حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسۂ علمیہ الہیہ ساوۂ کی استاد محترمہ ستاری نے کہا ہے کہ حضرت علی علیہالسلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلاماللہعلیہا کی ازدواجی سالگرہ ہمیں یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ ہم ان مقدس ہستیوں کی زندگی سے سیکھ کر اپنی ازدواجی زندگی کو کامیاب اور با سعادت بنا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ معصومین علیہمالسلام اور رسول اکرم صلیاللہعلیہوآلہ کی حیاتِ طیبہ میں ایک عمومی پہلو اور ایک اختصاصی پہلو ہوتا ہے، اور ازدواجِ علوی و فاطمی بھی انہی دو پہلوؤں پر مشتمل ہے۔
ان کے بقول، پیغمبر اسلام صلیاللہعلیہوآلہ نے حضرت فاطمہ سلاماللہعلیہا کی رضامندی کو نکاح کی بنیاد قرار دے کر واضح کیا کہ لڑکی کی رضا، ازدواج کے اہم اصولوں میں سے ہے۔ اسی طرح امام علی علیہالسلام اور حضرت فاطمہ سلاماللہعلیہا کے درمیان روحانی ہم آہنگی اور فکری سنخیت نے اس ازدواج کو ایک بے نظیر نمونہ بنا دیا۔
محترمہ ستاری نے سادگی اور قناعت کو اس ازدواج کی امتیازی خصوصیات میں شمار کیا اور کہا کہ حضرت علی علیہالسلام نے صرف اپنی زرہ فروخت کرکے جہیز فراہم کیا، جو آج کے نوجوانوں کے لیے سادگی، قناعت اور غیر ضروری اخراجات سے گریز کا سبق ہے۔
انہوں نے ازدواج کے مقاصد کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اصل ہدف زندگی کا آغاز، ذہنی اطمینان، نسل کی بقا، جسمانی ضروریات کی تکمیل اور زندگی میں نظم و ضبط ہونا چاہیے، لیکن افسوس ہے کہ آج کل مقصد نہائی کو ہی مرکزی حیثیت دے دی گئی ہے، جس سے ازدواجی زندگی میں پیچیدگیاں اور مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
محترمہ ستاری نے حضرت فاطمہ سلاماللہعلیہا کی فرمانبرداری اور حضرت علی علیہالسلام کے احترام و شفقت کو ازدواجی زندگی کے سنہری اصول قرار دیا اور کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ہم ان پاکیزہ ہستیوں کے نقش قدم پر چلیں اور مشکلات میں بھی روحانیت و معنویت کو فراموش نہ کریں۔









آپ کا تبصرہ