۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مولانا سيد منظور علی نقوی

حوزہ/ امام سجاد علیہ السلام کی تعلیمات کو فقط محدود مصائب و دعاوں میں نہ کیا جائے بلکہ امام (ع) کی تعلیمات سیاسی، اجتماعی، اخلاقی جو درس ہمیں صحیفہ سجادیہ کے توسط سے حاصل ہوتے ہیں وہ یقیناً اپنے اندر ہر درس علم کے کیی باب کھول دیتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سيد منظور علی نقوی آمروہہ وی نے کہا کہ آج کی جو سب سے بڑی مشکل ہے جس سے ہر نوجوان روبرو ہے وہ صبر و استقامت کا ختم ہو جانا ہے اور یقیناً اس کا انسان کی پر سکون زندگی سے بہت اہم تعلق ہے۔ اور یہ درس فقط اھلِ بیت ع کے در کے علاوہ کہیں سے حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یقیناً امام سجاد علیہ السلام کی زندگی ہمیں سخت و پر اشوب زمانہ میں زندگی گزارنے کا سلیقہ عطا کرتی ہے اور وہ درس حاصل ہوتا ہے کہ ہم اپنی دنیا و آخرت کو سوار کیں۔ ہر نوجوان کو چاہیے کہ امام سجاد ع کی زندگی کا دقیق طور پر مطالعہ کرے تا کہ ہمیں معلوم ہو سکے کہ امام نے اس سخت ترین زمانے میں جہاں امام کے ہر قدم پر نگاہ تھی اس سنگین ترین وقت میں بھی اپنے صبر کا دامن نہیں چھوڑا اور اپنے ھدف میں وہ استقامت کا درس عالم انسانیت کو دیا کہ جان لو اگر تم صبر و استقامت کو اپنے ہاتھ سے جانے نہ دو گے تو بڑے سے بڑے ظالم حکمران ہی تمہارے مقابلہ میں ہی کیوں نہ اجائیں تمہیں مٹا نہیں سکیں گے ۔

انکا کہنا تھا کہ صحیفہ سجادیہ جو کی دعاوں کی کتاب کے ساتھ ساتھ تعلیمات امام سجاد علیہ السلام کا مجموعہ ہے جس کا ہر شیعہ اثنا عشری کے گھر میں ہونا ضروری ہے وہ اس لیئے کہ یہ کتاب شفا بھی عطا کرتی ہے اور ھدایت بھی قران مجید و نھج البلاغہ کے بعد اہم ترین کتاب ہے۔

مزید کہا کہ امام سجاد علیہ السلام کی تعلیمات کو فقط محدود مصائب و دعاوں میں نہ کیا جائے بلکہ امام (ع) کی تعلیمات سیاسی، اجتماعی، اخلاقی جو درس ہمیں صحیفہ سجادیہ کے توسط سے حاصل ہوتے ہیں وہ یقیناً اپنے اندر ہر درس علم کے کیی باب کھول دیتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .