حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، معرفتِ قرآن کے عنوان سے منعقدہ اس عظیم الشان اجتماع میں بڑی تعداد میں شہر کے علماء، ادباء، شعراء اور دانشور حضرات نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

مولانا ڈاکٹر شہوار حسین نقوی نے معرفتِ قرآن کے موضوع پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ قرآنِ مجید کی معرفت حاصل کرنا عصرِ حاضر کی اہم ضرورت ہے اس لیے کہ قرآن اپنے تقدس کے ساتھ ساتھ کتاب زندگی ہے، جس میں انسانی زندگی کے تمام اصول وضوابط کا ذکر موجود ہے، یہ ایسی جامع کتاب ہے کہ اس میں صرف مسلمانوں کے مسائل کا حل موجود نہیں، بلکہ یہ پوری انسانیت کی مشکلات کا مداوا ہے، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ مشکلات میں قرآن ہی کی طرف رجوع کریں، تاکہ ہماری صحیح معنوں میں رہنمائی ہو سکے۔

مولانا ڈاکٹر احسن اختر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآنِ مجید سے دوری ملت کے لیے مناسب نہیں، کیونکہ قرآن ہی کے ذریعے ملت اسلامیہ کامیابی وکامرانی سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔
عالم اہلسنت مفتی دانش قادری نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ قرآنِ مجید صرف برکت حاصل کرنے کے لیے نازل نہیں ہوا، بلکہ عمل کرنے کے لیے نازل ہوا ہے آج ہم نے قرآن کو صرف ایصال ثواب کا ذریعہ سمجھ رکھا ہے اس کی تعلیمات سے کوئی سروکار نہیں جو کہ قابلِ افسوس ہے۔
مولانا سید رضا کاظم نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے اہلِ بیت علیہم السّلام کے ساتھ قرآنِ مجید کو چھوڑا، لہٰذا ہمیں اہل بیت علیہم السّلام کی سیرت کے تناظر میں قرآن سے استفادہ کرنا چاہیے۔
اس پر شکوہ اجتماع میں دیگر علماء کے ساتھ محقق ڈاکٹر سید شہوار حسین نقوی کو ان کی قرآنی خدمات کے اعتراف میں گراں قدر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

آخر میں امروہہ فاؤنڈیشن کے بانی سید فرمان حیدر نقوی نے پروگرام کی اہمیت بیان کرتے ہوئے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور آئندہ بھی اس طرح کے پروگرام منعقد کرنے کا عزم ظاہر کیا، اس کے علاوہ جناب ہمایوں حیدر اور جناب شیبان امروہوی نے منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا، جبکہ مولانا ترابی صاحب نے تلاوتِ قرآنِ مجید اور شاندار امروہوی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔









آپ کا تبصرہ