حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس علمائے امامیہ پاکستان کے سربراہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے علمائے کرام، آئمہ جمعہ والجماعت اور مبلغین امامیہ کے نام اپنے ایک اہم اور غیر معمولی خط کے ذریعے امریکہ کے صدر کی جانب سے رہبر انقلاب اسلامی، نائب امام زمانؑ، اور ولی امر مسلمین حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) کے خلاف دی گئی دھمکیوں کو شدید ترین الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے اسے مقام ولایت و مرجعیت پر حملہ قرار دیا ہے۔
علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے اپنے خط میں عالمی استکبار کی اس روش کو "شیطانی، مکروہ اور شرمناک" قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ حملہ صرف ایک شخصیت پر نہیں، بلکہ اس مرکز پر ہے جو امت مسلمہ کی دینی و فکری قیادت، حق و باطل کے معرکہ میں رہنمائی اور استقامت و بصیرت کا محور ہے۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم کی قیادت، اہلبیتؑ کی عاشورائی اور غدیری سنت کا تسلسل ہے جو آج عالمی یزیدیت کے مقابل مقاومت کی علامت بن چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نجف و قم کے مراجع تقلید نے واضح طور پر ایسے مجرمانہ بیانات پر دشمنوں کو "محارب" قرار دیا ہے اور مقام ولایت کے دفاع کو واجب۔ مجلس علمائے امامیہ پاکستان کی جانب سے اس عہد کا اعلان کیا گیا کہ رہبر انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کی قیادت کی مکمل اور غیر مشروط حمایت کی جاتی ہے؛ ان کی جان کی حفاظت کو ایمان کا حصہ سمجھا جاتا ہے؛ مقام ولایت و مرجعیت کے خلاف کسی بھی سازش یا حملے کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا؛ اور اگر دشمن نے کسی بھی قسم کی حماقت کا ارتکاب کیا تو بھرپور ردعمل سامنے آئے گا۔
ڈاکٹر شفقت شیرازی نے اس خط میں تمام علمائے کرام اور مبلغین کو یہ ہدایت بھی دی کہ وہ اپنے بیانات، مجالس، اجتماعات اور خطابات میں اس حساس ترین مسئلے کو اجاگر کریں اور قوم کو باخبر رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ "آج خاموشی خیانت ہے اور دفاعِ مرجعیت و ولایت، دینی فریضہ ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مقام ولایت فقط دینی قیادت نہیں بلکہ فلسطین، یمن، لبنان جیسے خطوں کے مظلوموں کی اُمید، اور عالمی ظالم قوتوں کے خلاف مزاحمت کا محور بن چکا ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی میڈیا میں امریکی صدر کی طرف سے رہبر معظم کے خلاف غیر سفارتی اور مجرمانہ لہجے پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے، اور اسلامی دنیا میں اس کے خلاف غم و غصے کی لہر دوڑ چکی ہے۔









آپ کا تبصرہ