حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق : حضرت آیت اللہ العظمی علوی گرگانی نے رمضان المبارک کے سلسلہ وار دروس کے دوران سورہ مبارکہ آل عمران کی 133ویں اور 134ویں آیات وَ سارِعُوا إِلی مَغْفِرَةٍ مِنْ رَبِّکُمْ وَ جَنَّةٍ عَرْضُہَا السَّماواتُ وَ الْاٴَرْضُ اٴُعِدَّتْ لِلْمُتَّقینَ o الَّذینَ یُنْفِقُونَ فِی السَّرَّاء ِ وَ الضَّرَّاء ِ وَ الْکاظِمینَ الْغَیْظَ وَ الْعافینَ عَنِ النَّاسِ وَ اللَّہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنینَo کی تحلیل و تفسیر کرتے ہوئے کہا :
خداوند متعال ان آیات میں ارشاد فرما رہا ہے: کہ ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرو اپنے پروردگار کی مغفرت اور جنت کے لئے جس کی وسعت تمام آسمانوں اور زمین کے برابر ہے اور جو پرہیزگاروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔
وہی لوگ جو تنگی اور کشادگی میں خرچ کرتے ہیں اور اپنا غصہ پی جاتے ہیں اور لوگوں کی خطاوٴں سے در گذر کرتے ہیں اور خدا نیکو کا ر لوگوں کو دوست رکھتا ہے o
انہوں نے سَارِعُوْا إِلَی مَغْفِرَةِِ سے مراد اسباب مغفرت کو قرار دیا اور کہا کہ مغفرت کے حصول کا طریقہ یہ ہے کہ انسان مغفرت کے اسباب کی طرف قدم اٹھاتے ہوئے مغفرت کے وجوہات کی زمینہ سازی کرے جو کہ رمضان کے مہینے میں دستیاب ہیں۔
انہوں نے مزید اظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ روزہ رکھنا استغفار کرنا ، توبہ کرنا ، نماز پڑھنا ، اچھے کام انجام دینا، یہ سب، مغفرت کےلئے زمینہ سازی مہیا کرتا ہے.
حضرت آیت اللہ علوی نے کہا :روایت میں آیا ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا:اگر کوئی سبحان اللہ کا ذکر کرے گا تو خدا اسے قیامت کے دن ایک درخت عطا کرے گا ، پھر پیغمبرِ اسلام نے فرمایا :کہ محتاط رہو کہ ان جنت کے درختوں کو اپنے ہاتھوں سے نہ جلائیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ان درختوں کو آگ لگنے سے بچانے کےلئے، ہمیں اپنے اعمال پر زیادہ سے زیادہ دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ہمیشہ مغفرت کے وسیلے اور جنت کی نعمتوں سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ مغفرت اور جنت حاصل کرنے کے لئے ، خداوند متعال ٰ نے انہی آیات میں کچھ اعمال بیان کیے ہیں۔
تقوی الہی حاصل کرنا ، دل میں خدا کا خوف رکھنا ، رفتار و عمل میں انفاق کرنا ، غصے کو پی جانا ، معاف کرنا اور دوسروں کی غلطیوں سے در گذر کرنا وغیرہ ، یہ سب مغفرت اور جنت کے حصول کےلئے ضروری ہے ۔
آیات کے آخر میں خداوند متعال فرماتا ہے کہ جو بھی ان کاموں کو بجا لائے گا میں اسکا دوست اور عاشق بنونگا.
اہل بیت علیہم السلام ہمیں نصیحت کرتے ہیں ، اگر آپ کسی سے برا عمل دیکھیں تو اسے معاف کردو ، اسے عفو در گزر کرو۔ اہل بیت علیہم السلام دشمنوں کے ساتھ اس طرح سے پیش آتے تھے ، اور ہمیں اہل بیت علیہم السلام کی سیرت اور آداب کو اپنی زندگیوں میں لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔