حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی پارلیمنٹ میں صوبہ قم کے نمائندہ حجت الاسلام والمسلمین قاسم روان بخش نے شہر بهاباد میں شہدائے مقاومت اور سید حسن نصراللہ کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا: مقاومتی محور کے عظیم مجاہد سید حسن نصراللہ کی شہادت سے حزب اللہ کے عزم و ارادے میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ اس بلند مرتبہ شہید کے افکار و اہداف آج ایک زندہ مکتب کے طور پر موجود ہیں جو دینِ اسلام کی عزت و سربلندی کے راستے پر جاری و ساری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: تاریخ اور دنیا بھر میں دہشت گردی ہمیشہ قابل مذمت رہی ہے۔ یہاں تک کہ امام حسین (ع) کے زمانے میں، واقعہ کربلا کے حوالے سے بھی ہم دیکھتے ہیں کہ جب حضرت مسلم ابن عقیل، ابن زیاد کو قتل کر سکتے تھے، تو بھی انہوں نے ایسا کرنے سے گریز کیا کیونکہ اسلام میں اس طرح کی ٹرورزم (غافل گیر کر کے قتل کرنا) انتہائی ناپسندیدہ ہے۔
حجتالاسلام روان بخش نے کہا: موجودہ حالات میں، مقاومت کی سب سے اہم ذمہ داری استقامت اور ثابت قدمی ہے۔ اسرائیل اپنے تئیں یہ سوچ رہا تھا کہ سید حسن نصراللہ کو شہید کر کے اس نے شاید جبهہ مقاومت کو ختم ہی کر دیا ہو، لیکن جو اپنی تمام تر طاقت کو استعمال کر کے بھی ایک سال میں حماس کو ختم نہیں کر سکے تو وہ حزب اللہ کو کیسے ختم کر پائیں گے؟!۔
انہوں نے مزید کہا: شہید سید حسن نصراللہ 32 سال تک محور مقاومت کے حامی اور رہبر رہے اور آخرکار انہیں اپنی زحمات کا سب سے اعلیٰ تحفہ یعنی شہادت نصیب ہوئی۔
قم کے مجلس نمائندے نے کہا: شہید سید حسن نصراللہ کے افکار و مقاصد آج ایک مکتب کی شکل اختیار کر چکے ہیں، جو اب بھی اسلام اور بیت المقدس کی آزادی کے راستے پر عزت کے ساتھ جاری و ساری ہیں۔