اتوار 2 مارچ 2025 - 10:50
انسانوں کی نجات خدا کی بندگی اور اطاعت میں ہے

حوزہ/حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں : خداوند تمام انسانوں کو آزماتا  ہے کبھی  بہت ساری نعمتوں سے ، کبھی خشک سالی ، قحطی اور کبھی غربت سے ، یہ سب آزمائش کےلئے ہے۔ تاکہ دیکھا جاسکے کہ انسان خدا کا کتنا  فرمانبردار ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرحوم حضرت آیت اللہ العظمیٰ علوی گرگانی (رحمت اللہ علیہ) اپنے ماہ رمضان المبارک کے سلسلہ وار دروس میں سورہ نساء کی آیت نمبر 66 کی تفسیر میں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں؛

"وَلَوْ أَنَّا كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ أَنِ اقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ أَوِ اخْرُجُوا مِنْ دِيَارِكُمْ مَا فَعَلُوهُ إِلَّا قَلِيلٌ مِنْهُمْ ۖ وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُوا مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِيتًا"

اللہ تعالیٰ اس آیت میں ارشاد فرما رہا ہے کہ "ہم نے ان پر کوئی ناقابلِ برداشت حکم عائد نہیں کیا۔ اگر (گزشتہ امتوں کی طرح) ہم انہیں یہ حکم دیتے کہ وہ خود کو قتل کریں یا اپنے گھروں سے نکل جائیں، تو بہت کم لوگ اس پر عمل کرتے۔ لیکن اگر وہ ان نصیحتوں پر عمل کرتے، تو یہ ان کے لیے بہتر ہوتا اور ان کے ایمان کو مزید مضبوطی عطا کرتا۔"

آزمائش کی حقیقت

امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:

"اللہ تعالیٰ انسانوں کو مختلف طریقوں سے آزماتا ہے، کبھی نعمتوں کے ذریعے، کبھی خشک سالی اور قحط کے ذریعے، اور کبھی فقر و تنگدستی کے ذریعے، تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ کون اللہ کی اطاعت اور فرمانبرداری کرتا ہے۔"

امام محمد باقر (علیہ السلام) ایک روایت میں بیان فرماتے ہیں کہ؛ بنی اسرائیل کے نبی ایک مقام سے گزر رہے تھے جہاں انہوں نے ایک ایسے شخص کو دیکھا جس کا آدھا جسم دیوار کے اندر تھا اور باقی حصہ باہر، جسے درندے نوچ رہے تھے۔ وہ نبی حیران ہوئے کہ یہ شخص مومن تھا اور اس کے دل میں ذرہ برابر بھی شرک نہیں تھا، پھر اسے یہ عذاب کیوں ملا؟

نبی نے جب شہر میں داخل ہوکر دیکھا تو وہاں ایک ظالم شخص کی موت پر پورا شہر جنازے میں شریک تھا۔ نبی نے اللہ تعالیٰ سے اس معاملے کی حقیقت جاننے کی دعا کی۔ جواب میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"یہ مومن کچھ گناہوں کا مرتکب ہوا تھا، میں نے چاہا کہ اسے دنیا میں ہی ان کی سزا دے دوں تاکہ وہ قیامت میں پاک ہو کر میرے حضور پیش ہو۔ اور وہ ظالم شخص اگرچہ برا تھا، مگر اس کے اعمال میں کچھ نیکیاں بھی تھیں، میں نے چاہا کہ اسے اس کی جزا دنیا میں ہی دے دوں تاکہ قیامت کے دن اس کے پاس کوئی مطالبہ باقی نہ رہے۔"

دنیاوی آزمائش اور حقیقی کامیابی

مرحوم آیت اللہ علوی گرگانی (رحمت اللہ علیہ) نے فرمایا: ہمیں بصیرت اور ہوشیاری کے ساتھ زندگی گزارنی چاہیے اور محض دنیاوی خواہشات میں غرق ہونے سے بچنا چاہیے۔ اس حوالے سے امیرالمومنین علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں:

"ہم تمہیں آزمائیں گے تاکہ یہ معلوم ہو کہ قیامت کے دن تم میں سے کون حقیقی کامیابی حاصل کرتا ہے۔"

اللہ کی محبت اور کامیابی کا راستہ

اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے بہت محبت کرتا ہے، اور اگر کوئی اس محبت کا وفادار رہے تو وہ دنیا میں بھی اچھا زندگی بسر کرے گا اور آخرت میں بھی بلند مقام پائے گا۔ پس ضروری ہے کہ ہم اللہ، انبیاء اور آئمہ طاہرین (علیہم السلام) کے فرامین پر عمل کریں تاکہ قیامت کے دن کامیابی ہمارا مقدر بنے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha