بدھ 28 مئی 2025 - 19:48
امام محمد تقی (ع) کی سیرت؛ علم و معرفت اور اخلاق و کردار کا بہترین نمونہ، مولانا شہوار نقوی

حوزہ/امام محمد تقی علیہ السّلام کی شہادت کے موقع پر مسجد امامیہ امروہہ ہندوستان میں ڈاکٹر مولانا سید شہوار حسین نقوی نے مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تاریخ میں اہل بیت علیہم السلام کی سیرت امت مسلمہ کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام محمد تقی علیہ السّلام کی شہادت کے موقع پر مسجد امامیہ امروہہ ہندوستان میں ڈاکٹر مولانا سید شہوار حسین نقوی نے مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تاریخ میں اہل بیت علیہم السلام کی سیرت امت مسلمہ کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان عظیم شخصیات نے ہر دور میں دینِ اسلام کی حقانیت، علم و حکمت، عدل و انصاف، اور اخلاق و کردار کی ایسی مثالیں قائم کیں جو رہتی دنیا تک راہنمائی فراہم کرتی رہیں گی۔ ان ہستیوں میں امام محمد تقی علیہ السلام، جو امام جواد علیہ السلام کے لقب سے معروف ہیں، ایک منفرد مقام رکھتے ہیں۔ آپ کم سنی میں امامت کے منصب پر فائز ہوئے، لیکن علم، تقویٰ، حلم اور سخاوت کے ایسے نقوش چھوڑے جو رہتی دنیا تک یاد رکھے جائیں گے۔ آپ کا لقب "جواد" آپ کی بے مثال سخاوت کی علامت ہے، اور "تقی" آپ کے بلند پایہ تقویٰ کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امام محمد تقی علیہ السلام نے صرف پانچ سال کی عمر میں امامت کی ذمہ داری سنبھالی۔ بظاہر یہ ایک کم عمر سن تھا، لیکن آپ کے علم و فہم نے علماء، فقہا اور خلفاء کو حیرت میں ڈال دیا۔ عباسی خلیفہ مامون رشید نے جب آپ کی علمی گہرائی دیکھی تو اپنی بیٹی ام الفضل کا نکاح آپ سے کروا دیا۔ ایک مشہور واقعہ ہے کہ جب دربار میں مشہور قاضی یحییٰ بن اکثم نے فقہی سوال پوچھا، تو امام علیہ السلام نے نہ صرف اس کا جواب دیا بلکہ اس سوال کے متعدد احتمالات بیان کر کے علمی برتری ثابت کی

مولانا سید شہوار حسین نقوی نے کہا کہ امام محمد تقی علیہ السلام کا اخلاق و کردار انبیائے کرام علیہم السّلام کے اوصاف کی جھلک پیش کرتا تھا: دشمنوں کی سخت باتوں کا جواب نرمی سے دیتے۔ غریبوں اور محتاجوں کی خفیہ امداد کرتے۔راتوں کو قیام، سحر خیزی اور تلاوتِ قرآن آپ کا معمول تھا باوجود امامت کے، آپ کا انداز ہمیشہ عاجزی و انکساری والا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ کا زمانہ عباسی خلفاء مامون اور معتصم کا دور تھا۔ اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ ان کا رویہ سخت تھا، اور درپردہ سازشیں جاری تھیں۔ امام جواد علیہ السلام کو دربار میں بلایا جاتا، تاکہ آپ کی مقبولیت کو کم کیا جا سکے، لیکن آپ کا علمی و روحانی رتبہ روز بروز بلند ہوتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ خلیفہ معتصم عباسی نے امام علیہ السلام کو بغداد بلوایا اور سازش کے تحت زہر دلوا کر شہید کر دیا۔ آپ کی شہادت 29 ذیقعدہ 220 ہجری کو ہوئی۔ اس وقت آپ کی عمر فقط 25 سال تھی۔ آپ کو آپ کے جد امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کے پہلو میں کاظمین (بغداد) میں دفن کیا گیا۔ آج ہماری ذمہ داری ہے کہ سیرتِ امام کو عملی طور پر دنیا کے سامنے پیش کریں، تاکہ اہل دنیا آپ کی سیرت کے محاسن دیکھ کر آپ کی طرف متوجہ ہو سکیں ۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha