حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،کویٹہ میں شہید حسن نصراللہ کی شہادت پر تعزیتی جلسہ کا انعقاد کیا گیا جسمیں امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے خطاب کرتے ہوئے شہداء مقاومت کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ عالم اسلام کے ماتھے کا جھومر اور امت اسلامیہ کے دلوں کی دھڑکن تھے۔ انہوں نے مقاومتی محاذ کو ایک نئی جہت دی اور شب و روز کی محنت سے خاص طور پر عرب دنیا کے بیدار مغز مسلمانوں کو قدس کے محور پر متحد، منظم اور مربوط کیا۔
شہید سید حسن نصراللہ کی فطانت اور مجاھدانہ کوششوں نے فلسطین اور غزہ کے مظلوموں کو نئی امنگ، امید اور حوصلہ عطا کیا۔ انہوں نے اپنی ۳۲ سالہ قیادت میں یمن، شام، عراق، لبنان، اور دیگر عرب ممالک کے مسلمانوں کو یہ باور کرایا کہ اگر حزب اللہ اکیلے صہیونیوں کی نیندیں اڑا سکتی ہے تو سب مسلمان متحد ہو کر اسرائیل کو بہت کم وقت میں صفحہ ہستی سے مٹا سکتے ہیں۔
علامہ شہیدی نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ایک بار پھر کیلکولیشن میں غلطی کی ہے۔ شہید نصراللہ کی شہادت اسرائیل کی کامیابی نہیں، بلکہ صہیونی غاصب ریاست کی تباہی کا برق رفتار سفر ہے۔ اب محور مقاومت ایک نئے انداز سے میدان میں داخل ہو گی اور دنیا اسرائیل کی تباہی اپنی آنکھوں سے دیکھے گی۔
اسلامی ایران نے ایک بار پھر اسرائیل پر وعدہ صادق 2 کے زبردست اور بھرپور براہ راست حملے کے ذریعے دنیا پر ثابت کردیا کہ محور مقاومت امت کے دلوں کی ترجمان ہے۔ یہ حملہ دنیا کے ہر مسلمان کے دل کی آرزو اور مستقبل میں مقاومتی محاذ کی صہیونیت پر فتح کی نوید تھا۔
علامہ شہیدی نے آخر میں کہا کہ سید حسن نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ کے پاکیزہ خون کے اس انتقام نے امت کے زخموں پر مرہم رکھ کر مسلمانوں کو اسرائیل کے مقابلے میں متحد اور پرعزم کردیا ہے۔