۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
نمائندہ آیت اللہ العظمیٰ سیستانی

حوزہ / حجت الاسلام و المسلمین کشمیری نے کہا: طولانی مدت تک گریہ ان کی طرف سے ایک قسم کا احتجاج اور جہاد تھا تاکہ کربلا کے مصائب کو امت کے دل و جان میں راسخ کر دیں اور واقعۂ کربلا فراموش نہ ہونے پائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یورپ میں آیت اللہ العظمیٰ سیستانی کے نمائندے حجت الاسلام و المسلمین سید مرتضیٰ کشمیری  نے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا: امام سجاد علیہ السلام کی زندگی کے نمایاں پہلوؤں میں سے ایک یہ ہے کہ آپ نے امام حسین علیہ السلام کے یار و انصار کی مصیبت کے غم میں بہت زیادہ گریہ کیا یہاں تک کہ امام حسین علیہ السلام کے کچھ اصحاب نے آپؑ سے پوچھا:"کیا وہ وقت نہیں آیا کہ آپُ کا غم اور گریہ کم ہو جائے؟"۔

یہاں پر یہ سوال پیش آتا ہے کہ کیا یہ غم اور گریہ باپ اور شہدائے بنی ہاشم کے فراق میں بے قراری ہے یا واقعۂ کربلا کے خلاف ایک قسم کا احتجاج ہے؟

سید مرتضیٰ کشمیری نے اس سوال کے جواب میں کہا: ہماری تحقیق کے مطابق یہ گریہ اور امام سجاد علیہ السلام کا طولانی غم و اندوہ ان کی طرف سے احتجاج اور جہاد کی ایک قسم تھی کیونکہ امام علیہ السلام چاہتے تھے کہ ان اقدامات کے ذریعے وہ مصیبت ِ کربلا کو امت کے دل و جان میں راسخ کر دیں تاکہ واقعۂ کربلا فراموش نہ ہونے پائے۔ امام سجاد علیہ السلام نے اس گریہ کے ذریعے قیام امام حسین علیہ السلام کو لوگوں کے دلوں میں زندہ رکھا جبکہ بنی امیہ کی کوشش تھی کہ وہ اس قیام اور اس کے اہداف کو مٹا دیں۔

انہوں نے مزید کہا: امام سجاد علیہ السلام اپنے اس طرزِ عمل کےذریعے   قیام عاشورا کےمتعلق مردہ ضمیروں کو بیدار کرنا چاہتے تھے کیونکہ اس زمانے میں ایسے گروہ بھی تھے کہ جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کا ساتھ نہیں دیا تھا۔

آیت اللہ سیستانی کے نمائندے نے کہا: قیام عاشورا کے بعد بنی امیہ کی کوشش تھی کہ وہ منفی پراپیگنڈوں کے ذریعے امام حسین علیہ السلام کے نام اور قیام کو مٹا دیں لیکن امام سجاد علیہ السلام کے گریہ نے بنی امیہ کی اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .