حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، درگاہ شاہ ابنِ بدر چشت امروہہ ہندوستان میں حضرت امام علی رضا علیہ السّلام کی حیاتِ طیبہ کے سلسلے میں علمی سیمینار کا انعقاد سادات رضویہ امروہہ کی جانب سے ہوا؛ سیمینار کے سرپرست جناب مسعود عالم سجادہ نشین درگاہ تھے، جبکہ سیمینار کی صدارت حافظ احمد حسین نقشبندی نے کی۔
سیمینار میں بڑی تعداد میں شہر کے علماء، ادباء، شعراء اور دانشور حضرات نے شرکت کی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محقق ڈاکٹر سید شہوار حسین نقوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے جو شرف رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد کو عطا کیا وہ کسی اور نبی کی اولاد کو عطا نہیں کیا اور جس برکت و کرامت سے آل نبی علیہم السّلام کو نوازا کسی اور نبی کی آل کو نہیں نوازا۔ حضرت امام علی رضا علیہ السّلام کی نسل میں خداوند عالم نے ایسی برکت عطا کی کہ آج دنیا کے کونے کونے میں آپ علیہ السّلام کی اولاد موجود ہے ۔
حضرت شاہ ابنِ بدر چشت کا سلسلہ بھی حضرت امام علی رضا علیہ السّلام سے ملتا ہے؛ جن کا فیض آج بھی جاری وساری ہے، کیونکہ کچھ فضائل حسبی ہوتے ہیں اور کچھ نسبی حضرت شاہ ابنِ بدر چشت نے بھی اپنی سیرت کو سیرتِ امام میں اس طرح ڈھالا کہ آپ روحانیت وکمالات کے اعلی درجے پر فائز ہوئے ۔
مفتی دانش قادری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اہل بیت علیہم السّلام کی محبت جزو ایمان ہے؛ بغیر محبت اہل بیت علیہم السّلام کے کوئی عمل قابلِ قبول نہیں، محبت اہل بیت علیہم السّلام ہی کے ذریعے انسان روحانی کمالات حاصل کرسکتا ہے ۔
ڈاکٹر ماجد دیوبندی نے حضرت شاہ ابنِ بدر چشت کی روحانیت کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی حیات پر روشنی ڈالی۔
جناب مصباح احمد صدیقی نے اپنے مقالے میں سادات رضویہ کی علمی و ادبی خدمات کا جائزہ پیش کیا۔
ڈاکٹر مہتاب حسین امروہوی نے کہا کہ تصوف اور ولایت کا سلسلہ حضرت علی علیہ السلام پر منتہی ہوتا ہے کوئی بھی ولی اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کا رابطہ حضرت علی سے نہ ہو۔
مولانا سید رضا علی نے قرآن مجید کی عظمت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید ایسی کتاب ہے جس سے انسان بلا تفریق مذہب وملت استفادہ کرتا رہے گا۔
سیمینار کے روح رواں جناب اویس مصطفیٰ رضوی نے بڑی محنت وجستجو سے اس کا انعقاد کیا ۔
سیمینار کا اختتام جناب حافظ احمد حسین نقشبندی صاحب کی دعا سے ہوا۔









آپ کا تبصرہ