جمعہ 14 نومبر 2025 - 13:11
مقاومت کے ہتھیار ڈالنے کی بات قابلِ قبول نہیں، یہ شہدا کے خون سے خیانت ہے: تجمع علمائے مسلمان لبنان

حوزہ/ تجمع علمائے مسلمان لبنان نے کہا ہے کہ سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین سمیت بڑے مقاومتی رہنماؤں کی شہادت نے قوم کو کمزور نہیں کیا بلکہ پہلے سے زیادہ متحد اور پُرعزم کر دیا ہے۔ تنظیم نے اعلان کیا کہ مقاومت کے ہتھیار ڈالنے کی ہر کوشش مردود ہے اور جنگ بندی سمیت تمام ذمہ داریاں ہم نے پوری کی ہیں، اب اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ مکمل طور پر پیچھے ہٹے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تجمع علمائے مسلمان لبنان نے اپنے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ رواں سال کی مناسبتیں غیرمعمولی ہیں، کیونکہ اس برس مقاومتی کاروان میں سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین سمیت متعدد کمانڈرز اور مجاہدین نے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔ تنظیم نے کہا کہ یہ عظیم شہدا ہماری تاریخ کا روشن باب ہیں اور ہم ان کی پہلی برسی کے موقع پر ان کے مشن کو جاری رکھنے کا عہد دہراتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ شہادت کسی ضعف یا پسپائی کا نام نہیں بلکہ قوت و بیداری کا سرچشمہ ہے۔ اس سال کا نعرہ بھی سید حسن نصراللہ شہید (قدس سرہ) کے اس قول سے لیا گیا ہے: عندما نُستشهد ننتصر (جب ہم شہید ہوتے ہیں، تو درحقیقت اُسی وقت فتح یاب ہوتے ہیں)۔ تنظیم کے مطابق شہادت اللہ کی رضا کا ذریعہ بھی ہے اور دشمن کے مقابل ڈٹے رہنے کا پیغام بھی۔

تجمع علمائے مسلمان نے اس بات پر زور دیا کہ سید حسن نصراللہ اور سید ہاشم صفی الدین کے باشکوہ تشییع اور برسی کے موقع پر عوام کا بےمثال اجتماع اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ شہدا نے قوم کو زندہ و بیدار کر دیا ہے۔ بیان میں امام خمینی (قدس سرہ) کا قول بھی نقل کیا گیا: "ہمیں قتل کرو، ہم اور زیادہ بیدار ہو جائیں گے"۔

تنظیم نے واضح کیا کہ ہم پہلے سے زیادہ مقاومت کے ہتھیار سے لیس ہونے کے عقیدے پر قائم ہیں اور اسے چھوڑنے کی کوئی پیشنہاد قبول نہیں کی جا سکتی۔ بیان میں کہا گیا کہ "مقاومت کا ہتھیار ڈالنا شہدا کے خون سے غداری کے مترادف ہے، اور ہم آخری فتح تک اس راہ پر ثابت قدم رہیں گے۔"

تجمع علمائے مسلمان نے اس موقع پر چند اہم نکات بھی پیش کیے:

1. مقاومت کے ہتھیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں

مقاومت کا ہتھیار واحد ذریعۂ دفاع ہے۔ اسے ترک کرنے کی ہر سازش مردود ہے۔

2. جنگ بندی اور قرارداد 1701 کی مکمل پاسداری

تنظیم نے کہا کہ ہم نے اپنے حصے کی تمام ذمہ داریاں ادا کر دی ہیں۔ اب اسرائیل پر لازم ہے کہ تمام لبنانی سرزمین سے پیچھے ہٹے، لبنانی قیدیوں کو رہا کرے، اور فضائی، زمینی و بحری حملے بند کرے۔

3. ہتھیار ڈالنے کے موضوع پر گفتگو کا وقت ابھی نہیں

تنظیم کے مطابق اس موضوع پر کوئی بات چیت جنگ کے نتائج، اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور مکمل تعمیرِ نو کے بغیر ممکن نہیں۔

4. امریکہ ثالث نہیں، فریقِ جنگ ہے

بیان میں کہا گیا کہ امریکہ کو ثالث قرار دینا غلط ہے، کیونکہ وہ اسرائیل کا کھلا حمایتی اور شریک ہے۔

تنظیم نے آخر میں یقین دلایا کہ لبنانی قوم اور مقاومتی محاذ دشمن کے ہر منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے پہلے سے زیادہ متحد ہیں اور آخری فتح تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha