ایمان کامل
-
امام عصر علیہ السلام کا حقیقی محب بننے کے لیے ضروری شرطیں
طلاب علوم دینی کا اصل سرمایہ خدا پر ایمان ہے اور جب یہ سرمایہ نصیب ہوتا ہے تو شہادت کے لیے آمادگی حاصل ہوتی ہے
حوزہ / آیت الله سید ابوالحسن مهدوی فرماتے ہیں کہ "ایمان یقینی" ایک منفرد غیر معمولی ایمان ہے، جو اس ایمان کی منزل تک پہنچے گا وہ امام زمانہ علیہ السلام کے ناصروں میں سے ہو گا، اس قسم کا خالص ایمان ائمہ علیہم السلام کی صفات میں سے ہے۔
-
محبت علی (ع) کے بغیر کسی بھی مسلمان کا ایمان مکمل نہیں، مولانا تقی عباس رضوی
حوزہ/ جشن مولود کعبہ منانے والوں کو اس جشن کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے کہ اس جشن کا سب سے اہم پیغام یہ ہے کہ ہم پورے طور پر سیرتِ مولائے کائنات سے وابستہ ہوجائیں اور امیر المومنین ؑکے اسوۂ حسنہ کو پوری طرح اپنی عملی زندگی میں ڈھالنے کی کوشش کریں۔
-
امام علی علیہ السلام سے محبت اور عشق سے مسلمانوں کا ایمان کامل ہوتا ہے،نائب صدر جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم
حوزہ /حجت الاسلام والمسلمین آشتیانی نے کہا: حضرت علی علیہ السلام کی عظمت بے مثال اور حیرت آور ہے۔ ان سے محبت اور عشق مسلمانوں کے ایمان کامل ہونے کا ذریعہ ہے۔
-
کوئی مسلمان فرقہ واریت اور دھشت گردی پر ایمان نہی رکھتا، علامہ اشفاق وحیدی
حوزہ/ انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر مختلف ناموں سے ملک پاکستان جیسے ملک میں عوام کو لڑانے اور فرقہ واریت کو حوا دیتے رہے جس کی وجہ سے ملک روز بروز معاشی بحران کا شکار رہا اور عوام میں بے روزگاری مہنگائی بڑھتی رہی ریاست کی ذمہ داری ھے ایسے عناصر کا تعاقب کر کے ان قوتوں کا خاتمہ کرے.
-
انسانوں کی نجات خدا کی بندگی اور اطاعت میں ہے،آیت اللہ العظمی علوی گرگانی
حوزہ/حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں : خداوند تمام انسانوں کو آزماتا ہے کبھی بہت ساری نعمتوں سے ، کبھی خشک سالی ، قحطی اور کبھی غربت سے ، یہ سب آزمائش کےلئے ہے۔ تاکہ دیکھا جاسکے کہ انسان خدا کا کتنا فرمانبردار ہے۔
-
ایمان کی کمزوری دراصل رب کی معرفت میں کمی کا نام ہے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
حوزہ/مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سلسلہ دروس تزکیہ نفس کی چوتھی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیالی خدا کی عبادت کرنے کی بجائے رب کی حقیقی معرفت حاصل کر کے اس کی عبادت کرنا عبودیت کا اصل اظہار ہے۔جب تک خدا تعالی کی درست شناخت نہیں ہو گی تب اعمال صالحہ نہیں ہوں گے۔