دعا اور مناجات؛ دشمن کے خلاف مزاحمت اور اضطراب کے علاج کا روحانی ہتھیار

حوزہ/ حجت الاسلام والمسلمین پوراکبر نے صہیونی حکومت کے اسلامی جمہوریہ ایران پر حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی: صحیفہ سجادیہ ایک ایسا کتاب ہے جو سراپا ظلم و استکبار کے خلاف جدوجہد کا پیغام دیتی ہے، اور گہری دعاؤں کے قالب میں شیعیانِ اہل بیت کو مزاحمت اور جہاد کا جذبہ سکھاتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین پوراکبر نے صہیونی جارحیت کے تناظر میں اسلامی جمہوریہ ایران کے دفاعی اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ صحیفہ سجادیہ محض عرفانی و اخلاقی دعاؤں کا مجموعہ نہیں، بلکہ ظلم و استکبار کے خلاف ایک فکری اور روحی جہاد کا منشور ہے، جو شیعہ مکتب فکر کو مزاحمت اور مقابلے کا درس دیتا ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ دشمن کے حملوں کا جواب فقط عسکری میدان تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ دعا، توسل اور تضرع جیسے روحانی اسلحوں کو بھی بروئے کار لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحیفہ سجادیہ کی دعائیں ان حالات میں بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔

معارف الٰہی اور روح جہاد کا امتزاج

حجت الاسلام پوراکبر نے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام کی دعائیں فقط معرفت و بندگی کی زبان نہیں، بلکہ مظلوموں کی آواز اور ظالموں کے خلاف اعلانِ جنگ بھی ہیں۔ صحیفہ سجادیہ ہمیں سکھاتا ہے کہ عبادت کا راستہ، ظلم کے خلاف قیام سے جدا نہیں ہو سکتا۔

مکارم الاخلاق؛ مزاحمت کا اخلاقی پیرایہ

انہوں نے دعائے مکارم الاخلاق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امام سجادؑ نے اس دعا میں فرمایا:

"اللَّهُمَّ... وَ اجْعَلْ لِی یداً عَلَی مَنْ ظَلَمَنِی..."

یہ دعا ہمیں سکھاتی ہے کہ اخلاقِ اسلامی، مزاحمتی اور باوقار دفاعی اخلاق ہے، جو ظالم کے خلاف زبان، حکمت اور طاقت کے ساتھ اٹھ کھڑا ہونے کا مطالبہ کرتا ہے۔

عبادت و جهاد؛ مکتب اہل بیتؑ کا ہمزاد

صحیفہ سجادیہ کے اصولوں کی روشنی میں حجت الاسلام پوراکبر نے ایران کی حالیہ دفاعی کارروائی "وعده صادق ۳" کو اہل بیتؑ کی اسی تعلیم کا عملی مظہر قرار دیا، جس میں عبادت و دعا کو ظلم کے خلاف جهاد سے جدا تصور نہیں کیا گیا۔

تین روحانی و عملی اسلحے: ید، لسان، مکر

انہوں نے دعائے مکارم الاخلاق کے ایک جملے کو بنیاد بناتے ہوئے مؤمن کی جنگی تیاری کو تین حصوں میں تقسیم کیا۔

ید: دشمن کے خلاف طاقت و دفاعی آمادگی کی علامت؛ یعنی مسلحانہ مزاحمت۔

لسان: تبلیغی و ثقافتی میدان میں دشمن کے خلاف زبان کا ہتھیار؛ یعنی میڈیا، فکری اور بیانیاتی محاذ۔

مکر: دشمن کی چالوں کے مقابلے میں ہوشیاری و معلوماتی آمادگی؛ یعنی انٹیلیجنس و اسٹریٹیجک دفاع۔

اخلاقی جنگ؛ قرآن کی عملی تفسیر

انہوں نے آیت قرآنی "وَأَعِدُّوا لَهُم مَّا اسْتَطَعْتُم مِّن قُوَّةٍ" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دعائے مکارم الاخلاق کی یہ فراز اس قرآنی حکم کا عملی ترجمہ ہے۔ اخلاقِ اسلامی ہرگز مایوس یا خاموش اخلاق نہیں، بلکہ دشمن شناسی، تیاری اور مزاحمت پر مبنی اخلاق ہے۔

صحیفہ کی پہلی دعا؛ ایک ایسی حمد جو ہاتھ میں شمشیر تھما دیتی ہے۔

حجت الاسلام پوراکبر نے دعائے اول صحیفہ سجادیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امام سجادؑ نے فرمایا: "حَمْداً فِی نَظْمِ الشُّهَدَاءِ بِسُیُوفِ أَعْدَائِهِ"

یعنی ایسی حمد جو مؤمن کو شہادت کی صف میں قرار دے۔ اس جملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام سجادؑ کی عرفانی مناجاتیں بھی جہاد اور دشمن کے خلاف قیام سے جدا نہیں۔

سیرت نبوی؛ مدارا اور مبارزہ کا توازن

انہوں نے اس دعا کی طرف بھی اشارہ کیا جس میں امامؑ نے سیرت نبویؐ کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ رسول اللہؐ نے کیسے اپنے قریبی مخالفین سے روگردانی کی اور غیر قوموں کے افراد کو ولایت میں شامل کرکے بہترین اصحاب بنایا۔ یہ طرز عمل، موقع شناسی، حکمت اور استقامت کا امتزاج ہے۔

دعائیں فقط عرفان نہیں، میدانِ نبرد کی تیاری بھی

آخر میں حجت الاسلام والمسلمین پوراکبر نے کہا کہ صحیفہ سجادیہ میں موجود دعاؤں کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ ان میں میدان جنگ کے لیے مخصوص دعائیں بھی موجود ہیں، جو اس بات کی علامت ہیں کہ اہل بیتؑ کے نزدیک جہاد ایک وقتی عمل نہیں، بلکہ دائمی فریضہ ہے۔

انہوں نے صحیفہ سجادیہ کو "زبور آل محمدؐ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کتاب نے ہمیں یہ درس دیا ہے کہ اخلاقِ کامل وہی ہے جو انسان کو عبادت میں بھی کامیاب کرے اور میدانِ جنگ میں بھی۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن نے مجاہدین سے وعدہ ہدایت دیا اور صحیفہ سجادیہ نے اسی وعدے کو عملی صورت میں پیش کیا۔

دعای چهاردهم: نصرتِ الٰہی کے لیے اجتماعی مناجات

حجت الاسلام والمسلمین پوراکبر نے دعای 14 کو "منشورِ مبارزہ با استکبار" قرار دیا اور کہا کہ یہ دعا میدان جنگ میں ظالمان کے خلاف نصرتِ خداوندی طلب کرنے کا جامع ترین نمونہ ہے جو آج جبهۂ حق کے لیے راہنما ہے۔

دعای ۲۷: جنگی حکمتِ عملی اور وسائلِ رزمی کا خاکہ

انہوں نے دعای ۲۷ کو صحیفہ سجادیہ کا "لجسٹک و نظامی نقشۂ راہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دعا میں امام سجادؑ نہ صرف سپاہیوں کی تعداد بڑھانے اور اسلحہ تیز رکھنے کی دعا کرتے ہیں، بلکہ "منظم‌سازیِ نیروها" جیسی اصطلاحات کے ذریعے باقاعدہ جنگی انتظامات کی بھی تعلیم دیتے ہیں۔

پوراکبر نے کہا کہ "وَ کَثِّرْ عِدَّتَهُمْ" (ان کے وسائل کو زیادہ فرما) اور "وَ اشْحَذْ أَسْلِحَتَهُمْ" (ان کے ہتھیاروں کو تیز فرما) جیسے جملے، آج کے میدان جنگ میں عملی راہنمائی فراہم کرتے ہیں۔

دعای ۴۹: ظلم کے خلاف معنوی زرہ

پوراکبر نے دعای ۴۹ صحیفہ سجادیہ کو اہل بیتؑ کا "زرهٔ معنوی" قرار دیا اور کہا کہ امام موسیٰ کاظمؑ نے حکومتِ ہادی عباسی کے جبر سے نجات کے لیے اس دعا اور "دعای جوشن صغیر" کا سہارا لیا۔

انہوں نے بتایا کہ دعای ۴۹ اور جوشن صغیر کے درمیان فکری و روحانی ہم آہنگی اس بات کی دلیل ہے کہ صحیفہ صرف مناجات نہیں بلکہ "نسخهٔ عملیاتی برای مبارزه با طاغوت" ہے۔

صحیفہ سجادیہ کی دعائیں؛ اسلام کے مجاہدوں کا نادیدہ (غیر مرئی) ہتھیار

رئیس بنیاد صحیفہ سجادیہ نے رہبر انقلاب کی تاکید پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: "یہ دعائیں درحقیقت جبهۂ مقاومت کا نادیدہ اسلحہ ہیں، جن کی اجتماعی تلاوت مساجد میں، آسمانی مدد کو میدان میں لے آتی ہے۔"

صحیفہ؛ معنوی جنگ کا انسائیکلوپیڈیا

پوراکبر نے جمع‌بندی میں کہا:

دعائے 14؛ اجتماعی مزاحمت کی اسٹریٹجی

دعائے 27؛ جنگی وسائل کی ٹیکنیکل پلاننگ

دعائے ۴۹ ؛ صحیفہ سجادیہ کا ہمزاد

یہ تمام دعائیں مل کر ایک ایسا دفاعی نظام تشکیل دیتی ہیں جو معنویت اور میدان دونوں کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔

رہبر انقلاب کی حکمتِ عملی؛ پیغمبرؐ اور امام سجادؑ کی روش کا تسلسل

حجت الاسلام پوراکبر نے کہا: رہبر انقلاب نے جو تشبیہ دی ہے، وہ تاریخی بنیاد رکھتی ہے: "جیسے رسول خداؐ نے ایک فرد سے آغاز کیا اور فتح مکہ تک پہنچے، اور جیسے امام سجادؑ نے تین شاگردوں سے آغاز کر کے ہزاروں قاری تربیت کیے، ویسے ہی آج جبهہ مقاومت عالمی محاصرہ کے باوجود، نئی فتح کے دروازے پر کھڑا ہے۔"

دعا اور عمل؛ امام سجادؑ کا دو رُخی مجاہدانہ اسلوب

انہوں نے مزید کہا: امام سجادؑ ایک طرف "آتشین مناجاتوں" کے ذریعے دلوں کو بیدار کرتے رہے اور دوسری طرف "نخبه پروری" کے ذریعے علمی انقلاب لائے۔ یہی دوگانہ حکمتِ عملی آج بھی کامیابی کی کلید ہے۔

پیغام امت اسلامی کے لیے:

پوراکبر نے آخر میں کہا: "آج کا دور، امام سجادؑ کے تاریخی نقشِ قدم سے جُڑنے کا وقت ہے؛ دعا کے میدان میں صحیفہ سجادیہ کی تلاوت اور عمل کے میدان میں دشمن کے مقابل ڈٹ جانا۔ یہ ہے وہ پیغام جس پر استقامت ہی کامیابی کا راز ہے۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha