حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، سربراہ حوزہ علمیہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے قم میں منعقدہ علامہ حلی فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہفتہ دفاع مقدس کا تذکرہ کیا اور کہا کہ دفاع مقدس اسلامی جمہوریہ ایران کی تاریخ کا ایک بہت بڑا واقعہ تھا ، ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ ایرانی قوم نے انقلاب اسلامی اور دفاع مقدس کی بدولت عظیم کارنامے سرانجام دیئے ، دشمن انقلاب اسلامی کے آثار کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنا چاہتا تھا۔
امام جمعہ قم نے بیان کیا کہ دفاع مقدس کی عظمت ان خصوصیات کی وجہ سے ہے جو کہ اس میں جمع ہوتی ہیں اور یہ واقعہ عاشورا سے ملتا جلتا ہے۔ دنیا کی طویل ترین جنگ جس میں ، ایران کے خلاف تمام ممالک کی موجودگی اور حمایت حاصل تھی ، دشمن کے مقابلے میں ایران کی تنہائی ، عراق سے ہمہ جہت فوج اور جوانوں کی فراہمی ، جنگ کے واقعات کے بارے میں بین الاقوامی تنظیموں کی خاموشی، ایسے حالات میں ، ملت ایران تمام علاقوں میں موجود تھی اور دشمنوں کے تمام منصوبوں کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوگئی۔
آیت الله اعرافی نے مزید کہا کہ دشمن انقلاب کو ختم کرنے آئے تھے ، لیکن انقلاب کے بانی امام خمینی (رح) کی کوشش یہ تھی کہ ہم انقلاب کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچائیں گے ، ہم اس وقت بھی انقلاب اسلامی کے پیغام پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ مشن جاری رہے ، حوزہ علمیہ کو فکری طاقت کے ذریعے انقلاب اسلامی کو در پیش مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیے۔
حوزہ علمیہ کے سربراہ نے یہ بیان جاری رکھتے ہوئے کہ ہم سب اسلامی انقلاب کے دسترخوان پر بیٹھے ہیں کہا کہ انقلاب اسلامی تمدن سازی کا بہت بڑا ذریعہ تھا جو کہ حوزہ علمیہ کے اندر ہی سے برپا ہوا اور اس سلسلے میں ہم بلا شبہ امام راحل (رح) کے نام کو انقلاب اسلامی کو وجود میں لانے والے عظیم انسان کے حوالے سے یاد کر سکتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کے رکن نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انقلاب اسلامی حوزہ علمیہ کی گہری فکر و سوچ کا نتیجہ ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی نے مدرسوں کی ترقی لئے نئے دروازے کھول دیئے اور انقلاب کی وجہ سے مدارس میں کافی ترقی ہوئی۔
حوزہ علمیہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ حوزہ علمیہ کا انقلاب اسلامی کے موضوع پر گذشتہ سال منعقدہ پروگرام میں تقریباً 5،000 نئے کاموں کو مرتب کیا گیا۔ حوزہ علمیہ اس سلسلے میں کام کر رہا ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ اب بھی ان کاموں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے جن پر نوجوان محققین کو زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اور یہی نوجوان محققین ہی ان ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شعبہ تحقیق و ریسرچ میں مزید تحقیقات کے لئے اقدامات کیے جانے چاہئیں ، کیونکہ تعلیم کا نظام تحقیق پر مبنی ہے۔
حوزہ علمیہ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ماضی کی تحقیقی روایات کی گہرائی کے بارے میں ، ہم ایسی چیزوں کا تذکرہ کرسکتے ہیں جیسے مطالعہ کرنا ، کلاس سے قبل مطالعہ کرنا ، بحث و مباحثہ ، مذہبی تحریر و تشریح ، اساتذہ کے ساتھ مستقل گفتگو ، تحقیق اور مقالہ نگاری،علمی مقابلے، درس و تدریس وغیرہ شامل ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ حوزہ علمیہ میں گزشتہ علمائے کرام کی تحقیقی روایات کو دوبارہ زندہ کیا جانا چاہئے ،حوزہ علمیہ کی نئی انتظامیہ نے تمام تر پریشانیوں کے باوجود کوشش کی ہے ، لیکن ایک جامع تحقیقی نظام تیار کرنے کے لئے مزید کوششیں جاری رکھیں گے۔
امام جمعہ قم نے بیان کیا کہ ہمیں حوزہ علمیہ کو نئی تحقیق کی راہ پر گامزن کرنے کی کوشش کرتے ہوئے نئے افکار و نظریات پیدا کرنے چاہیں۔ اس کے لئے مختلف علوم اور اسلامی علوم کی حدود کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا کہ علامہ حلی (رح) سے متعلق اس فیسٹیول کے ذریعے ہمیں تحقیقاتی اور علمی میدان میں مزید کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔