حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین علی نظری منفرد نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں روزِعرفہ کے اعمال میں خطاب کرتے ہوئے کہا: یوم عرفہ انتہائی باعظمت دن ہے۔
انہوں نے کہا: آج وہ دن ہے جب امام حسین علیہ السلام نے جبل الرحمہ کے پاس کھڑے ہو کر دعای عرفہ جیسی منفرد دعا کی تلاوت کی اور اگر امام معصوم نہ ہوتے تو کوئی بھی اور یہ منفرد اور باعظمت دعا نہیں پڑھ سکتا تھا۔
انہوں نے کہا: ائمہ معصومین علیہم السلام درحقیقت ہمارے لیے خزانہ ہیں۔ وہ دعائیں جو ائمہ معصومین علیہم السلام نے ہمارے لیے چھوڑی ہیں، جیسے دعای کمیل، صحیفہ سجادیہ کی دعائیں اوراسی طرح دوسری دعائیں سبھی ایک خزانہ کی مانند ہیں اور ہمیں ان کا شکر گزار اور قدردان ہونا چاہیے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین علی نظری منفرد نے کہا: ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ ہماری زندگی میں دعا کی کتنی اہمیت ہے۔ عموماً ہم دعا کا استعمال ایک وسیلہ کے طور پر ہی کرتے ہیں اور قرآن میں بھی ہے کہ جب انسان کسی مصیبت میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ مریض کے دوا کی طرف محتاج ہونے کی طرح؛ دعا کرنے لگتا ہے لیکن جب اس کا مسئلہ حل ہو جاتا ہے تو وہ دعا کو بھول جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: خوراک اور آکسیجن کی طرح انسانی زندگی کی اولین ترجیحات میں سے ایک "دعا" ہے۔ انسان کے پاس جو نعمتیں ہیں وہ ممکن ہے ایک لمحے بعد اس سے چھین لی جائیں۔ ایک صحت مند انسان کو بھی دعا کی ضرورت ہے کیونکہ یہ معلوم نہیں کہ وہ چند لمحوں بعد اس نعمت کو باقی بھی رکھ پائے گا یا نہیں؟!۔
حجۃ الاسلام والمسلمین نظری نے کہا: اگر کوئی انسان اچھی دنیا چاہتا ہے تو اسے خدا کے ساتھ اچھا تعلق قائم رکھنا چاہئے۔ خدا نے سورہ بقرہ میں فرمایا ہے کہ "انسان دو قسم کے ہیں: ایک گروہ دنیا طلب ہے اور ایک گروہ دنیا سے بڑھ کر آخرت کو بھی چاہتا ہے اور جوبھی آخرت کو چاہتا ہے اسے دنیا سے بھی ایک حصہ عطا کر دیا جاتا ہے"۔
انہوں نے مزید کہا: جو چیز انسان کے لیے باقی رہنے والی ہے وہ خدا کے ساتھ اس کا رابطہ اور تعلق ہے اور اس تعلق کی علامت نماز، دعا اور عبادت ہے اور اس تعلق کے بغیر انسان سکون نہیں پا سکتا۔
انہوں نے آخر میں کہا: خدا کو ہماری عبادت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ہم ہیں جنہیں عبادت اور دعا کی ضرورت ہے اور گویا خدا نے اس طرح ہمارے لیے امن و سکون تک پہنچنے کا راستہ کھول دیا ہے۔