از قلم: مولانا محمد ابراہیم نوری
حوزہ نیوز ایجنسی|
دیکھ لے خَلقِ خدا دیوار و در کے درمیاں
کون ہے محوِ بُکا دیوار و در کے درمیاں
دب گئیں ہیں فاطمہ دیوار و در کے درمیاں
ٹوٹتا ہے آئینہ دیوار و در کے درمیاں
اے بہن فضہ مرے ہاتھوں کو آکر تھام لے
گونجی زہرا کی صدا، دیوار و در کے درمیاں
اُٹھ رہا ہے بیتِ خاتونِ قیامت سے دھواں
اک قیامت ہے بپا، دیوار و در کے درمیاں
ظلم کے ہاتھوں رسن بستہ ید اللہ مرتضیٰ
اور حجابِ کبریا، دیوار در کے درمیاں
رو کے کہتے ہیں ملک اک دوسرے سے بار بار
بنتِ شاہِ دو سَرا، دیوار و در کے درمیاں
مادرِ حسنین و زینب رو کے کہتی ہیں یہی
میرا محسن چل بسا، دیوار و در کے درمیاں
محسن انسانیت کی جان ہے یہ جان کر
قتل، محسن کو کیا، دیوار و در کے درمیاں
ہائے محسن کے لئے ہیں زخمی پہلو بھول کر
فاطمہ نوحہ سرا، دیوار و در کے درمیاں
بَضْعَةٌ مِنِّی ہے نوحہ گر کہ ہے آتش بہ جاں
نوری جانِ مصطفی دیوار و در کے درمیاں
از قلم: شاعر اہل بیت ابراہیم نوری قمی









آپ کا تبصرہ