حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیتاللہ نجمالدین مروّجی طبسی نے قم یونیورسٹی میں منعقدہ ’’رحلتِ رسولؐ سے شہادتِ حضرت زہراؑ تک رونما ہونے والے واقعات‘‘ کے عنوان سے علمی نشست میں کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلاماللہعلیہا نے خلافتِ بعد از رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اثبات کے لیے قرآن کی آیت «وَرَبُّکَ یَخْلُقُ مَا یَشَاءُ وَیَخْتَارُ» (سورہ قصص، آیت 68) سے استدلال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام میں نظامِ حکومت انسانوں کی خواہش پر قائم نہیں ہوتا بلکہ یہ اللہ کا اختیار ہے۔
آیتاللہ مروّجی طبسی نے کہا کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے احتجاج اور دفاعِ ولایت نے غاصبانِ خلافت کو بےنقاب کیا، اور یہی بیداری اُن کے لیے خطرہ بن گئی، جس کے نتیجے میں انہوں نے جنابِ سیدہؑ پر مظالم ڈھائے اور انہیں شہید کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ خلافت ایک الهی منصب ہے، اور واقعۂ غدیر اس امر کا واضح اعلان تھا کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہ فقط حضرت علیؑ کو، بلکہ اللہ کے حکم سے آئندہ آنے والے تمام ائمہ کو بھی امت کی رہبری کے لیے معین کیا۔
آیتاللہ مروّجی طبسی نے مخالفین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ افراد نے خلافتِ الٰہی کو نظامِ بشری میں بدلنے کی کوشش کی۔ ان کے بقول، ’’ان لوگوں نے حکومت عام مسلمانوں کے سپرد کرنے کا نعرہ لگایا، مگر درحقیقت مقصد صرف یہ تھا کہ حکومت چند مخصوص افراد کے ہاتھ میں رہے۔‘‘
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد کو حکومت تھما دی گئی جن کی نہ کوئی روشن اسلامی تاریخ تھی، نہ جنگوں میں ثبات و شجاعت، بلکہ فرار اور غلطیاں اُن کے ماضی کا حصہ تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت فاطمہ زہرا سلاماللہعلیہا نے پوری قوت کے ساتھ اس انحراف کا مقابلہ کیا اور خلافتِ الٰہی کے دفاع کی راہ میں بھاری قیمت ادا کی۔









آپ کا تبصرہ