حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ تبریز نے وزیرِ زراعت غلامرضا نوری سے ملاقات میں کہا کہ جبرئیلِ امین نے سب سے پہلا کام جو حضرت آدمؑ کو سکھایا، وہ زراعت تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی زندگی کا آغاز ہی غذا کی فراہمی سے جڑا ہوا ہے۔
انہوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان نقل کیا: "خدایا! ہمارا رزقِ نان منقطع نہ فرما، کیونکہ ہماری عبادت اسی کے سہارے ہے" — اور فرمایا کہ یہی حقیقت حکومتوں کی ذمہ داری کو واضح کرتی ہے کہ کوئی فرد بھوکا نہ رہے۔
آیت اللہ مطہریاصل نے کہا کہ وزارتِ جهاد کشاورزی چونکہ عوام کی معیشت سے براہ راست وابستہ ہے، اس لیے ہمیشہ عوامی توجہ اور تنقید کا مرکز رہتی ہے۔ انہوں نے قرآن کریم کی آیت «و تواصوا بالحق و تواصوا بالصبر» کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حق گوئی کے ساتھ صبر بھی ضروری ہے، لیکن افسوس آج صبر کی تلقین کو کمزوری سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے انقلاب اسلامی کی روح کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملت ایران نے آگاہی کے ساتھ انقلاب برپا کیا اور جانتی تھی کہ استقلال اور استکبار کے مقابلے میں مشکلات آئیں گی۔ استکباری طاقتوں نے کبھی رحم نہیں کیا، جیسا کہ آج فلسطین اور غزہ میں مظلوم بچوں کے قتلِ عام سے ظاہر ہے۔ امام خمینیؒ کا یہ فرمان کہ امریکہ شیطانِ بزرگ ہے آج روزِ روشن کی طرح عیاں ہو چکا ہے۔
امام جمعہ تبریز نے کہا کہ ایران نے اسی شیطانِ بزرگ کے سامنے ڈٹ کر استقامت دکھائی، اور یہی استقامت دشمنی کا اصل سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ہر ممکن طریقے سے ملتِ ایران کو کمزور کرنے کی سازش کرتا ہے، خاص طور پر غذا کے میدان میں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ جنگ کے دنوں میں عوامی اطمینان کی ایک بڑی وجہ یہ تھی کہ ملک میں خوراک کی فراہمی میں کوئی خلل نہیں آیا۔ دشمنوں کی کوشش کے باوجود آج ایران میں خوراک و اجناس کی فراوانی موجود ہے، جو حکومت اور نجی شعبے کی مخلصانہ محنت کا نتیجہ ہے۔
آخر میں انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کبھی دولت تو ہو مگر خوراک نہ ہو تو یہی حقیقی خطرہ ہے۔ خوش قسمتی سے آج ایران میں امنِ غذایی برقرار ہے، اور یہی دشمن کی تمام سازشوں کے مقابلے میں سب سے مضبوط ہتھیار ہے۔









آپ کا تبصرہ