۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
صحیفه سجادیه

حوزہ / ثقافت اور معارفِ اسلامی انسٹی ٹیوٹ کی علمی کمیٹی کے رکن نے کہا: بلاشبہ، صحیفہ سجادیہ خود سازی اور طرز زندگی کی اصلاح کی سمت میں ایک بہت عظیم اور قیمتی خزانہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ انٹرویو میں حجۃ الاسلام و المسلمین محمد علی لیالی نے امام زین العابدین علیہ السلام کے یوم ولادت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا: حقیقت یہ ہے کہ حضرت سجاد علیہ السلام ایک خاص اور انتہائی مشکل دور میں امامت کے منصب پر فائز ہوئے۔ جہاں ایک طرف تو واقعہ عاشورا کے بعد اہل بیت علیہم السلام اور ان کے اصحاب پر جابر اموی حکومت کی طرف سے بہت زیادہ سختیاں اورمظالم ڈھائے گئے گویا کہ عملاً معاشرے میں ائمہ اہل بیت علیہم السلام اور ان کے چاہنے والوں کے لئے شدید گھٹن کی فضا پیدا کر دی گئی تھی۔

ثقافت اور معارفِ اسلامی انسٹی ٹیوٹ کی علمی کمیٹی کے رکن نے مزید کہا: دوسری طرف اس دور میں فسق و فجور اور معصیت الہی کو فروغ دینے میں اس وقت کا معاشرہ واضح دینی انحراف کا شکار تھا۔

انہوں نے کہا: ایسی حالت میں اور عاشورہ کے بعد پیش آنے والے شدید گھٹن حالات کے باوجود، حضرت امام سجاد علیہ السلام نے دعاؤں اور مناجات اور دینی و ثقافتی سرگرمیوں کے ذریعہ قوم کی اصلاح اور رہنمائی کی۔ خاص طور پر اس زمانہ میں ان کی یادگار اور قیمتی کتاب"صحیفہ سجادیہ" جو حضرت امام سجاد علیہ السلام کی دعاؤں کا مجموعہ ہے اور ہم سب اور انسانی معاشرے کے لیے کی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

حوزہ اور یونیورسٹی کے اس استاد نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بلاشبہ، صحیفہ سجادیہ خود سازی اور طرز زندگی کی اصلاح کی سمت میں ایک بہت عظیم اور قیمتی خزانہ ہے، مزید کہا: درحقیقت اس مشکل اور پیچیدہ دور میں حضرت علی ابن حسین علیہ السلام نے اپنی دعاؤں اور مناجات کے ذریعہ معاشرہ کی ہدایت اور رہنمائی کے ساتھ ساتھ اپنے والد گرامی حضرت سید الشہداء علیہ السلام کی خونی تحریک کے پیغام کو بھی اگلی نسلوں تک پہنچایا اور اس طریقے سے حسینی تحریک کے لیے ہر ممکن حد تک زندہ رہنے کی بنیاد فراہم کی۔

انہوں نے کہا: امام علیہ السلام کی دعاؤں اور مناجات کا ایک اہم حصہ صحیفہ سجادیہ میں جمع کیا گیا ہے جس میں اعلیٰ ترین اخلاقی، عقیدتی، توحیدی، فلسفیانہ، قانونی، علم و معرفت وغیرہ پر مبنی موضوعات ہیں اور ہم شیعوں کو اس پر واقعی فخر ہے کہ ہم ایسے امام کے ساتھ منسوب ہیں جنہوں نے یہ نورانی اور انسان ساز کلمات بیان فرمائے ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .