۱۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۶ شوال ۱۴۴۵ | May 5, 2024
حضرت آیت الله علوی گرگانی

حوزہ/ ایام شهادت حضرت امیرالمومنین علی ابن ابیطالب(علیہ السلام) میں شیعہ مرجع تقلید حضرت آیت الله علوی گرگانی کی جانب سے مولای متقیان کے 1400ویں سال شہادت کی مناسبت سے بیان جاری کیا گیا۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایام شهادت حضرت امیرالمومنین علی ابن ابیطالب(علیہ السلام) پر شیعہ مرجع تقلید حضرت آیت الله علوی گرگانی کی جانب سے مولای متقیان کے ۱۴۰۰ویں سال شہادت کی مناسبت سے جاری شده بیان میں آیا ہے:

بسمه تعالی

 قال النبی: « یاعلی ما عرفک الّا الله و أنا »

روزِ ازل سے ہی کہ جب سے قدرت لایزال کے ہاتھوں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کا نورانی وجود خلق ہوا، نور ولایت بھی ان کے ساتھ تھا اور درحقیقیت منشأ انوار الہی میں سے ہی ایک نور نے تجلی پائی ہے اور وجود نبوت و ولایت دراصل ایک ہی نور ہیں۔

ولایت امیرالمؤمنین(ع) کی معرفت اور اس پر ایمان اکمال دین کا راز ہے کہ حدیث نورانی میں بھی بیان ہوا ہے، کہ فرماتے ہیں:

« إِنَّهُ لَا يَسْتَكْمِلُ أَحَدٌ الْإِيمَانَ حَتَّى يَعْرِفَنِي كُنْهَ مَعْرِفَتِي بِالنُّورَانِيَّةِ فَإِذَا عَرَفَنِي بِهَذِهِ الْمَعْرِفَةِ فَقَدِ امْتَحَنَ اللَّهُ قَلْبَهُ لِلْإِيمَانِ وَ شَرَحَ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ وَ صَارَ عَارِفاً مُسْتَبْصِراً »

لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ لوگوں نے کئی سال اور صدیاں گذرنے کے باوجود اس امام ہمام(ع) کے حق کو نہیں پہچانا ہے اور جان بھی نہیں پائیں گے اور وہ(ع) تمام عرصہ میں اجنبی تھے اور اجنبی ہی رہیں گے۔

اگرچہ اس امام نورانی(ع) کی شہادت کو ۱۴صدیاں بیت چکی ہیں لیکن اب بھی معاشرہ کو آپ(ع) کے کلمات کی قدر اور آپ کے کردار سے صحیح آشنائی نہیں ہوئی ہے اور ابھی تک آپ(ع) کے حقیقت بیان اور رفتار و عمل دنیا پر کھل کر سامنے نہیں آیا ہے۔

میں اپنی طرف سے تمام علماء ، خطباء ، خیرین ، مؤمنین ، متدیّنین و  دنیا میں موجود تمام محبین و شیعیان آنحضرت(ع) سے درخواست کرتا ہوں کہ اس سال میں کہ جو امیرالمومنین(ع) کی شہادت کی ۱۴ویں صدی سے ہمزمان ہے، اپنے تمام وجود کے ساتھ معارف علوی میں وسعت اور حقیقت ولایت اور آپ(ع۹ کی نورانیت کو تمام دنیا تک پہنچانے میں اپنا اپنا کردار ادا کریں اور اس میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہ کریں۔

امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے کلام اورعمل میں جو عمیق نکات موجود ہیں ہمارےآج کے معاشرے کے تمام مسائل کا حل ان میں ہے، وہ معاشرہ کہ جو کم اخلاقی اور بداخلاقی کا شکار ہو چکا ہے، جو روز بروز محبت و معنویت سے دور ہوتا جا رہا ہے لہذا معارف علوی کا بیان ہی اس میں مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔ ایسا نہ ہو کہ امام علی(ع) کے فرمودات اور آپ کے کردار سے تمسک کو ہم صرف علماء یا بعض شیعوں اورمحبین امام(ع) میں منحصر کر دیں بلکہ ہمیں چاہئے کہ مسلمانوں کی زندگی کے تمام مراحل میں انہیں عملی جامہ پہنائیں۔

آخر میں ان تمام افراد سے جنہوں نے اس مسیر کے لئے پیش قدمی کی ہے اور امام عالی مقام(ع) کے ۱۴ویں صدی شہادت کے موقع پر معارف علوی کے پھیلاؤ میں کسی بھی قسم کی زحمات کو متحمل ہوئے ہیں کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور خداوند متعال سے دعاگو ہوں کہ ہمیں معارف اہلبیت علیھم السلام کے حصول میں کامیاب فرمائے۔

 

تبصرہ ارسال

You are replying to: .