حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران پر غاصب اسرائیل کی حالیہ جارحیت، غزہ میں جاری غیر انسانی مظالم اور اسلامی مزاحمت کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سازشوں کے خلاف اتحاد امت فورم کے زیر اہتمام پنجاب اسمبلی سے امریکی قونصلیٹ تک عظیم الشان ریلی نکالی گئی، جس میں مختلف مکاتبِ فکر، تنظیموں اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
مظاہرین میں خواتین، نوجوان، بزرگ اور بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی، جن کا جوش و جذبہ قابلِ ذکر تھا۔
ریلی میں تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیش پاکستان، شیعہ علماء کونسل، مجلسِ وحدت مسلمین سمیت دیگر تنظیموں کے رہنماوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔
مقررین نے ایران کو اُمت مسلمہ کی مزاحمتی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں ایران پر کسی بھی قسم کا حملہ دراصل پوری اُمت مسلمہ پر حملے کے مترادف ہے۔ امریکہ اور اسرائیل کی پشت پناہی میں ایران کو نشانہ بنانے والی قوتیں دراصل مسلم دنیا کو کمزور کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے پاکستان کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ غاصب صیہونی منصوبہ بندیاں اب پاکستان کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ ماضی میں ہمسایہ ملک کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی گئی اور اب داخلی خلفشار، فکری انتشار اور نفسیاتی حملوں کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو اپنی بقاء اور استحکام کیلیے ایران کے ساتھ فکری اور عملی یکجہتی کو فروغ دینا ہوگا۔
رہنماوں کا مؤقف تھا کہ اگر ایران تنہا رہ گیا، تو کل پاکستان بھی اسی خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے۔ ایران کی حمایت محض ایک ہمسایہ ریاست کے طور پر نہیں، بلکہ اُمت کی مزاحمتی شناخت اور خود پاکستان کے دفاع کا تقاضا ہے۔
ریلی میں علامہ مقصود علی ڈومکی، مولانا ظہیرالحسن، قاسم علی قاسمی، لال مہدی خان، افسر رضا خان سمیت دیگر علماء اور طلبہ رہنماؤں نے شرکت کی۔









آپ کا تبصرہ