حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزِ فقہئ ائمہ اطہار(ع) قم میں تعلیمی سال کے آغاز کی مناسبت سے ایک تقریب،آیۃ اللہ جواد فاضل لنکرانی اور حوزہ علمیہ کے مایہ ناز اساتذہ کی موجودگی میں منعقد ہوئی۔
تقریب کے آغاز میں مرکزفقہئ ائمہ اطہار(ع)کےسربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین حبیبی تبار نے اس مرکز کے تعلیمی پروگراموں اور سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امام راحل(رح)قدیم فقہی علوم کو قدیم علماء کرام کی میراث سمجھتے تھے لیکن فقہ کے علاوہ دیگر علوم کو بھی ضروری سمجھتے تھے اور آج بھی ریبر انقلاب مختلف علوم میں مہارت حاصل کرنے کو اہم اور ضروری سمجھتے ہیں۔
انہوں نے اس علمی مرکز کی تحقیقی اور تعلیمی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ 1383شمسی میں امام خمینی(رح)کی خواہش کے مطابق،مرحوم آیۃ اللہ العظمی فاضل لنکرانی کے حکم سے یہ علمی مرکز قائم کیا گیا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین حبیبی تبار نے مزید کہا کہ مکتب اہل بیت(ع)کی ترویج،شبہات کا دفاع اور جواب دینا،اہل بیت (ع)کے نظریات کا علمی گفتگو اور دلائل کے ساتھ دفاع اور فکری لحاظ سے اسلامی مذاہب کے مابین ہم آہنگی پیدا کرنا،اس مرکز کے قیام کا مقصد ہے،یہ مرکز مختلف علمی سرگرمیوں میں کامیاب رہا ہے اور دینی علوم کے مختلف شعبہ جات میں علماء اور طلباء کی تربیت کرکے ایران اور بیرون ممالک میں بہت سی خدمات اور برکتیں حاصل کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج اسلامی دنیا میں رونما ہونے والا ہر فتنہ،صہیونیوں کا آلہ کار،گمراہ اور منحرف فرقہ وہابیت کے کنٹرول میں ہے اور اس مرکز نے وہابیت کے گمراہ کن اور منحرف فرقے کی طرف سے پیدا کئے جانے والے شکوک و شبہات کا جواب دینے کے لئے اپنی پوری طاقت کے ساتھ بہت زیادہ سرگرمیاں سرانجام دی ہے اور اس سلسلے میں مختلف مضامین تیار کئے ہیں۔
مرکزِ فقہئ ائمہ اطہار(ع)کے سربراہ نے اس مرکز کی جانب سے کی جانے والی سرگرمیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مرکز وہابیت کے شبہات کے جواب میں پیش پیش رہتا ہے اور شروع سے اب تک،اس مرکز میں 259 افراد نے داخلہ لیا ہے۔