تحریر: مزمل حسین علیمی آسامی
حوزہ نیوز ایجنسی | مقصدِ تعلیم در اصل تربیت ہے۔ ایسی تربیت جو انسان کو رضائے الہٰی کا حامل بنائے، خدا شناسی کی تربیت کے بغیر تعلیم کا حصول بے سود ہے۔ دستورِ تعلیم میں ہمیشہ سنجیدہ طالب علم ہی کچھ کر گزرتا ہے، چونکہ وہ راز حیات سے آشنا ہوتا ہے۔ کیا مدرسہ میں داخلہ لینے کا مقصد صرف امامت کے فرائض انجام دینے یا درس و تدریس سے وابستہ ہونا ہی ہے؟
زمانہ طالب علمی ہی سے اپنی سمتِ سفر کا تعین ہر ایک طالب علم کی زندگی کا قابل غور پہلو ہے۔ ہمارے اساتذہ کرام ہمیں درست سمت کی رہنمائی فرماتے ہیں۔ ہمیں یہ انتخاب کرنا ہوگا کہ ہم کس سمت کے مسافر ہیں؟
کون سی سمت ہمارے لیے بہتر ہے؟ اپنی سمت کا انتخاب کریں اور خاموشی کے ساتھ محنت جاری رکھیں! ایک ایسا وقت آئے گا کہ آپ خود کو کامیاب دیکھیں گے۔
جو طالب علم بہترین صلاحیتوں کا مالک ہوتا ہے وہ کمال سے پُر ہوتا ہے۔ لیکن ہر طالب علم کی اپنی صلاحیتیں اور خوبیاں مختلف ہوتی ہیں۔ نظامِ کائنات میں ہر فرد قطعاً ایک جیسی صلاحیت کا مالک نہیں ہے۔ قدرت نے ہر ایک کو مختلف صلاحیتوں کے ساتھ مختلف مقاصد کے لیے پیدا کیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ آپ کے اندر کس طرح کی صلاحیت موجود ہے اور خالقِ کائنات آپ سے کیا کام لینا چاہتا ہے۔
بڑی سوچ بڑی کامیابی کا ضامن ہے۔ سوچ بدلے گی تو آپ بدلیں گے۔ زندگی ایک لمحے کا نام ہے ہر انسان کی سوچ یہ ہونی چاہیے کہ یہ ہمارا آخری لمحہ ہے۔ ہم سوچتے ہیں کہ ہمارے اندر جو صلاحیتیں ہیں ہم اس کا استعمال کل کریں گے۔ اگلے وقت کا انتظار نہیں کرنا چاہئے!
ہمارے شیخ محترم، استاذ مکرم مولانا معراج الحق بغدادی صاحب(شیخ الادب: دارالعلوم علیمیہ ) اکثر درسگاہ میں فرمایا کرتے ہیں ” کہ الغد لا یاتی“ زندگی میں کل کبھی نہیں آتا۔ سال، مہینے، ہفتے اور دن میں زندگی نہیں بدلتی، زندگی اسی لمحے بدلے گی جب آپ اپنی سوچ کو بدل لیں گے۔
بعدِ فراغت اگر آپ اپنی لائن کو چھوڑ دیتے ہیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں۔ یقین مانیں کہ جس میدان میں آپ کو دلچسپی ہو، اس میں تسلسل کے ساتھ محنت کرنا آپ کے لیے آسان ہوگا بجائے دوسرے میدان میں چکر لگانے کے۔ محبت، شوق اور جذبات سے کی جانے والی محنت کامیابی تک لے جاتی ہے۔ سکونِ قلب کے لیے کام سے محبت اور دلچسپی ضروری ہے۔ ہمیشہ اپنی ذات پر اعتماد ہونا کامیابی کی ضمانت ہوا کرتی ہے۔ شعورِ زندگی سے آگاہی ہر فرد کے لیے ضروری ہے۔ شعور یہ ہے کہ رب تعالیٰ نے ہمیں دنیا میں کیوں بھیجا ہے؟ دنیا میں ہم کیا کچھ کر رہے ہیں؟
خالق کی تخلیق میں آپ بہترین مخلوق ہیں، اس لیے خود کو روشن کیجیے تاکہ زمانہ آپ سے منور ہوسکے۔ اپنی ذات کو نفع بخش بنائے چونکہ نظامِ کائنات میں آپ اشرف المخلوقات ہیں۔ جس طرح خالق کی دیگر مخلوقات مثلاً - چاند، سورج، آب وہوا وغیرہ مخلوق کو نفع پہنچا رہی ہیں آپ بھی نفع بخش بنیں۔