پیر 16 جون 2025 - 11:24
نیتن یاہو کی ایک غلط فہمی نے اسے بلوں میں چھپنے پر مجبور کر دیا

حوزہ/حجت الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے ایران-اسرائیل جنگ کے بارے میں حوزہ نیوز کے خبر نگار سے گفتگو میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ جنگ دو ملکوں کی جنگ نہیں، بلکہ دو نظریات، اسلام اور کفر اور حق اور باطل کی جنگ ہے، کہا کہ غاصب اسرائیلی وزیر اعظم کے ایک غلط اندازے نے اسے بلوں میں چھپنے پر مجبور کر دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے ایران-اسرائیل جنگ کے بارے میں حوزہ نیوز کے خبر نگار سے گفتگو میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ جنگ دو ملکوں کی جنگ نہیں، بلکہ دو نظریات، اسلام و کفر اور حق و باطل کی جنگ ہے، کہا کہ غاصب اسرائیلی وزیر اعظم کے ایک غلط اندازے نے اسے بلوں میں چھپنے پر مجبور کر دیا ہے۔

انہوں نے ایران اور غاصب اسرائیل کی جنگ کو کفر اور اہل ایمان کے مابین جنگ قرار دیا اور کہا کہ یہ جنگ، لشکرِ خدا اور لشکرِ ابلیس کی جنگ ہے۔

انہوں نے حوزہ نیوز ایجنسی کے خبر نگار کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیل نے ایران کی طاقت کا غلط اندازہ لگایا اور اس نقشے پر عمل کیا جس سے اس نے حزب اللہ کی لیڈر شپ کو نشانہ بنایا تھا، لیکن ایران میں ولی فقیہ کی حکومت ہے اور رہبرِ معظم انقلاب کی بابصیرت قیادت نے نئی تاریخ رقم کی اور اب اسرائیل کو چھپنے کی جگہ نہیں مل رہی ہے۔

پاکستان کے مایہ ناز خطیب نے غاصب اسرائیل کی خودساختہ طاقت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا اسرائیل کی حقیقت جان چکی ہے۔ اس ناجائز ریاست کی قدرت کا یہ عالم ہے کہ ابھی تک یہ فلسطینی مجاہدین کے قبضے سے اپنے اسیر آزاد کروانے میں کامیاب نہیں ہوئی ہے، لہٰذا اس جنگ میں یقینی طور پر ایران فاتح قرار پائے گا۔

المصطفٰی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے استاد نے کہا کہ غاصب اسرائیل اب اپنی بقاء کی جنگ لڑ رہا ہے۔ پہلی بار غاصب اسرائیل کے غبارے سے ہوا نکل گئی ہے؛ اب امریکہ سمیت دوسرے ممالک سے مدد مانگ رہا ہے۔ اسرائیل اگر جنگ فوری طور پر بند کرے تو نجات کا راستہ مل سکتا ہے، لیکن اگر وہ دربارہ غلطی کرے تو اسلامی جمہوریہ ایران کے ہاتھوں اس کا نقشہ ہی دنیا سے مٹ جائے گا، کیونکہ یہ خدا کا قانون ہے کہ ظالم نے مٹنا ہی ہے۔

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کی فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کو عقلی اور منطقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ غاصب اسرائیل کی جارحیت کے کچھ گھنٹے تک ایران سے کوئی جوابی حملہ نہ ہونے کی وجہ سے سب حیرت میں ڈوب گئے تھے اور یہ عمل قابلِ ہضم نہ تھا اور کسی کو بھی اس بارے میں کچھ پتہ نہیں تھا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ اسی دوران زمانے کا شیطان، ٹرمپ نے غرور میں کہا کہ ایران کے پاس اب بھی فرصت باقی ہے کہ وہ ہماری شرائط مان کر سب کچھ کھونے سے پہلے اتفاق کرے۔ ٹرمپ کے اس بیان نے دنیا کو ہلاکر رکھ دیا اور پھر اچانک سے ایران نے داخلی حملوں کو دفع کیا اور اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے شروع کر دئیے اور غاصب اسرائیل کے خواب کو چکناچور کر دیا اور طاقت کے توازن کو یکسر بدل کر رکھ دیا اور دنیا کو حیرت میں ڈال دیا اور یوں دشمن اسرائیل کو تاریخ میں پہلی بار اتنی خفت اٹھانی پڑی اور ٹرمپ نے بھی اپنا لہجہ تبدیل کیا۔

ڈاکٹر بشوی نے مزید کہا کہ اس جنگ نے دنیا میں طاقت کے توازن کو یکسر تبدیل کیا ہے اور بہت سے تجزیہ کار اور تبصرے نگاروں کے ایران مخالف قلم اور زبان اب ایران کی تعریف و تمجید کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایران نے ایک نئی جنگی تاریخ رقم کی ہے۔ استعماری طاقتیں، ایران کے حیران کن حملوں سے لزرہ براندام ہیں۔امریکہ ایران پر حملہ کرنے کے لیے پر تول رہا تھا، لیکن اب وہی امریکہ التماس کررہا ہے کہ ہم جنگ میں ملوث نہیں ہیں؛ ایران ہم سے مذاکرات کرے۔ عرب ممالک کے رویوں میں اور یورپی یونین سب کے سب ایران سے نرمی کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن ایران اب کسی کی بات نہیں سن رہا ہے ادھر غاصب اسرائیل کی پوزیشن کمزور سے کمزور تر اور احتضار کی حالت میں ہے۔

انہوں نے ایران اور غاصب اسرائیل کی جنگ کے عالمی سطح پر اثرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کے اثرات پوری دنیا پر مترتب ہوں گے۔ مشرق وسطیٰ اب امریکی غلامی سے نکل کر ایران کی دوستی اور اسلامی مشرق وسطیٰ بنے جارہا ہے اور یہ خطہ اب استعماری شیطانی چالوں سے نجات پائے گا اور ایک جدید اسلامی تمدن کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان نے کہا ہے: اگر اسرائیل ایران کے خلاف ایٹم بم استعمال کرے تو پاکستان اسرائیل پر ایٹمی حملہ کرے گا۔ امام کعبہ نے تمام اسلامی ممالک کو ایران کی حمایت کرنے کا حکم دیا ہے۔

علامہ بشوی نے مزید کہا کہ علامہ اقبال نے دنیا پر ایرانی حاکمیت کا خواب جو دیکھا تھا اس خواب کی تعبیر واضح نظر آرہی ہے۔ علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا:

تہران ہو گر عالم مشرق کا جنیوا

شاید کہ کرہ ارض کی تقدیر بدل جائے

انہوں نے ایران کے اعلٰی افسران کی دردناک شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی فوجی جارحیت کے بعد کوئی اور ملک ہوتا تو دشمن کے سامنے جھکنے اور تسلیم کے سوا کوئی اور راستہ بچتا ہی نہیں تھا، لیکن مکتب تشیع نے ہمیشہ یہ سبق دیا ہے کہ یہاں قیادتیں عوام سے پہلے قربان ہوتیں ہیں؛ یہاں شخص سے زیادہ ہدف اہم ہوتا ہے۔ شخصیتیں قربان ہو جاتیں ہیں، تاکہ ہدف باقی رہے۔ شیعہ، قیادت کے جانے سے اور زیادہ مضبوط ہو جاتے ہیں، یہاں شخص مرنے کے لیے نہیں مرتا بلکہ جینے کے لیے ہی مرتا ہے۔

علامہ بشوی نے آخر میں غاصب اسرائیل کی سابقہ سفاکانہ کارروائیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ سفاک اور درندہ صفت اسرائیلی وزیر اعظم نے بڑے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ ہم پہلے ایران پر حملہ کریں گے اس کے بعد ہمارا اگلا نشانہ پاکستان ہوگا، لہٰذا اس درندے کو قبل از وقت شکنجے میں بند کرنا ضروری ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha