۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
لاہور میں "امام زین العابدین (ع) کی فضیلت، زندگی اور مصائب" کے عنوان سے آن لائن کانفرنس کا انعقاد

حوزہ/ شرکاء میں سے ہر ایک نے عاشورا کے المناک واقعہ کے بعد اور بنی امیہ کی ظالمانہ حکومت کے دوران امام سجاد (ع) کی مبارک زندگی کی جدوجہد کے پہلوؤں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امام (ع) کی شخصیت کے تمام پہلوؤں کا علم ہمارے لیے ناممکن ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امام زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت پر پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں "امام زین العابدین علیہ السلام کی فضیلت، زندگی اور مصائب" کے عنوان سے آن لائن کانفرنس منعقد ہوئی۔شرکاء میں سے ہر ایک نے عاشورا کے المناک واقعہ کے بعد اور بنی امیہ کی ظالمانہ حکومت کے دوران امام سجاد (ع) کی مبارک زندگی کی جدوجہد کے پہلوؤں کی وضاحت کی۔

ایرانی کلچر ہاؤس کے ڈائریکٹر جعفر روناس نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امام (ع) کی شخصیت کے تمام پہلوؤں کا علم ہمارے لیے ناممکن ہے۔

انہوں نے امام سجاد (ع) کی اخلاقی خوبیوں اور منزلت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے حکمرانوں نے اس مقدس خاندان کے خلاف پروپیگنڈا کرکے اسے الگ تھلگ کرنے اور لوگوں کی ان سے محبت کو کم کرنے کی کوشش کی، لیکن ان تمام سازشوں کے باوجود اہل بیت (ع) خاندان میں لوگوں کے درمیان ایک اعلی مقام تھا اور ان کا احترام اور عزت کی جاتی تھی۔

لاہور میں ایرانی ثقافتی اتاشی نے کہا کہ امام سجاد علیہ السلام نے اپنے علم کے ذریعے ان سے پوچھے گئے ہر سوال کا درست اور شاندار جواب دیا۔

ایک پاکستانی شاعر مدثر اعظمی نے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی نمایاں خصوصیات پر روشنی ڈالی۔ایک پاکستانی مصنف ڈاکٹر کمیل قزلباش نے کربلا کے المناک واقعے کو امام سجاد (ع) کے لیے سب سے بڑا سانحہ قرار دیا اور کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں ہمارے مذہبی حلقوں میں امام سجاد (ع) کے کردار کا اظہار اس طرح نہیں کیا جاتا جسکی طرف ہمیں توجہ کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے صحیفہ سجادیہ کی دعا کو امام کا سب سے بڑا ادبی اور مذہبی شاہکار قرار دیا۔

ایک پاکستانی مذہبی کارکن سعدیہ وسیم نے کہا کہ کربلا کے المناک واقعہ نے امام زین العابدین علیہ السلام کی مبارک زندگی کو متاثر کیا کہ انہوں نے زیادہ تر راتیں عبادت میں گزاریں اور دن میں وہ عاشورہ کا واقعہ بیان کرتے تھے۔

پاکستانی عدلیہ سے تعلق رکھنے والے حافظ فیصل نے بھی یزید کے دربار میں حضرت سجاد (ع) کے تاریخی الفاظ کی وضاحت کی اور کہا کہ امام سجاد (ع) اور ان کی خالہ حضرت زینب (ع) کے آتش گیر الفاظ نے امیہ کو ہلا کر رکھ دیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .