۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
نماینده ولی فقیه در کرمانشاه

حوزہ/ کرمانشاہ میں نمایندہ ولی فقیہ نے آپریشن وعدہ صادق ۲ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غاصب اسرائیل اور صہیونی محاذ کبھی اس قدر ذلیل نہیں ہوئے تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کرمانشاہ میں نمایندہ ولی فقیہ نے آپریشن وعدہ صادق ۲ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غاصب اسرائیل اور صہیونی محاذ کبھی اس قدر ذلیل نہیں ہوئے تھے۔

حجت الاسلام والمسلمین حبیب الله غفوری نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے سید مقاومت سید حسن نصر اللہ کی شہادت سے متعلق سے مختلف سوالات کے جوابات دئے جن میں ایک اہم سوال یہ تھا کہ کیا آپریشن وعدہ صادق ۲ کی تاخیر سید حسن نصر اللہ کی شہادت کا باعث بنی؟

اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: آیا سید حسن نصر اللہ کی شہادت ہماری تاخیر کی وجہ سے ہوئی یا نہیں، یہ بات واضح ہے، کیونکہ صہیونی حکومت نے سینکڑوں بار انہیں شہید کرنے کی کوشش کی۔ شہید نصر اللہ نے خود فرمایا تھا کہ محمد بن سلمان نے اپنے پہلے دورہ نیویارک میں میرے قتل کی خواہش ظاہر کی تھی اور یہاں تک کہا تھا کہ میں اس جنگ کا خرچہ دوں گا۔ امریکیوں نے بھی کہا تھا کہ سید حسن کا قتل صہیونیوں کے سپرد کریں گے۔ سید حسن کے محافظین نے کہا تھا کہ ان کے رات گزارنے کی جگہ کو کئی بار تبدیل کیا جاتا تھا۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران صہیونیوں نے بہت کوششیں کیں، نفوذ پیدا کیا اور انہی نفوذات کے ذریعے یہ جرائم انجام دیے۔

انہوں نے مزید کہا: وہ جگہ جہاں شہید سید حسن موجود تھے، ایک انتہائی مستحکم عمارت تھی جس پر بمبوں کے وار ان تک نہیں پہنچ سکے، لیکن دشمن کا ارادہ دشمنی ہے اور انہوں نے نفوذ کے ذریعے معلومات حاصل کیں کہ سید حسن وہاں موجود ہیں، اور اسی وجہ سے انہوں نے چھ بڑی عمارتوں کو تباہ کرنے اور جگہ کے نکلنے کے راستے کو بھی نشانہ بنانے کی کوشش کی، جو اس بڑے جرم کا باعث بنا۔

کرمانشاہ کے امام جمعہ نے کہا: اللہ تعالی فرماتا ہے کہ جب موت کا وقت آتا ہے تو نہ ایک لمحہ تاخیر ہوتی ہے اور نہ تعجیل۔ اب دشمن آکر ہمارے درمیان اپنے تجزیے پیش کرے اور ہمیں ان تجزیوں کو زبان پر لانا عجیب ہے۔ جب ایران نے وعدہ صادق ۱ انجام دیا تو یہ فطری تھا کہ وہ ہم پر حملہ نہیں کریں گے، لیکن وہ روزانہ لبنان پر حملہ کرتے تھے۔ کچھ مفسدین نے غیر ملکی چینلز پر اور ایک مفسد شخص نے العبریہ (العربیہ) چینل پر شہید حسن نصر اللہ کی شہادت سے دو دن پہلے کہا تھا کہ ایران نے تمہیں بیچ دیا ہے اور تم اپنی وصیت لکھ لو۔ صہیونی بڑی شدت سے سید حسن کے چھوٹے سے چھوٹے نشان کا تعاقب کرتے تھے تاکہ انہیں نشانہ بنا سکیں، لیکن ان افراد نے مزاحمت کے محاذ میں رخنہ ڈالنے اور انقلاب اسلامی کے حامیوں کو مایوس کرنے کی کوشش کی، حالانکہ حزب اللہ انقلاب اسلامی کا ثمر ہے۔ یہاں تک کہ یہ مسئلہ عوام اور انقلابیوں میں بھی اٹھایا گیا اور انہوں نے حکومت کو اس کا ذمہ دار قرار دینے کی کوشش کی۔

کرمانشاہ کے امام جمعہ نے مزید کہا: اسماعیل ہنیہ کی شہادت اور آپریشن وعدہ صادق ۲ کے آغاز کے درمیان کے عرصے میں ہم نے صہیونیوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر جھوٹ پھیلانے کی مہم دیکھی۔ انہوں نے ایک چارٹ تیار کیا اور حزب اللہ اور مزاحمتی محاذ کے کمانڈروں کی تصاویر کے ساتھ کچھ پر موت کا نشان لگایا، جو ایک نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے۔ نفسیاتی جنگ کے اس ماحول میں ایران کے عوام کو یاد رکھنا چاہیے کہ انہیں اپنی طاقت، مقام اور عظمت کو نہیں بھولنا چاہیے اور نہ ہی دشمن کی کمزوری اور بے بسی کو۔ یہ بات بہت واضح ہے کہ صہیونی حکومت ابھی تک حماس جیسی خالی ہاتھ اور محاصرے میں جکڑی ہوئی تنظیم سے بھی مقابلہ نہیں کر سکی ہے۔ وہ اتنی حیثیت میں نہیں ہیں کہ طاقتور اسلامی جمہوریہ ایران، جو خطے کی سب سے بڑی طاقت ہے اور جس کے دفاعی ساز و سامان خریدنے کے لیے کئی ممالک قطار میں ہیں، ان سے جنگ کرسکیں۔

حجت الاسلام والمسلمین غفوری نے کہا کہ آج مزاحمتی محاذ اپنے عروج پر ہے اور صہیونی حکومت کبھی اتنی کمزور نہیں تھی جتنی آج ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور مزاحمتی محاذ کبھی بھی آج کی طرح طاقتور، باخبر اور مضبوط نہیں تھے، اور یہ صہیونی حکومت کبھی بھی اس قدر ذلت اور بے بسی میں مبتلا نہیں رہی جتنی کہ آج ہے۔ اس ماحول میں جو کچھ بھی کہا جا رہا ہے وہ صرف نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے اور لوگوں کو مایوس کرنے اور ان کے حوصلے پست کرنے کی کوشش ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .