حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام و المسلمین سید حسین مؤمنی نے حرم حضرت معصومہ قم میں منعقدہ مجلس عزاء سے خطاب کے دوران اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ آزمائش اور مصائب زندگی کا لازمہ ہیں،کہاکہ انسان آزمائش اور مصائب کے ذریعے بارگاہِ خداوندی میں خود کو پیش کر سکتا ہے اور اللہ رب العزت کا قرب حاصل کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مصیبتوں اور پریشانیوں میں خداوند کریم نے ایک نعمت کو رکھا ہے جو کہ روایتوں کے مطابق دعا ہے اور جب ہم مصیبت میں مبتلا ہوتے ہیں تو ہم خداوند متعال کی طرف دعا اور راز و نیاز کا سہارا لے کر رجوع کرتے ہیں،مصیبتیں اور آزمائشیں مؤمن کے لئے ہیں اور ہمیں یہ شکایت نہیں کرنی چاہئے کہ جو لوگ بالکل بھی عبادت بجا نہیں لاتے وہ کسی مصیبت یا امتحان میں مبتلا نہیں ہوتے۔
استاد حوزہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آزمائش،بندے پر خدا کی خاص توجہ کی علامت ہے، کہا کہ شبِ عاشور سید الشہداء علیہ السلام نے نماز،قرآن،دعا اور استغفار کو چار اہم اعمال کے طور پر بجا لایا اور ہمیں سکھایا کہ مصیبت کے وقت،ان چار اصولوں کا سہارا لیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دعا، بحرانوں سے نمٹنے میں انسانی طاقت کو بڑھاتی ہے اور دعا یعنی،کچھ ایسا کرنا اور ایسا کچھ کہنا ہے جو اللہ تعالیٰ کو پسند آئے اور دعا کا مقصد درخواست ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین مؤمنی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ معصومین (ع) میں سے کسی کو بھی امام حسین علیہ السلام کی طرح مصائب کا سامنا کرنا نہیں پڑا ہے،کہا کہ امام سجاد (علیہ السلام) نے جو مصیبت برداشت کی وہ امام حسین (ع) کے مصائب سے کہیں زیادہ تھی، کیونکہ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد بہت تکلیف دہ واقعات پیش آئے جنہیں امام سجاد علیہ السلام کو برداشت کرنا پڑا۔
انہوں نے صحیفۂ سجادیہ کو امام سجاد علیہ السلام کی باقیات صالحات کے طور پر ذکر کیا اور کہا کہ ہمیں صحیفہ کی عارفانہ دعاؤں سے استفادہ کرنا چاہئے اور اس عظیم کتاب کے ذریعے نجات کا ذریعہ حاصل کرنا چاہئے۔
خطیبِ حرم حضرت معصومہ علیہا السلام نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں مصیبتوں میں گرفتار ہونے سے پہلے خدا پر ایمان اور خدا کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنا چاہئے،کہا کہ مصیبتوں اور امتحانوں میں معاشرے کا ایمان زیادہ ہونا چاہئے تاکہ معاشرے سے مصیبتیں دور ہوں،ہمیں مخلوق کو چھوڑ کر اللہ تعالیٰ تک پہنچنا ہو گا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دعا لوہے کے نیزے سے زیادہ مؤثر ہے،کہا کہ ہمیں دعا سے غافل نہیں ہونا چاہئے اور اگرچہ ہماری درخواستیں قبول نہ ہوں تب بھی ہمیں راز و نیاز اور بارگاہِ الٰہی سے مایوس نہیں ہونا چاہئے۔