جمعرات 5 جون 2025 - 13:21
دوسروں کے لیے دعا کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ فرشتے، دعا کرنے والے کے حق میں اس سے کئی گنا زیادہ دعا کرتے ہیں

حوزہ/ آیت‌ اللہ العظمی جوادی آملی نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جو شخص اپنے مومن بھائی کی غیر موجودگی میں اس کے لیے دعا کرے، عرش الٰہی سے ندا دی جاتی ہے کہ جو کچھ تُو نے اس کے لیے چاہا، اس کا ایک لاکھ گنا تجھ کو عطا کیا جائے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت‌ اللہ العظمی جوادی آملی نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جو شخص اپنے مومن بھائی کی غیر موجودگی میں اس کے لیے دعا کرے، عرش الٰہی سے ندا دی جاتی ہے کہ جو کچھ تُو نے اس کے لیے چاہا، اس کا ایک لاکھ گنا تجھ کو عطا کیا جائے گا۔

حضرت آیت‌ اللہ جوادی آملی نے اپنی ایک تحریر میں "روز عرفہ؛ دعا اور مناجات کا دن" کے عنوان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: روز عرفہ اور عرفات میں وقوف کے وقت کے اعمال کے بارے میں بہت سی روایات نقل ہوئی ہیں، جن میں سے بعض روز عرفہ کی مخصوص دعاؤں سے متعلق ہیں، اور بعض دوسروں کے لیے دعا کرنے کی ترغیب اور اہمیت پر دلالت کرتی ہیں۔ یہاں تک کہ اہل بیت عصمت و طہارت علیہم‌السلام کے بعض شاگردوں نے دعا کی قبولیت کے اس خاص موقع پر دوسروں کے لیے دعا کرنے کو اپنا سب سے اہم عمل قرار دیا۔

علی بن ابراہیم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: میں نے روز عرفہ کے موقع پر عبدالله بن جُندب کو عرفات میں دیکھا کہ انہوں نے طویل وقت تک اپنے ہاتھ آسمان کی طرف بلند کیے رکھے تھے اور ان کے آنسو مسلسل رخساروں سے بہہ کر زمین پر گر رہے تھے۔ میں نے اس کیفیت میں کسی اور کو نہیں دیکھا۔ جب لوگ عرفات سے مشعر کی طرف روانہ ہوئے تو میں نے ان سے کہا: میں نے تم سے بہتر کسی کو دعا اور مناجات میں مشغول نہیں پایا۔ عبدالله بن جندب نے جواب دیا: خدا کی قسم! میں نے اس پوری مدت میں صرف اپنے مومن بھائیوں کے لیے دعا کی ہے، کیونکہ میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ‌السلام سے سنا ہے کہ:

"جو شخص اپنے بھائی کے لیے غائبانہ طور پر دعا کرے، عرش سے ندا دی جاتی ہے کہ تمہارے لیے اس دعا سے ایک لاکھ گنا زیادہ (ثواب اور خیر) ہے۔"

(مَنْ دَعا لأخیهِ بِظَهْرِ الْغَیْبِ نُودِیَ مِنَ الْعَرْشِ: وَلَکَ مِائَةُ ألْفِ ضِعْفٍ مِثْله)

لہٰذا میرے لیے مناسب نہ تھا کہ میں ایک مستجاب دعا کے بدلے ایک لاکھ گنا مستجاب دعاؤں کو چھوڑ دوں، جن کا عطا ہونا یقینی ہے۔

حضرت آیت‌الله جوادی آملی نے مزید وضاحت کی کہ دوسروں کے لیے دعا کرنے کا فائدہ یہ ہے کہ فرشتے اس شخص کے لیے اس دعا سے کئی گنا زیادہ خیر و برکت کی دعا کرتے ہیں، اور چونکہ وہ اللہ کے اذن کے بغیر کچھ نہیں کہتے:

«لَا یَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بِأَمْرِهِ یَعْمَلُونَ»

یعنی "وہ (فرشتے) اس سے پہلے کلام نہیں کرتے اور وہ ہمیشہ اسی کے حکم کے مطابق عمل کرتے ہیں"،

اس لیے ان کی دعا یقینی طور پر مستجاب ہوتی ہے، کیونکہ وہ جو کچھ مانگتے ہیں وہ خدا کی مشیت اور حکم کے تحت ہوتا ہے۔

(ماخذ: کتاب جرعه‌ای از صهبای حج، صفحہ ۲۳۸)

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha