حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ علمیہ مہدیہ خنداب کی مدیر محترمہ سوسن گودرزی نے میں کہا: یکم ذوالحجہ کو آسمان خوشی و مسرت میں ڈوبا ہوا تھا اور فرشتے اس بابرکت پیوند کا جشن منا رہے تھے۔
انہوں نے کہا: امام علی علیہالسلام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی ازدواج دوسری یا تیسری ہجری میں انجام پائی۔ روایات کے مطابق حضرت علی علیہالسلام سے پہلے بھی بعض افراد نے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا سے رشتہ طلب کیا لیکن پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ان کا رشتہ خدا کے حکم سے ہوگا اور اس آسمانی جوڑے کا عقد خود رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پڑھایا۔
محترمہ گودرزی نے کہا: حضرت امام علی علیہالسلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی مشترکہ زندگی ایک سادہ اور کچی مٹی کے گھر میں آغاز ہوئی لیکن وہ گھر محبت، رحمت اور نور سے لبریز تھا اور اسی گھر میں سب سے خوبصورت اور پاکیزہ چنبیلی کے پھول یعنی اہل بیت علیہم السلام پروان چڑھے۔

انہوں نے کہا: ان دونوں ہستیوں کے دلوں میں ہر وقت ذکر خدا جاری تھا اور وہ صرف رضائے الٰہی کے طالب تھے۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا امام علی علیہالسلام کی رازدار تھیں اور امام علی علیہالسلام حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے لیے گویا پناہ گاہ تھے۔
مدرسہ علمیہ مہدیہ خنداب کی مدیر نے کہا: حضرت علی علیہالسلام نے اپنی ازدواجی زندگی کا خلاصہ یوں بیان فرمایا: "فاطمہ نے کبھی مجھے ناراض نہیں کیا اور میں نے بھی کبھی اس کو ناراض نہیں کیا، میں نے اسے کسی کام پر مجبور نہیں کیا اور نہ ہی اس نے مجھے آزردہ کیا۔ اس نے کبھی میرے دل کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ جب میں اس کے چہرے کو دیکھتا، میرے تمام غم دور ہو جاتے اور میں اپنے غم و درد بھول جاتا تھا۔"
ایک اور مقام پر فرمایا: "خدا کی قسم! میں نے کبھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے فاطمہ کو ناراضگی ہو اور اس نے بھی مجھے کبھی ناراض نہیں کیا۔"









آپ کا تبصرہ