جمعہ 7 نومبر 2025 - 11:02
قیامِ فاطمی اسلامی بیداری، روحِ مقاومت اور مکتبِ تشیع کی سربلندی کی بنیاد، مقررین

حوزہ/ایامِ فاطمیہ کی مناسبت سے تحریکِ بیداریِ امتِ مصطفیٰ (ص)، شعبۂ قم کی جانب سے مرکز تحقیقاتِ اسلامی بعثت میں تین روزہ مجالسِ عزا کا انعقاد کیا گیا؛ ان مجالس میں نامور علماء و خطباء نے سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی سیرت، مقام و منزلت اور قیامِ فاطمی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایامِ فاطمیہ کی مناسبت سے تحریکِ بیداریِ امتِ مصطفیٰ (ص)، شعبۂ قم کی جانب سے مرکز تحقیقاتِ اسلامی بعثت میں تین روزہ مجالسِ عزا کا انعقاد کیا گیا؛ ان مجالس میں نامور علماء و خطباء نے سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی سیرت، مقام و منزلت اور قیامِ فاطمی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔

پہلی مجلسِ عزاء سے مولانا رضایت حسین نے خطاب کرتے ہوئے قرآن و روایات کی روشنی میں سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے مقام و منزلت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ قرآنِ کریم میں بی بی زہراءؑ کی عظمت کو متعدد آیات میں بیان کیا گیا ہے، جن میں آیہ قربی، آیہ مباہلہ، آیہ اطعام اور سورۂ کوثر خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔

انہوں نے رسولِ اکرمؐ کے فرامین سے استناد کرتے ہوئے کہا کہ اِنَّ اللّٰہَ یَغْضَبُ لِغَضَبِ فَاطِمَۃَ وَ یَرْضٰی لِرِضَاہَا. اللہ تعالیٰ فاطمہؑ کے غضب سے غضبناک اور ان کی رضا سے راضی ہوتا ہے۔

قیامِ فاطمی اسلامی بیداری، روحِ مقاومت اور مکتبِ تشیع کی سربلندی کی بنیاد، مقررین

مولانا رضایت حسین نے خطبۂ فدکیہ کی روشنی میں یہ واضح کیا کہ حضرت زہراؑ دنیا پرستوں، منافق مزاجوں اور امامت سے روگردانی کرنے والوں سے ناراض تھیں، کیونکہ انہوں نے رسالت کے ستونوں سے انحراف کیا اور ولایتِ علیؑ سے منہ موڑ لیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے اپنی عیادت کے موقع پر انصار کی خواتین سے فرمایا: "میں تمہاری دنیا سے بیزار ہوں۔"اس فرمان سے واضح ہوتا ہے کہ بی بیؑ کی ناراضگی اُن لوگوں سے تھی جنہوں نے حقِ ولایت سے انکار کیا اور قرآن و اہلِ بیتؑ سے دوری اختیار کی۔

دوسری مجلسِ عزاء سے مولانا سید عمران علی نقوی نے قیامِ فاطمی؛ استمرارِ قیامِ انبیاءؑ کے موضوع پر خطاب کیا۔

قیامِ فاطمی اسلامی بیداری، روحِ مقاومت اور مکتبِ تشیع کی سربلندی کی بنیاد، مقررین

انہوں نے سورۂ سبا کی آیت 46 کی تلاوت کی: قُلْ إِنَّمَا أَعِظُكُم بِوَاحِدَةٍ أَنْ تَقُومُوا لِلّٰہِ مَثْنَى وَفُرَادَى. میں تمہیں ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم خدا کے لیے، دو دو اور اکیلے اکیلے اٹھ کھڑے ہو جاؤ۔

انہوں نے کہا کہ یہی آیت تمام الٰہی تحریکوں اور ہر قیامِ حق کا منشور ہے اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا قیام بھی اسی توحیدی تسلسل کا حصہ ہے جو انبیائے کرامؑ کے قیام کی توسیع ہے۔

مولانا نقوی نے کہا کہ حضرت زہراؑ اگرچہ نبی یا امام نہیں، مگر "حجۃ اللہ علی الائمۃ" ہیں، یعنی وہ خود ائمہؑ پر بھی حجت ہیں۔

انہوں نے بی بیؑ کے قیام کے چار مراحل بیان کیے:

1. معرفت و بصیرت: بی بیؑ نے حق کو پہچانا اور امامِ وقت کی امامت کو درک کیا۔

2. تبیین و وضاحت: خطبۂ فدکیہ میں امت کے سامنے حق و باطل کی سرحدیں واضح کیں۔

3. عملی اقدام: مدینہ کی گلیوں میں جا کر امامتِ علیؑ کے حق میں احتجاج کیا۔

4. اتمامِ حجت: امت پر دلیل تمام کی، تاکہ کوئی عذر باقی نہ رہے۔

انہوں نے کہا کہ قیامِ فاطمی کا مقصد ذاتی نہیں تھا، بلکہ امامت و نظامِ ولایتِ الٰہی کے دفاع کے لیے تھا اور یہی قیام آج تک اسلامی بیداری، روحِ مقاومت اور مکتبِ تشیع کی سربلندی کی بنیاد ہے۔

تیسری مجلسِ عزاء سے مولانا محمد یزدان حیدر نے منہج و مسلکِ فاطمی کے عنوان پر خطاب کیا۔

قیامِ فاطمی اسلامی بیداری، روحِ مقاومت اور مکتبِ تشیع کی سربلندی کی بنیاد، مقررین

انہوں نے کہا کہ سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی حیاتِ طیبہ تمام امتِ مسلمہ کے لیے اور خاص طور پر خواتین کے لیے ایک کامل نمونۂ عمل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی سیرت کا بنیادی محور امامت و ولایت ہے، جو نظامِ الٰہی کے قیام اور اس کے دفاع پر مبنی ہے۔

مولانا یزدان حیدر نے کہا کہ حضرت زہراؑ نے اپنے خطباتِ نورانی میں فلسفۂ امامت کو بیان کیا، خلفاء کے خلاف احتجاج کیا اور نظامِ طاغوت کے خلاف عملی جدوجہد کی۔ آپؑ نے فرمایا کہ ہماری اطاعت امت کے لیے نظام ہے اور ہماری امامت تفرقہ سے امان ہے۔

مولانا یزدان حیدر نے کہا کہ حضرت زہراؑ نے ظالم و غاصب حکمرانوں سے بیزاری اور حق کی حمایت کو اپنا شعار بنایا۔ آپؑ نے امت کو یہ درس دیا کہ ظلم کے مقابلے میں خاموش رہنا دراصل طاغوت کی تائید ہے۔

انہوں نے کہا کہ منہجِ فاطمی دراصل ایک جامع نظامِ حیات ہے جو انسان کو ظلم کے خلاف قیام، حق کے دفاع اور امامت و ولایت کے محور پر متحد رہنے کی دعوت دیتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha