۳ آذر ۱۴۰۳ |۲۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 23, 2024
مولانا علی حیدر فرشتہ

حوزہ/ حجۃ الاسلام مولانا علی حیدر فرشتہ نے کہا کہ بعض ہندوستانی میڈیا کی اکثر رپورٹیں استعماری طاقتوں کی آلہ کار ہیں، جو حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتی ہیں اور بے گناہ عوام کے مسائل کو نظر انداز کرتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ،بانی و سرپرست اعلیٰ مجمع علماءوخطباء حیدرآباد نے اپنے بیان میں کہا کہ صحافت نام ہے لوگوں کی رہنمائی کرنے کا نہ کہ گمراہی پھیلانے کا ۔ صحافت نام ہے تبصروں کے ذریعہ عوام الناس کو حقائق سے روشناس کرانے کا نہ کہ حق پوشی اور کذب بیانی سکھانےکا۔اکثر ہندوستانی صحافت کے بارے میں خود ہندوستانی امن پسند،انصاف پسند،اور حق پسند عوام کی رائے اچھی نہیں ہے۔’’نفرتی میڈیا‘‘’’گودی میڈیا‘‘اور ’’چاٹو میڈیا ‘‘ ایسے مذمتی القابات ہندوستان کے عوام ہی کے عطا کردہ ہیں۔

ہمیں تو اس وقت حددرجہ رنج و افسوس ہوا جب شہید حسن نصراللہ حزب اللہ لبنان کے سابق سربراہ کے المناک سانحہ شہادت پر حزب اللہ لبنان اور شہید حسن نصراللہ کے متعلق اکثر بھارت کی میڈیا نے صرف اپنے ذاتی مفاد ومنفعت کی خاطر ہندوستانی صحافتی معیار واقدار کو پاما ل کرتے ہوئے انتہائی قابل نفرت زبان و انداز اختیار کیا۔جس سے یہ واضح ہو گیا کہ اکثر نفرتی میڈیا استعماری و استکبار طاقتوں کی آلہ کار ہیں۔

واضح ہو کہ حزب اللہ یعنی’’ اللہ کی جماعت‘‘ ایک لبنانی شیعہ اسلامی سیاسی جماعت اور عسکری گروہ ہے. ١٩٩٢ سے ٢٠٢٤ تک، اس کی قیادت سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے کی جن کو ستمبر ٢٠٢٤ میں بیروت میں ایک فضائی دہشت گردانہ اسرائیلی حملے میں شہید کردیا گیا۔

حزب اللہ کی تاسیس لبنانی علماء نے بنیادی طور پر ١٩٨٢ میں لبنان پر اسرائیلی قبضے کے خلاف مقاومت کے لیے قائم کی تھی. اس نے ١٩٧٩ کے ایرانی انقلاب کے بعد آیت اللہ روح اللہ خمینی کے ماڈل کو اپنایا. تب سے، ایران اور حزب اللہ کے درمیان قریبی تعلقات قائم ہو گئے ہیں۔یہ تنظیم ١,۵٠٠ اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) انسٹرکٹرز کی مدد سے بنائی گئی تھی، اور مختلف لبنانی شیعہ گروپوں کو ایک متحد تنظیم میں شامل کیا گیا تھا۔حزب اللہ اس وقت لبنان میں معروف سیاسی پارٹی کے طور پر بھی ابھری ہے جو الیکش میں حصہ لیتی ہے اور کئی منتخب ممبران اس کے لبنانی ارکانِ پارلیمنٹ میں شامل ہیں ہندوستانی میڈیا کو ’’دہشت گردی‘‘ کا مفہوم و مطلب بھی نہیںمعلوم ہے ۔اصلی دہشت گرد تو امریکہ و اسرائیل ہیں جو غزہ فلسطین اور لبنان وغیرہ کے بے قصور عوام کا بے دریغ خون بہا رہے ہیں۔

اکثر میڈیا کمپنی نے جو شاید بغیر جرنلزم کی تعلیم حاصل کئے ہوئے خود ساختہ ،نام نہاد’’ جرنلسٹ‘‘ بن گئے ہیں کوتجارتی کمپنیوں نے بحیثیت دلال کام پر رکھا ہوا ہے۔نہ ان کے پاس کوئی تعلیمی صلاحیت و لیاقت ہے نہ انسانی اخلاق و شرافت۔کس کے بارے میں کیسے الفاظ ا کس انداز سے ستعمال کرنے چاہئیں اتنی بھی ان کو تمیز نہیں اور نہ کوئی معلومات ہے۔نہ تجزیہ و تنقید کے معنی و مفہوم معلوم ہیں نہ حالات حاضرہ و گزشتہ پر تحقیقی نظر ہے۔

لبنان میں حالیہ اسرائیلی بزدلانہ و جارحانہ بمباری جس کے نتیجہ میں حسن نصراللہ سربراہ حزب اللہ لبنان کی شہادت واقع ہوئی ایسی رپورٹنگ کی گئی کہ جیسے لگتا تھا یہ بھارتی میڈیا نہیں بلکہ امریکہ و اسرائیل کی زرخرید ملکیت ہے جو اپنے مالکوں کا چیخ چیخ کر گن گا رہے ہیں۔

جب تک اسرائیل غزہ فلسطین اور لبنان پر حملے کررہا تھا تو اس ستائشی انداز میں اسرائیلی حملو کو بیان کیا جاتا تھا جیسے اس سے بڑا کوئی طاقتور دنیا میں ہے ہی نہیِں۔اور عزہ و فلسطین و لبنان وغیرہ کے مظلوں کی چیخیں ان کو سنائی ہی نہیں دیتی تھیں۔اور جباسلامی جمھوری ایران کا پیمانہ صبر لبریز ہو اور ایسا زوردار حملہ کیا کہ دنیا انگشت بدنداں رہ گئی تب کتے ہیں ایران نے کیوں حملہ کیا ،اس سے تو جنگ مزید بھڑک جائے گی ،عالمی جنگ کا خطرہ ستانے لگا مگر غزہ و فلسطین و لبنان کے ستم رسیدہ قوموں کی خوشی کا منظر نہیں دکھائی دیا کہ کس طرح ایران نے روتے،بلکتے، سسکتے لاکھوں مظلوم انسانوں کے چہروں پر مسرت و شادمانی ، سرخروئی ونوید کامیابی کا جلوہ بکھیر دیا۔

ہندوستانی میڈیا نے حزب اللہ لبنان اور شہید نصراللہ کے بارے میں دہشت گردی کا جو تاثر پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی ہے اس سے ہمارے زخم دل پر نمک پاشی کرنے کی گھناؤنی حرکت کی گئی ہے جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں اور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ امریکہ و اسرائیل کی زرخرید میڈیا کی افواہوں اور غلط بیانیوں سے ہوشیار رہیں اور حتی الامکان ان کا بائیکاٹ کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .