بدھ 11 جون 2025 - 15:42
خطبات نہج البلاغہ؛ امت کو اللہ کے ارشادات، قرآن کی ہدایت اور تقویٰ کی اہمیت پر مشتمل ہیں، مولانا سید منظور نقوی

حوزہ/مولانا سید منظور علی نقوی امروہوی نے نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر 174 کے ذیل میں کہا کہ یہ خطبہ امت کو اللہ کے ارشادات، قرآن کی ہدایت اور تقویٰ کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید منظور علی نقوی امروہوی نے نہج البلاغہ کے خطبہ نمبر 174 کے ذیل میں کہا کہ یہ خطبہ امت کو اللہ کے ارشادات، قرآن کی ہدایت اور تقویٰ کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خداوند رب العزت کی نصیحتوں سے فائدہ اٹھاؤ، اس کی موعظتوں کو قبول کرو کیونکہ اللہ نے تم پر حجت تمام کر دی ہے اور اچھے اور برے اعمال کی تمیز واضح کر دی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت مشکلات کے ذریعے حاصل ہوتی ہے اور دوزخ خواہشات کی پیروی سے۔

مولانا سید منظور علی نقوی امروہوی نے اس خطبے کے اہم نکات بیان کیے:

اطاعت اور معصیت کی حقیقت: ہر اطاعت میں کچھ ناگواری اور ہر معصیت میں کچھ لذت ہوتی ہے۔ جو شخص اپنی خواہشات کو روک لے اور نفس کی ہوس کو قابو میں رکھے، اللہ اس پر رحم کرے گا کیونکہ نفس ہمیشہ گناہ کی طرف مائل رہتا ہے۔

مومن کا نفس: مومن ہمیشہ اپنے نفس پر نظر رکھتا ہے، اپنی کوتاہیوں کو پہچانتا ہے اور اپنی اصلاح کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ ان سے سبق لو جو پہلے اس راہ پر گزرے ہیں اور دنیا کو مسافر کی طرح چھوڑ کر آگے بڑھ گئے ہیں۔

قرآن کی عظمت: قرآن نصیحت کرنے والا، ہدایت دینے والا اور سچ بولنے والا ہے۔ جو بھی اس کے ساتھ رہے، اس کی ہدایت میں اضافہ یا گمراہی میں کمی پاتا ہے۔ قرآن سے شفا اور رہنمائی حاصل کرو، اسے اللہ سے رجوع کرنے کا ذریعہ بناؤ، نہ کہ لوگوں سے۔

قرآن کی شفاعت: قیامت کے دن قرآن ان لوگوں کے حق میں شفاعت کرے گا جو اس کی پیروی کرتے ہیں، اور ان کے خلاف ہوگا جو اس سے منحرف ہو گئے ہیں۔

عمل، استقامت، صبر اور ورع: عمل کرو، استقامت اختیار کرو، صبر کرو اور ورع اختیار کرو۔ اپنی منزل کی طرف بڑھو اور اللہ کے حقوق ادا کرو۔ حضرت علی علیہ السلام خود قیامت کے دن تمہارے اعمال کے گواہ ہوں گے۔

زبان کی حفاظت: زبان کو قابو میں رکھو کیونکہ زبان انسان کے دل کی عکاس ہوتی ہے۔ مومن سوچ سمجھ کر بولتا ہے جبکہ منافق بے سوچے بولتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ایمان کا استحکام زبان کی درستگی سے ہوتا ہے۔

بدعت سے بچاؤ: مومن وہی چیز حلال سمجھتا ہے جو پہلے حلال تھی اور حرام وہی جو پہلے حرام تھی۔ بدعتیں اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال نہیں کر سکتیں۔ نصیحتوں سے فائدہ اٹھاؤ اور گمراہی سے بچو۔

ظلم کی اقسام: ظلم تین طرح کے ہیں: شرک جو کبھی معاف نہیں ہوگا، نفس پر ظلم جو بعض اوقات بخش دیا جاتا ہے، اور بندوں کے ایک دوسرے پر ظلم جس کا سخت بدلہ ہوگا۔

دین میں استقامت: دین میں رنگ بدلنے سے بچو، حق پر متحد رہو، کیونکہ اتحاد میں خیر ہے اور اختلاف میں نقصان۔

اپنے عیوب پر غور: مبارکباد اس شخص کو جو اپنے عیوب پر غور کرتا ہے، اپنے گھر میں رہتا ہے، اللہ کی عبادت میں مشغول رہتا ہے اور اپنے گناہوں پر روتا ہے تاکہ وہ خود اصلاح کرے اور دوسروں کو تکلیف نہ دے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے امت کو اللہ کی نصیحتوں پر عمل کرنے، قرآن کی ہدایت کو اپنانے، زبان کی حفاظت کرنے اور دین میں استقامت اختیار کرنے کی تاکید کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنت مشکلات اور صبر سے حاصل ہوتی ہے اور دوزخ خواہشات کی پیروی سے۔ ظلم، بدعت اور رنگ بدلنے سے بچو اور اپنے نفس کی اصلاح میں لگے رہو تاکہ دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل ہو۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha