حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر جائیں میں واقع حوزہ علمیہ خواہران کی استاد محترمہ مژگان ثابتی نے کہا ہے کہ روز عرفہ توبہ، استغفار اور خدا کی طرف رجوع کا بہترین موقع ہے، اور خداوند متعال اس دن ہمیں احسان، بخشش اور تلافی کا دروازہ دوبارہ کھولنے کا موقع دیتا ہے۔
انہوں نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ذیالحجہ کی نویں تاریخ، یعنی روز عرفہ، مسلمانوں کے لیے خاص عبادتی مواقع میں سے ہے اور اللہ تعالیٰ سے قرب حاصل کرنے کا ایک عظیم دن شمار ہوتا ہے۔
محترمہ ثابتی نے مزید بیان کیا: رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روز عرفہ کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: روز عرفہ کی فضیلت شبِ قدر جیسی ہے۔ گویا شب قدر کے بعد سب سے افضل دن یہی ہے۔
انہوں نے روز عرفہ کے مخصوص اعمال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس دن کے اہم ترین اعمال میں غسل کرنا، روزہ رکھنا، نماز پڑھنا، زیارت امام حسین علیہالسلام پڑھنا اور سب سے بڑھ کر دعائے عرفہ پڑھنا شامل ہے۔
شہر نائین کے اس مدرسہ کی معلمہ نے کہا: چونکہ روز عرفہ حاجی عرفات کے میدان میں اللہ کی یاد، ذکر، استغفار اور خلوص کے ساتھ اعمال بجا لاتے ہیں اور تقربِ الٰہی حاصل کرتے ہیں، اسی لیے اس دن کو قلبِ حج یعنی حج کا دل کہا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اگرچہ ہم اس وقت حج پر نہیں جا سکتے، لیکن ہم اخلاص کے ساتھ دعا، مناجات، توبہ اور استغفار کے ذریعے خدا کے قریب ہو سکتے ہیں اور اس دن کے معنوی آثار اور روحانی برکات سے بہرہمند ہو سکتے ہیں۔
محترمہ ثابتی نے اس نکتہ پر زور دیا کہ "عرفہ" کا مطلب ہے شناخت، خدا کی معرفت اور اس کی عظمت کو پہچاننا۔ اسی لیے یہ دن خداشناسی، توبہ اور رجوع الی اللہ کا ایک سنہری موقع ہے، کیونکہ خدا خود ہمیں اس دن دعوت دیتا ہے کہ ہم اسے پہچانیں اور وہ ہمیں بخشش، احسان اور تلافی کی نئی راہ عطا کرتا ہے۔
انہوں نے دعائے عرفہ امام حسین علیہالسلام کی تعلیمات کی روشنی میں کہا: اس عظیم دعا سے ہمیں سیکھنا چاہیے کہ ہم خدا کو پہچانیں، اس کے شکر گزار بندے بنیں، خالص عبادت گزار ہوں اور اس کے قرب کی تلاش میں زندگی گزاریں۔
آخر میں انہوں نے قربانی کی سنت کو خداپسندانہ عمل قرار دیا اور کہا: یہ عمل دلوں میں ہمدردی، انفاق، اور نیت کی پاکیزگی کو پروان چڑھاتا ہے۔ آج کے مشکل اقتصادی حالات میں ہمیں چاہیے کہ قربانی کی اس عظیم سنت کے ذریعے غربا اور مستحقین کی مدد کریں، تاکہ نہ صرف سماجی اور اقتصادی بہتری آئے بلکہ خیرخواہی اور تعاون کا جذبہ بھی مضبوط ہو۔









آپ کا تبصرہ