حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ماہ رمضان المبارک میں ہونے والے سلسلہ مباحث تفسیری میں سورہ آل عمران کی آیت نمبر 30« یَوْمَ تَجِدُ کُلُ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُحْضَراً وَ مَا عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَ بَیْنَهَا وَ بَیْنَهُ أَمَداً بَعِیداً وَ یُحَذِّرُکُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ وَ اللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ » کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا: ارشاد خداوندی ہے کہ جس دن ہر شخص اپنے نیک کاموں کو اپنے سامنے حاضر دیکھے گا اور آرزو کرے گا کہ اس کے برے اعمال طولانی عرصے تک اس کے سامنے نہ آئیں۔ خدا وند عالم اپنی نافرمانی کرنے والے کو ڈراتا ہے لیکن اس کے باوجود وہ اپنے تمام بندوں پر مہربان ہے۔
انہوں نے کہا: انسان کے تمام اعمال لکھے جاتے ہیں اور قیامت کے دن اس کے سامنے رکھ دیئے جائیں گے اور روایات میں بھی اس مطلب کی طرف اشارہ ہوا ہے۔
آیت اللہ علوی گرگانی نے کہا: انسان کو اسی دنیا میں اپنے نیک اور بد اعمال پر توجہ کرنی چاہیے۔
انہوں نے آخر میں کہا: بعض افراد پر تعجب ہوتا ہے کہ جو ماہ مبارک رمضان کی حرمت پائمال کرتے ہیں اور اس مہینے کا احترام نہیں کرتے۔