حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یورپ میں مرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی کے نمائندہ حجۃ الاسلام والمسلمین سید مرتضیٰ کشمیری نے حضرت امام علی بن الحسین زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر عالم اسلام کو تعزیت پیش کی ہے۔
موصوف نے اپنے پیغام میں کہا کہ امام زین العابدین علیہ السلام کی اہم ترین میراث صحیفۂ سجادیہ ہے، جو اسلامی ورثے کا ایک عظیم خزانہ ہے۔ یہ میراث مادی دنیا سے بے نیازی اور ملکوت اعلیٰ سے قلبی اتصال کی نمائندہ ہے۔
سید مرتضی کشمیری نے کہا کہ امامؑ نے ستاروں کی مانند درخشاں علماء کی پرورش کی، جو قرآن و معارفِ اسلامی کے نمایاں علمبردار بنے۔ امامؑ نے اموی و مروانی طرز حکومت کی ظلم و فساد پر مبنی پالیسیوں کے برخلاف، اپنی عبادت و تقویٰ کے ذریعے ایک مسلمان کو اس کی اصل ذمہ داریوں سے روشناس کروایا۔ ان کا راستہ سراسر دعا، مناجات اور ارتباطِ الہی پر مبنی تھا۔
رواں برس امام سجاد علیہ السلام کا یوم شہادت ۲۵ محرم الحرام ۱۴۴۷ھ مطابق ۲۱ جولائی ۲۰۲۵ء بروز پیر ہے۔ اس مناسبت سے سید مرتضیٰ کشمیری نے امام علیہ السلام کی حیاتِ طیبہ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امام زین العابدینؑ ایک ایسی متفقہ اسلامی شخصیت ہیں جنہیں تمام مکاتبِ فکر کے مسلمان علم، فضیلت اور تقویٰ میں بے مثال مانتے ہیں۔
انہوں نے کہا: "مسلمان امام کے متبرک ہاتھوں کو بوسہ دے کر آنکھوں سے لگاتے تھے، اور یہ تعظیم صرف عوام تک محدود نہ تھی بلکہ مورخین اور علمائے اہل سنت نے بھی امامؑ کی فضیلت کا اعتراف کیا ہے۔"
امامؑ کی عظمت گواہوں کی زبانی
صحابی رسولؐ جابر بن عبداللہ انصاری فرماتے ہیں: "انبیاء کی اولاد میں علی ابن الحسینؑ جیسا کسی کو نہیں پایا۔"
عبداللہ بن عباس باوجودِ کبرِ سنی، امامؑ کی تعظیم کرتے اور کھڑے ہو کر کہتے: "خوش آمدید! میرے عزیز فرزند!"
محمد بن مسلم زہری (جو اہل بیتؑ کے پیروکار نہ تھے) انہوں نے امامؑ کو "فقیہ"، "ممتاز امام" اور "حجاز و شام کے عالم" قرار دیا۔
سعید بن مسیب کہتے ہیں: "میں نے ان سے زیادہ پرہیزگار اور افضل کوئی نہ دیکھا۔"
حتیٰ کہ دشمن بھی امامؑ کے فضائل کے قائل تھے:
یزید بن معاویہ نے اہل شام کے مطالبے پر امامؑ کو خطبہ دینے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا: "وہ ایسے گھرانے سے ہیں جہاں علم کی کثرت ہے، اس سے میری اور میرے خاندان کی رسوائی ہوگی۔"
عبد الملک بن مروان نے امامؑ کو خطاب کرتے ہوئے کہا: "تمہیں اپنے زمانے اور خاندان کے لوگوں پر بے پناہ فضیلت دی گئی ہے۔"
منصور دوانیقی نے نفس زکیہ کے نام خط میں لکھا: "رسول اللہ (ص) کے بعد تم میں ان جیسا کوئی پیدا نہیں ہوا۔"
صحیفۂ سجادیہ: اہل بیتؑ کی تیسری میراث
سید مرتضیٰ کشمیری نے مزید کہا کہ امام زین العابدین علیہ السلام نے صحیفۂ سجادیہ کی صورت میں ایک ایسا روحانی خزانہ عطا فرمایا جو قرآن و نہج البلاغہ کے بعد اہل بیت علیہم السلام کی تیسری میراث کہلاتی ہے۔ اس خزانے پر درجنوں شروح لکھی گئیں، جن میں سے ۶۶ شروحات کا ذکر شیخ آغا بزرگ تہرانی نے اپنی کتاب الذریعہ میں کیا ہے۔
رسالۂ حقوق: تہذیبی اور اخلاقی منشور
امامؑ کا رسالۂ حقوق انسانی تاریخ کی عظیم اخلاقی اور سماجی دستاویز ہے، جس میں تقریباً ۵۰ حقوق بیان کیے گئے ہیں۔ ان میں رب، والدین، اساتذہ، شوہر و بیوی، پڑوسی، حتیٰ کہ دشمنوں کے حقوق بھی شامل ہیں۔ امامؑ فرماتے ہیں: "جس نے تم پر ظلم کیا، اس کا حق ہے کہ تم اسے معاف کر دو، تب تم اس پر غالب آ جاؤ گے۔"
یہ تعلیم قرآن کے اس فرمان کا عملی مظہر ہے: "وَالْعَافِینَ عَنِ النَّاسِ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِینَ" (آل عمران: 134)
اہل ثغور کی دعا: جہاد اور حفاظتِ دین کا منشور
امامؑ کی مشہور دعا برائے اہلِ ثغور (سرحدوں پر موجود مجاہدین) میں خلوص، استقامت، عمل صالح اور دفاعی طاقت کی تاکید ملتی ہے۔ اسے امامؑ کی زبانِ مبارک سے جاری "خدائی آواز" تصور کیا جاتا ہے۔
گریہ، احتجاج اور اصلاحِ معاشرہ
امام سجاد علیہ السلام کی سیاسی سرگرمیوں میں گریہ بر امام حسینؑ ایک احتجاجی عمل تھا، جس کے ذریعے آپؑ نے ظلم کے خلاف مزاحمت کی۔ اسی کے ساتھ آپؑ نے قرآن، فقہ، اخلاق جیسے میدانوں میں علمی شخصیات کی تربیت کی جیسے ابوحمزہ ثمالی، زہری، اور ابو خالد کابلی۔
امامؑ نے فساد سے آلودہ معاشرے کے خلاف اپنی عبادت، مناجات اور دعا کے ذریعے تبلیغی اصلاح کی اور دینِ اسلام کے اصل چہرے کو اجاگر کیا۔
آخر میں سید مرتضیٰ کشمیری نے کہا: "امام سجاد علیہ السلام نے امامت کے سنگین بوجھ کو اٹھاتے ہوئے خدا کی خاطر جہاد کیا اور بالآخر زہر کے ذریعے شہید کر دیے گئے۔
فسلام علیہ یوم ولد و یوم استشهد و یوم یبعث حیا"
انہوں نے دعا کی: "بارگاہِ الٰہی سے طلب کرتے ہیں کہ ہمیں امام سجاد علیہ السلام کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ان کے انصار اور قائم آل محمد (عج) کے مخلص ساتھیوں میں قرار دے، جو خونِ حسینؑ کا انتقام لینے والے ہیں۔"









آپ کا تبصرہ