حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین کے حامیوں نے سوئیڈن کی وزیر خارجہ، ماریا مالمر اسٹنرگارڈ، پر ٹماٹر اور پیاز پھینکنے جس کے بعد پارلیمنٹ کے اجلاس میں شدید ہنگامہ مچ گیا اور وزیر کو پارلیمنٹ سے فرار ہونا پڑا۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فلسطین کے حامی کارکنان نے پارلیمنٹ میں احتجاج کرتے ہوئے وزیر خارجہ کو فلسطین پر اسرائیلی حملوں کی حمایت اور نسل کشی کا الزام لگایا، مظاہرین نے اپنے ہاتھوں کو سرخ رنگ (خون کی علامت کے طور پر) رنگا ہوا تھا اور انہوں نے وزیر پر ٹماٹر اور پیاز پھینکنے کے ساتھ ساتھ نعرے بازی بھی کی۔
سوئیڈن کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق، احتجاج اس وقت بھڑکا جب سوئیڈن نے اقوام متحدہ کی ستمبر میں پیش کی گئی ایک قرارداد پر ووٹ دینے سے گریز کیا تھا، یہ قرارداد اسرائیل کو ایک سال کے اندر فلسطینی علاقوں پر قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتی تھی۔ 124 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 14 ممالک نے اس کی مخالفت کی تھی، اور سوئیڈن ان 43 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے ووٹ سے اجتناب کیا۔
جمعرات کے روز پارلیمنٹ میں ہونے والی بحث کے دوران جب وزیر خارجہ نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر بات کی تو احتجاج مزید شدت اختیار کر گیا۔ مظاہرین نے وزیر پر نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے شدید نعرے بازی کی۔
سوئیڈن کے ایک پارلیمانی رکن کے مطابق، احتجاج کے دوران تین افراد کو گرفتار کیا گیا، جنہوں نے پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے پہلے اپنے ہاتھوں کو خون کی علامت کے طور پر سرخ رنگا ہوا تھا۔