حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملک پاکستان کے بزرگ شیعہ عالم دین اور تحریک جعفریہ کے سابق مرکزی رہنما، علامہ سید عابد الحسینی نے اپنے ایک بیان میں ایران اسرائیل جنگ کو دراصل اسلام و کفر کی جنگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف اسرائیل سے جنگ نہیں تھی بلکہ اس کے پیچھے امریکہ، یورپ اور پورا عالم کفر کھڑا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایران کو جنگ میں بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا اور اہم عہدیداران شہید ہوئے، تاہم ایران نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ مشن و مقصد شخصیات سے برتر ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر مسلم ممالک نے مفادات کی خاطر ایمان و غیرت تک قربان کر دی، خاص طور پر سعودی عرب نے اقتصاد بچانے کے لیے اپنی قومی غیرت بیچ دی۔
علامہ عابد الحسینی نے جنگ کے نتائج پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اصل سوال یہ ہونا چاہیئے کہ امریکہ اور اسرائیل نے جنگ سے کیا حاصل کیا؟ کیونکہ ان کا مقصد ایران کے ایٹمی اور میزائل پروگرام کو تباہ کرنا تھا، جو مکمل طور پر ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ایران کی ساکھ مضبوط ہوئی جبکہ امریکہ اور اسرائیل کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
فلسطین کو جنگ بندی کی شرط نہ بنانے سے متعلق اعتراض پر علامہ موصوف نے کہا کہ اگر اعتراض کرنے والوں کو واقعی فلسطین سے محبت ہے تو انہیں سلام، مگر حقیقتاً انکا اعتراض ایران دشمنی پر مبنی ہے۔ انہوں نے عرب ممالک، بالخصوص سعودی عرب، مصر اور ترکی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جو اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات قائم کرچکے ہیں۔
پاکستان کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس بار پاکستان نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرکے ایک مثبت اور قابلِ تقلید کردار ادا کیا، مگر وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے ٹرمپ کو نوبل انعام کیلئے نامزد کرنے کی حمایت نے اس پر پانی پھیر دیا۔
13:48 - 2025/09/18









آپ کا تبصرہ