تحریر: محمد جواد حبیب
حوزہ نیوز ایجنسی | تاریخ بشریت میں علم و جہل، حق و باطل، ہدایت و ضلالت کے درمیان ہمیشہ سے جنگ رہی ہے، ہرنبی اور ولی نے اپنے زمانے میں علم کے نور سے حق کی جانب ہدایت کی ہے تو وہی خدا اور رسول کے دشمنون نے جہل و نادانی، غربت و فقر کے ذریعے باطل اور فاسد عقائد کی جانب لوگوں کو بلایا ہے یہ جنگ اب بھی جاری ہے، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ معاشرے سے جہل و نادانی، پسماندگی، تاریکی، فقیری اور غربت کو دور کریں اور دنیا کو علم و معرفت، صلح و صفا، امن و امان کا گہوارہ بنائیں، اس لئے مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا تھا: العِلمُ سُلطانٌ، مَن وَجَدَهُ صالَ بِهِ، ومَن لَم يَجِدهُ صيلَ عَلَيهِ؛ جسکے پاس علم ہوتا ہے وہ قدرت مند ہوتا ہے اور جسکے پاس علم نہیں و ہمیشہ مغلوب ہوتا ہے، اس عظیم سرمایہ کی حفاظت کے لئے اسکول، کالج ، یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں کا بہترین کردار رہتا ہے اس لئے ان عمارتوں کی تعمیر بشریت کی خدمت کے لئے ایک اہم کام ہے، ہمارے گاؤں میں علم کے چراغ کو روشن رکھنے میں گورنمنٹ مڈل اسکول اور آرمی گورول اسکول اور دیگر مکاتب دینی اہم کردار ادا کر رہے ہیں، لیکن آج گورنمنٹ ہائی اسکول کی منظوری مل گی ہے جو نئی نسل کی تربیت کے لئے بہترین فرصت پیش کرے گی اس موقع پر علاقے کے سبھی باشندوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
فرونہ گاؤں:
فرونہ شہر کرگل سے ۲۵ کلومیٹر کے فاصلہ پر ایک خوبصورت، سرسبزاور شادب گاوں ہے جہاں ہزار سے زاید افراد زندگی بسر کرتے ہیں یہ گاوں ابھی حمزاہ آباد کی نام سے مشہور ہے حضرت آیت اللہ شیخ حمزہ (معروف حمزہ تپبتی) بھی اسی گاوں سے تھے جن کی علمی شہرت سے سبھی کرگل والے واقف ہیں یہاں کے رہنے والے خوش مزاج، خوش رو، نرم مزاج، سخاوت مند، دلسوز، انصاف پسند ہیں آپس میں بھائی چارہ اور اتحاد کو سالوں سال سے برقرار رکھے ہوئے ہیں ہر سیاسی ، سماجی اور دینی کاموں میں عہدہ داروں اور بزرگوں سے مشورت کی جاتی ہے یہاں کے سرپنچ، مقدم اور دیگر عہدہ دار آپس میں ہر کام صلاح و مشورہ سے انجام دیتے ہیں۔ اس گاوں میں علماء کرام کی بھی کافی تعداد موجود میں یہاں کے لوگ علماء دین کی رہبریت اور ہدایت کے سایہ میں رہتے ہیں۔یہاں کئی مساجد ،امام بارگاہیں اور مکاتب دینی ہیں جہاں دینی تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا جاتاہے اور پڑھے لکھے جوانوں کی کثیر تعداد موجود ہیں جو ابھی زیر تعلیم ہیں ان کی آمد سے اس گاوں میں اور مزید علم و ہنر کی روشنی بھیلے گی۔
گورنمنٹ ہائی سکول :
ایک زمانہ تھا کہ علم حاصل کرنا انسان کے لئے سخت کام تھا کوئی امکانات نہیں تھی اسکول، مدرسہ، حوزہ علمیہ، کالج اور یونیورسٹیوں کا دور دور تک نام و نشان نہیں تھا پڑھانے والے اساتذہ بہت کم تھے لیکن زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ ہر جگہ ترقی ہوئی لوگ بیدار اور تعلیم یافتہ ہوئے اسکول ، کالج اور یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اور فلاحی کام شروع ہوگے ہر دور کے حکومت نے اس راہ میں پسماندگی اور غربت کو دور کرنے میں مساعدت کی جسکی بناپر ہر علاقے میں تعلیم اور تربیت کے لئے اسکول اور حفظان صحت کے لئے کلینک اور ہاسٹل کا قیام عمل میں آیا اور ہر علاقے میں باشعور اور صاحب بصیرت والے پیدا ہوئے جنہوں نے اپنی بضاعت کے مطابق اس خطے میں اپنی خدمات شروع کردی ۔اس راہ میں قدم بڑھاتے ہوئے اہلیان فرونہ اپنے بچوں کی تعلیم اور تربیت کے لئے گزشتہ ۱۸ سالوں سے حکومت ہندوستان سے "ہائی اسکول" کی مانگ کررہےتھے جہاں ایک مڈل سکول اور ایک آرمی پرائمری سکول پہلے سے چل رہا ہے لیکن بچوں کی تعداد زیادہ ہونے کی بناپر یہاں کے لوگ ، ہائی اسکول کے مانگ کررہے تھے جسکو ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے 10/9/2024 کو UDISE CODE 37080601901کے تحت اعلان کیا ہے جس سے فرونہ اور کھچن گاوں کے نئی نسل اور نوجوانوں کے ساتھ ساتھ والدین کو بھی چین و سکون ملا ہے کہ اب انکے بچوں کو تعلیم کے لئے آس پاس کے گاؤں کا سفر کرنا نہیں پڑے گا، اس لئے کہ ایک زمانہ تھاکہ ہمارے گاوں سے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے طلاب وطالبات شہر کرگل یا اطراف کے گاوں جایا کرتے تھے تقریباً روزانہ ۵ سے ۶ کلومیڑ پیدل سفر کرنا ہوتا تھا اکثر وقت سفر میں گزر جاتا تھا کبھی وقت پر اسکول نہ پہنچنے کی بنا پر تنبیہ بھی ہوتا تھا لیکن ان ساری سختیوں کے باوجود بھی ہمارے والدین نے ہمیں پڑھائی سے نہیں روکا بلکہ حوصلہ افزائی کی اور اس تعلیم کے میدان کو خالی ہونے نہیں دیا اور ساتھ ساتھ میں کوشش کرتے رہے حکومت سے مانگ کرتے رہے کہ" ہائی اسکول " دیں، لیکن خدا کا شکر آج وہ دن بھی آگیا کہ ہائی اسکول مل گیا، اس پر ہم خداوند کا شکر گزار ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہماری نئی نسل اس زمینہ سے خوب فائدہ اٹھائیں گے اور جد و جہد کو اگے بڑھاتے ہوئے قوم و ملت کی ترقی کے لئے کوشاں رہیں گئے ۔اس لئے کہ خداوند اس وقت تک کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا ہے جب تک قوم والے نہ چاہیں اور اس راہ میں قدم نہ بڑھائیں۔ اس جانب اشارہ کرتے ہوئے شاعر مشرق زمین مرحوم علامہ اقبال کہتے ہیں:
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی / نہ ہو جس کو خیال اپنی حالت آپ بدلنے کا
قدردانی اور شکریہ:
خدمت خلق انسانی اور اخلاقی اقدار میں سے ایک ہے جسکی اہمیت پر ہزروں کتابیں لکھی جاچکی ہے بہترین خدمت خلق قوم و ملت کی تعلیم و تربیت ہے اور تعلیم اور تربیت کی راہ میں کوشش کرنے والوں کی کبھی ہار نہیں ہوئی ہے ہائی اسکول فرونہ کی مانگ کرتے ہوئے ہمارے بہت سے بزرگ اس دارالفانی سے کوچ کرگےاور حلقے کے سابقہ کونسلرز نے بھی اپنے دور حکومت میں اس مانگ کو حکام بالا تک پہچانے کی کوشش کی تھی لیکن اس کو حاصل نہ کرسکے اور حالت یہ تھی کہ اس علاقے کے لوگ ناامید ہوچکے تھے کہ یہ مانگ پوری نہیں ہوگی لیکن ۲۰۲۴ کے کونسل کے الیکشن میں ایک غرتمند اور شجاع جوان نے سیاست کی ہلتی ہوئی کرسی کو دھام لیا جہاں ہر فیصلہ اس قوم و ملت کے خلاف یا برخلاف ہوتا تھا انہوں اس قوم کے حق میں فیصلے لانا شروع کردیا ان کے اجتماعی، سماجی اور سیاسی سفر کی شروعات اس گاوں کی علمی اور فکری میدانوں کی ترقی سے ہوئی یہ خود ایک پڑھے لکھے رہبریت کی دلیل ہے اس موقع پر ہم گاوں کے علماء کرام، دانشوران، عہدیداران، شخصیات، جوانوں اور سبھی باشندوں کو مبارکباد دیتے ہوئے اس راہ میں جدو جہد کرنے والے سبھی بزرگوں کو جوانوں کو بالخصوص حلقے کے کونسلر برادر گرامی سجاد خان کا شکر گزار رہے خداوند سے دعا گو ہیں آپ کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے اور امید ہے کہ آپ اسی طرح دوسرے سیاسی سماجی اور فلاحی کاموں میں بھی لوگوں سے مشورہ کرتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔جنکی محنت کی بنا پر آج گاوں کی تاریخ میں نئی نسل کی تربیت کو سنہرا موقع ہے ہمارے گاوں کے بہت سارے سرپرست ، علماء،سماجی و سیاسی کارکن آج ہمارے درمیان نہیں ہیں وہ انتقال کرگے ہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ آج انکی روح کو خوشی مل گی ہوگی کہ انکی سالوں سال کی محنت کا پھل مل گیا ہے۔
تعلیم و تربیت کی اہمیت :
تعلیم اور تربیت کسی بھی قوم ، معاشرے اور فرد کی سب سے پہلی،اصل اور بنیادی ضرورت ہے۔ یہ دو پہلو زندگی کی تعمیر اور ترقی کے اہم ستون ہیں تعلیم جہاں انسان کو علم اور شعور فراہم کرتی ہے وہیں تربیت انسان کے کردار ، اخلاق اور رویے کو سنوارتی ہے اگر ایک معاشرے میں تعلیم اور تربیت کی اہمیت کو صحیح طریقے سے سمجھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے تو وہ معاشرہ ترقی کی بلندیاں حاصل کر سکتا ہے۔ تربیت انسان کو سماجی طور پر بھی بہتر بناتی ہے ایک تربیت یافتہ انسان نہ صرف اپنے لئے بلکہ اپنے معاشرے کے لئے بھی بہتر انداز میں کام کرسکتا ہے وہ اپنے اردگرد کے لوگوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آیا ہے اور دوسروں کے حقوق کا خیال رکھتا ہے تربیت سے انسان سماج میں کردار ادا کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ تعلیم اور تربیت کا باہمی تعلق معاشرتی ترقی کے لئے بھی اہم ہے ایک معاشرہ تبھی ترقی کرسکتا ہے جب اس کے افراد تعلیم یافتہ ہوں تربیت شدہ معاشرے میں امن و سکون، ترقی اور خوشحالی رہتی ہے ۔