حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لبنان میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے لبنانی کابینہ کی تشکیل کے بعد ملک اور خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے ایندھن بھیجنے پر رہبر انقلاب اسلامی اور ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کا شکریہ ادا کیا ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر کے آغاز میں،لبنان کی نئی کابینہ کی تشکیل کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ اس اقدام کا خیر مقدم اور ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہے جنہوں نے اس کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
المنار نیوز ایجنسی نے سید حسن نصراللہ کے حوالے سے بتایا کہ کابینہ کی ترجیح واضح ہے،یعنی اس کابینے کو عوامی ہونا چاہئے ہمیں ایک ایسی کابینہ کی ضرورت ہے جو لوگوں کے معاش کا خیال رکھے۔
انہوں نے حسان دیاب کےصبر، قوم پرستی اور ذمہ داری کی قبولیت" کو سراہتے ہوئےزور دیا کہ موجودہ حکومت کی ترجیح ملک کو تباہی سے بچانا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے پارلیمانی انتخابات اور انتخابات کے بروقت انعقاد پرحزب اللہ کی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ پہلے دن سے ہی ہم نے خلوص دل سے اس کابینہ کی تشکیل کی دعوت دی ہے۔فطری طور پر انتخابات کا انعقاد موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات اور ذمہ داریوں میں سے ہے۔ہم امید کرتے ہیں کہ اس کابینے میں اعتماد کا ووٹ جلد از جلد ہونا چاہئے،کیونکہ وقت کم ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے اپنی تقریر میں لبنان میں ایرانی ایندھن بھیجنے کے مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تیل کی مصنوعات منتقل کرنے والے پہلے [ایرانی] جہاز کی منزل کے حوالے سے،ہمارے پاس دو آپشن تھے:لبنان یا شام،لیکن ہم نے اسے شام بھیجنے کا فیصلہ کیا تاکہ لبنانی حکومت کے لئے کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو اورشام نے بھی قبول کیا،لہذاہم شامی رہنماؤں کا اس اہم مہم میں ہماری حمایت،سہولت فراہم کرتے ہوئے اس کو کامیاب بنانے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام نے بانیاس کی بندرگاہ میں [بحری جہازوں] کی نقل و حمل کو آسان بنایا اور سرحدوں پر منتقل کیا اور آئل ٹینکروں کے لئے سیکورٹی فراہم کی،پٹرولیم مصنوعات لے جانے والا پہلا بحری جہاز اتوار کی شام بانیاس کی بندرگاہ پر پہنچا اور آج اسے نکالا جائے گا اور البقاع میں مصنوعات کی منتقلی اگلے جمعرات سے شروع ہو جائے گی۔
حسن نصراللہ نے یہ بیان کرتے ہوئے ان تمام لوگوں کا تجزیہ غلط ثابت ہوا کہ جنہوں نے دعوٰی کیا تھاکہ بحری جہازوں کی آمد کی خبریں بے بنیاد اور غیر قابل قبول ہیں،اس بات کی نشاندہی کی کہ ان تجزیوں کی بنیاد پر ان تمام لوگوں کی امیدیں نقش بر آب ہو گئیں کہ جنہوں نے کہا تھا کہ اسرائیلی ان جہازوں کو نشانہ بنائیں گے،لیکن اسرائیل محاصرے میں ہے کیونکہ موجودہ ڈیٹرنس مساوات نے پہلے جہاز کی آمد کی حمایت کی تھی۔
امریکہ ایک بار پھر ناکام ہوا
انہوں نے امریکہ کی بحری جہازوں کو لبنان میں داخل ہونے سے روکنے میں ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ حزب اللہ اور لبنانی حکومت کے مابین اختلافات پیدا کرنے میں سرگرم افراد کی سازشیں بھی ناکام ہوئیں ان تمام سازشوں کا خاتمہ ہوا اور ہم کام کے ایک حقیقی اور سنجیدہ مرحلے پر پہنچ گئے۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ڈیزل جہاز اگلے چند دنوں میں بانیاس پہنچے گا،کہاکہ ایران سے پٹرول منتقل کرنے والے تیسرے جہاز کو لبنان بھیجنے کے لئے انتظامی تیاریاں کی گئی ہیں اور چوتھا بحری جہاز بھی ڈیزل لے کر آئے گا اور اسے بعد میں بھیجا جائے گا۔نئی لبنانی حکومت اگلے جہازوں کا فیصلہ کرے گی۔
حسن نصراللہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ حزب اللہ ان جہازوں کے ذریعے تجارت اور منافع نہیں چاہتی بلکہ لبنانی عوام کی مشکلات کو دور کرنا چاہتی ہے،اس بات پر زور دیا کہ ہمارا اندازہ ہے کہ کچھ ادارے یا جماعتیں ہیں جو ایرانی ڈیزل یا پٹرول کی خریداری سے متاثر ہو سکتی تھیں لیکن پٹرولیم مصنوعات پوری لبنانی عوام سے متعلق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی تقسیم کے حوالے سےہم اس طرح کام کریں گے کہ 16 ستمبر سے 16 اکتوبر تک،ہم مندرجہ ذیل اداروں کو ایک ماہ کے لئے یہ مصنوعات مفت فراہم کریں گے:سرکاری ہسپتال،اولڈ ہوم،یتیم خانے، معذوروں کی دیکھ بھال کے مراکز،بلدیات، فائر بریگیڈ اسٹیشن اور لبنانی ریڈ کراس۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ڈیزل کو بلیک مارکیٹ میں داخل نہیں ہونا چاہئے،زور دیا کہ ہم لبنانی لیرا کو پٹرولیم مصنوعات فروخت کریں گے۔ نئی لبنانی حکومت کو میرا مشورہ یہ ہے کہ وہ شہریوں کو سبسڈی والے پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی یقینی بنائے تاکہ انہیں بلیک مارکیٹ کی طرف جانا نہ پڑے۔ہم جہازوں کا ایک قافلہ مہیا کر سکتے تھے،لیکن ہم کسی کو اشتعال دلانا نہیں چاہتے کیونکہ ہم سیاسی استحصال یا میڈیا کوریج کے پیچھے نہیں ہیں۔
ہم رہبر انقلاب اسلامی اور ایرانی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہیں
حسن نصر اللہ نے اسلامی جمہوریہ ایران،رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ خامنہ ای اور ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی سمیت ایرانی حکومتی عہدیداروں کا ایندھن بھیجنے میں اقدام کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم شام،شامی حکومت اور شامی صدر بشار الاسد کا ان سہولیات اور مدد کے لئے شکریہ ادا کرتے ہیں،اس مہم کے آغاز کی برکتوں میں سے ایک یہ ہے کہ امریکہ،مصر سے لبنان تک گیس پہنچانے میں کردار ادا کرے اور یہ لوگوں کے مسائل کو کم کرنے کے لئے اچھا اقدام ہے۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ لبنانی حکومت کی طرف سے ایک وفد کی تشکیل اور اسے شام بھیجنا،جس کا ہم برسوں سے مطالبہ کر رہے تھے،یہ بھی اس راستے کی ایک اور نعمت تھی کہ جسے شام بھیجنے پر امریکی مجبوراً راضی ہوگئے،کہا کہ طے پایا ہے کہ عراقی حکومت بھی ایندھن بھیجے گی اور ہم عراقی حکومت کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔
اسرائیلی جیل سے مفرور فلسطینی قیدیوں کی حفاظت اولین ترجیح ہے
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے صہیونی جیل سے چھے فلسطینی قیدیوں کے فرار ہونے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ آپریشن فری ٹنل کے بہت سے اہم فوائد تھے۔اس عمل نے ان مجاہدین کی ہمت اور عزم کو ظاہر کیا،اس کارروائی کا سب سے اہم عملی معنی فلسطینیوں کا آزادی پر اصرار ہے اور ان قیدیوں میں سے دو قیدی لبنان میں داخل ہو چکے ہیں اور ہم بے چینی سے ان کے منتظر ہیں۔
حسن نصراللہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اسرائیلی جیل سے فرار ہونے والے چھے قیدیوں میں سے دو باقی قیدیوں کی حفاظت کی ذمہ داری فلسطینی عوام پر عائد ہوتی ہے اور یہ ایک انسانی، اخلاقی اور جہادی اہم ذمہ داری ہے،مزید کہا کہ غزہ کی آزادی مزاحمت اور مقاومت کے محاذ کی افادیت کی دلیل ہے۔غزہ کی آزادی نےفلسطین کو خطے میں مزاحمت اور امید کا ایک بڑا مرکز بنا دیا۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے اپنی تقریر کے آخر میں،حزب اللہ اور لبنانی فوج کے مابین تعاون کی طرف اشارہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ فوج، قوم اور مزاحمت"کے مابین تعلقات مضبوط ہو چکے ہیں اور اس نے 2000ءکی فتوحات اور 33 روزہ جنگ میں اپنے آپ کو منوایا ہے۔
سیدحسن نصراللہ نےامریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے،اس بات پر بھی زور دیا کہ آپ کی تمام سازشیں اورپالیسیاں ناکام ہوگئیں،مزیدآپ کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا جائے گا اور لبنان کی داخلی سلامتی اور سرحدوں کی حفاظت کرنے والی سنہری مساوات کو برقرار رکھا جائے گا۔