حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حضرت آیت الله العظمی نوری پمدانی نے "تحجر و جمود کے مسئلے پر نظرِ ثانی" کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کے نام اپنے پیغام میں دین اور انقلاب اسلامی کے دفاع میں روحانیت کے خصوصی مقام اور تحجر و فکری انزوا کے مقابلے میں اس کے کردار پر تاکید کی ہے۔ ان کے پیغام کا متن حسبِ ذیل ہے:
بسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ وَ الصَّلَاةُ وَ السَّلَامُ عَلَی سَیِّدِنا وَ نَبِیِّنَا أَبِی الْقَاسِمِ المصطفی مُحَمَّد وَ عَلَی أهلِ بَیتِهِ الطَّیِّبِینَ الطَّاهِرِینَ سیَّما بَقیَّهَ اللهِ فِی الأرَضینَ.
کانفرنس میں موجود تمام علماء، طلاب اور فضلاء کرام کی خدمت میں سلام پیش کرتا ہوں۔
«عُلَمَاءُ شِیعَتِنَا مُرَابِطُونَ فِی اَلثَّغْرِ اَلَّذِی یَلِی إِبْلِیسَ وَ عَفَارِیتَهُ یَمْنَعُوهُمْ عَنِ اَلْخُرُوجِ عَلَی ضُعَفَاءِ شِیعَتِنَا وَ عَنْ أَنْ یَتَسَلَّطَ عَلَیْهِمْ إِبْلِیسُ وَ شِیعَتُهُ وَ اَلنَّوَاصِبُ أَلاَ فَمَنِ اِنْتَصَبَ لِذَلِکَ مِنْ شِیعَتِنَا کَانَ أَفْضَلَ مِمَّنْ جَاهَدَ اَلرُّومَ وَ اَلْخَزَرَ أَلْفَ أَلْفِ مَرَّةٍ لِأَنَّهُ یَدْفَعُ عَنْ أَدْیَانِ مُحِبِّینَا وَ ذَلِکَ یَدْفَعُ عَنْ أَبْدَانِهِمْ.»
امتِ اسلامی کی ہدایت میں روحانیت کا کردار ہمیشہ بنیادی اور بے مثال رہا ہے۔ امام خمینی (رہ) نے اپنی گہری اور حکیمانہ نظر کے ذریعے "منشور روحانیت" میں علمائے کرام اور حوزات علمیہ کی اصل ذمہ داری کو واضح کیا اور انہیں بیداری، بصیرت اور اسلام و انقلاب کے راستے میں جدوجہد کی تلقین کی۔
آج اسلام اور انقلاب کے دشمن ثقافتی یلغار، حقائق کی تحریف اور شکوک و شبہات پیدا کر کے روحانیت کے ہدایت گر کردار کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے حالات میں حوزات علمیہ کو اسلامی اقدار کے دفاع، تبلیغ دین اور معاشرے کی فکری و معنوی ضروریات کا جواب دینے میں پہلے سے زیادہ فعال ہونا چاہیے۔
علماء و طلاب کرام ہمیشہ عوام کے ساتھ رہے ہیں اور مظلوموں کا دفاع کرتے رہے ہیں۔ ہمیں اس الہی اور انقلابی پیغام سے الہام لے کر مستقبل کے لیے ایک واضح راستہ متعین کرنا چاہیے اور ہر طرح کی گمراہی اور تحریف کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے رہنا چاہیے۔
دشمنوں کی ایک چال یہ ہے کہ روحانیت کو معاشرتی واقعات اور خطرات کے مقابلے میں بے فکر دکھایا جائے۔ وہ شدید پروپیگنڈوں کے ذریعہ عوامی ذہنوں کو دین اور سیاست کی جدائی کی طرف مائل کرتے آ رہے ہیں اور دینی و سیاسی بے توجہی کو ایک خوبی بنا کر پیش کرتے ہیں جبکہ ایک مؤثر عالم وہی ہوتا ہے جو تمام میدانوں میں فعال شرکت کرے، خالص اسلامی اصولوں کا دفاع کرے اور جو بھی دین و دنیا کو نقصان پہنچاتا ہو، اس کے خلاف کھڑا ہو کر آزادی اور مستکبرین کے خلاف آواز بلند کرے۔
آخر میں، میں اس نشست کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ تمام طلاب اور علمائے اسلام کو دین اور انقلاب کے دفاع کی راہ میں ثابت قدم رکھے۔
والسلام علیکم ورحمة الله وبرکاته
حسین نوری پمدانی









آپ کا تبصرہ