پیر 1 دسمبر 2025 - 10:13
حضرت فاطمہ زہراؑ قرآنِ مجسم اور ظلم کے خلاف ثابت قدم تھیں

حوزہ/ حجت‌الاسلام والمسلمین حسین انصاریان نے کہا ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا وہ کامل ہستی ہیں جنہوں نے عشقِ قرآن، معرفتِ الٰہی اور اخلاق عملی کو یکجا کر کے دنیا کے لیے ایک جاوداں نمونہ پیش کیا۔ انہوں نے ظلم، غارتگری اور حق تلفی کے مقابلے میں جس استقامت کا مظاہرہ کیا، وہ قرآن کی حقیقی تعلیمات کا عملی اظہار تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حسینیہ فاطمیہ تہران میں اپنے خطاب میں حجت‌ الاسلام والمسلمین انصاریان نے کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا وہ کامل ہستی ہیں جنہوں نے عشقِ قرآن، معرفتِ الٰہی اور اخلاق عملی کو یکجا کر کے دنیا کے لیے ایک جاوداں نمونہ پیش کیا۔ انہوں نے ظلم، غارتگری اور حق تلفی کے مقابلے میں جس استقامت کا مظاہرہ کیا، وہ قرآن کی حقیقی تعلیمات کا عملی اظہار تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ قرآن سے حضرت زہراؑ کی محبت اور انسیت محض ظاہری نہیں تھی بلکہ وہ معرفت پر مبنی تھی، امام صادق علیہ السلام کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محبت کی بنیاد شناخت ہے، اور حضرت زہراؑ قرآن کی ظاہری الفاظ سے آگے اس کے ملکوتی حقائق کو دیکھتی تھیں۔ یہی معرفت، قرآن کو ان کی پوری شخصیت میں مجسم کر دیتی تھی اور وہ عملاً قرآنِ ناطق کا مظہر بن گئی تھیں۔

انہوں نے بیان کیا کہ صدیقہ کبریٰؑ کے نزدیک آیاتِ الٰہی جمالِ مطلق کا آئینہ تھیں۔ جب وہ «لا الہ الا اللہ» جیسی آیات پر غور کرتی تھیں تو حروف و الفاظ سے آگے ربّ ذوالجلال کی حقیقت کو مشاہدہ کرتی تھیں، اور یہی عشق بعد میں ان کی عملی زندگی میں ایک سمندر کی صورت اختیار کر گیا۔

استادِ حوزہ نے کہا کہ اسی معرفتی بصیرت کی بنیاد پر حضرت فاطمہ زہراؑ نے ظلم اور غصبِ خلافت کے خلاف تاریخی خطبہ دیا جس میں انہوں نے ۲۶ آیاتِ قرآن کے ذریعے حقائق کو پیش کیا۔ ان کے دلائل کے مقابلے میں نہ حکمرانوں کے پاس کوئی جواب تھا اور نہ عوام میں اتنی جرأت کہ ان کی حمایت کر سکیں۔ لیکن بی بیؑ نے صبر و استقامت کے ساتھ امیر المؤمنین علیہ السلام کے ہمراہ توحید، نبوت، امامت اور قرآن کے حقیقی راستے کو امت کے لیے تا قیامت روشن کر دیا۔

حجت‌ الاسلام والمسلمین انصاریان نے مزید کہا کہ حضرت زہراؑ نے قرآن کو صرف تلاوت تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے اپنے اخلاق، کردار اور ظلم کے خلاف قیام میں مجسم کر دیا۔ حکومتی دباؤ اور جسمانی و روحانی اذیتیں بھی انہیں حق کے اعلان سے نہ روک سکیں۔ انہوں نے اپنی مختصر زندگی کے آخری ایام میں امت کو بیدار کرنے کے لیے آنسوؤں، خطبوں اور احتجاج کے ذریعے اسلام کی مظلومیت کو آشکار کیا۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا آج بھی پوری انسانیت کے لیے کامل نمونہ ہیں؛ ان کا پیغام یہ ہے کہ قرآن کے ساتھ حقیقی تعلق تب ہی قائم ہوتا ہے جب اس کی تعلیمات انسان کے کردار، اخلاق اور ظلم کے خلاف قیام میں جھلکیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha