت ہیں۔
مولانا نے مزید کہا کہ کہ جذبہ تحقیق و تخصص کو مہمیز کرنے ،عقل کی جولانیوں میں سرعت فہم پیدا کرنے ،نئی فکر،اور نئے جذبہ کے ساتھ معاشرہ کی بہتری کے لئے انجمن وظیفہ سادات و مومنین کے پلیٹ فارم سے مبارکپور میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا پروگرام منعقد ہوا ۔انجمن وظیفہ سادات و مومنین کومیں اس وقت سے جانتا ہوں جب 1972ء کے آس پاس اس کا دفتر سلطان المدارس لکھنؤ کے بالائی دو کمروں میں آباد تھا اور دو کلرک ضامن صاحب اور عاقل صاحب دفتری امور کی انجام دہی پر مامور تھے اس وقت انجمن وظیفہ سادات و مومنین کے نائب صدر مولانا حامد حسین عشروی جو ایٹہ کے گورنمنٹ ہائی اسکول میں عربی و فارسی کے ٹیچر تھے،امام جمعہ بہرائچ،اور مدرسۃ الواعظین لکھنؤ کے مجلس انتظامیہ کے اہم ر کن بھی تھے،بیس سال تک گونڈہ میں قیام پذیر رہے وہاں ایک امام باڑہ بنام حسینیہ اتحاد المسلمین تعمیر کروایا انتقال کے بعد وہیں دفن ہوئے اس امامباڑہ میں میں نے بھی مجلیں پڑھی ہیں۔غرض اس وقت میں جامعہ سلطانیہ اور مدرسۃ الواعظین لکھنؤ میں زیر تعلیم تھا۔انجمن وظیفہ سادات و مومنین کے حسن خدمات اور اعلیٰ کارناموں کی فہرست کافی طویل ہے ضرورت ہے کہ قوم کو اس سے روشناس کروایا جائے۔
مولانا نے مزید کہا کہ مرجع تقلید عالی قدر آیۃ اللہ سیستانی مدظلہ العالی کا ہندوستان کے مومنین کے لئے پیغام ہے کہ ڈاکٹر، انجنیئر، پروفیسر وغیرہ بننے کی تعلیم حاصل کریں۔انجمن وظیفہ سادات و مومنین ایسے ہی طلبہ و طالبات کو مالی مدد دیتا ہے اور ان کے بہترین کیریئر کے لئے کوششیں کرتا ہے تو مجھے امید ہے کہ مراجع وقت کی طرف سے خمس کے اجازے بھی ہوں گے۔ عصری تعلیم کےتئیں طلبہ و طالبات میں تعلیمی بیداری اور بہترین کیریئر کے انتخاب میں رہنمائی کے لئے اورتحقیق و تخصص کے حوالہ سے درج ذیل مقررین نے علم کے مختلف شعبوں کے بارے میں بشمول پیشہ تجارت اہم معلومات پیش کیں۔
ماسٹر شجاعت علی بکھروی پرنسپل مارولیس پبلک ہائی اسکول مبارکپور۔ ضمانت علی سکریٹری آرگنائزیشن ایڈ میڈیا پبلیسٹی انجمن وظیفی سادات و مومنین۔قاسم رضا ۔سید احسان امام صدر انجمن وظیفہ سادات و مومنین ۔محمد علی شمسی سکریٹری کاؤنسلنگ اینڈ کیریئر گائیڈنس ۔راجیش کمار پانڈے مائنڈ ٹرینر ،کاؤنسلر،اوٹھر اسپیکر۔امت مسرا جی بژنس انٹلی جینس اکسپرٹ۔مولانا محمد مہدی وائس پرنسپل مدرسہ باب العلم ۔مولانا سید سلطان حسین پرنسپل جامعہ امام مہدی اعظم گڑھ۔مولانا حسن اختر خطیب و مبلغ مبارکپور۔ڈاکٹر قمر عباس اعظمی (جونپور) سوشل ورکر و منصبی ممبر انجمن وظیفہ سادات و مومنین نے نوجوانوں کو تعلیم و کیریئر اور سماجی ذمہ داری کے معاملوں میں بہتر راستہ دکھانے کی کوشش کی۔
پروگرام کی صدارت جونپور سے تشریف لائے ڈاکٹر قمر عباس اعظمی نے کی جس کا آغاز محمد عباس نے تلاوت کلام پاک سے کیا اور قنبر علی نے نعت کا نذرانہ پیش کیا۔نظامت ماسٹر مختار معصوم نے کی۔مجموعی اعتبار سے پروگرام کامیاب رہا ۔انتظام قابل تعریف تھا لیکن پروگرام میں مقامی اسکولوں کےاسٹوڈینٹس اور ٹیچرس نیز مومنین کی شرکت بہت کم تھی جن کے لئے یہ پروگرام خاص اہمیت رکھتا ہے۔
آخر میں تمام ذمہ داران،رضاکاران،مہمانان خصوصی اور معزز شرکائے کرام کی خدمت میں بالخصوص وظیفہ ٹاسک فورس مبارکپور کے کارکنان کو انجمن وظیفہ سادات و مومنین کی جانب سے مومنٹو پیش کیا گیا۔محمد علی شمسی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔









آپ کا تبصرہ